Aaj Logo

شائع 04 اکتوبر 2025 11:35am

نوبل انعام کے لیے نامزد کرنے والوں کے نام 50 سال تک خفیہ کیوں رکھے جاتے ہیں؟

اس سال کے نوبل انعامات کے اعلانات پیر سے شروع ہو رہے ہیں، جن کا آغاز طب (میڈیسن) کے انعام سے کیا جائے گا۔ دنیا کے سب سے معتبر اعزازات میں شمار ہونے والے نوبل انعامات کے انتخابی عمل کو ہمیشہ راز میں رکھا جاتا ہے۔ یہی راز داری دراصل اس انعام کے وقار اور غیر جانب داری کی علامت سمجھی جاتی ہے۔

نوبل انعام کے انتخاب کا پورا عمل سخت نگرانی میں ہوتا ہے، جہاں امیدواروں (nominees) اور نامزد کنندگان (nominators) دونوں کے نام پچاس سال تک خفیہ رکھے جاتے ہیں۔

اس طویل رازداری کا مقصد بیرونی دباؤ، میڈیا قیاس آرائیوں، اور سیاسی اثرات سے بچاؤ ہے، تاکہ فیصلہ صرف میرٹ اور سائنسی یا انسانی خدمات کی بنیاد پر ہو۔

یہ پالیسی اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ کسی بھی امیدوار یا ادارے پر عوامی یا حکومتی دباؤ نہ ڈالا جا سکے اور انعام کی ساکھ ہمیشہ برقرار رہے۔

نوبل کی نامزدگی کا کڑا نظام

نوبل انعام کے لیے نامزدگی صرف چند منتخب حلقوں تک محدود ہوتی ہے۔

ان میں یونیورسٹیوں کے پروفیسرز، ماضی کے نوبل انعام یافتگان، مختلف ممالک کی پارلیمانوں کے ارکان، حکومتی نمائندے، اور امن سے متعلق تحقیقی اداروں کے ڈائریکٹرز شامل ہیں۔

اس میں خود کو نامزد کرنے (self-nomination) کی اجازت ہرگز نہیں۔

جب نامزدگی کا عمل ختم ہو جاتا ہے، تو طب، فزکس، کیمسٹری، ادب، امن، اور معاشیات سمیت ہر شعبے کے ماہرین پر مشتمل خصوصی کمیٹیاں نامزد امیدواروں کے کارناموں کا تفصیلی جائزہ لیتی ہیں۔

یہ کمیٹیاں کئی ماہ تک رپورٹس تیار کرتی ہیں اور امیدواروں کی خدمات کا موازنہ الفریڈ نوبل کی وصیت میں درج اصولوں سے کرتی ہیں، جن میں انسانیت کی بھلائی اور امن کا فروغ مرکزی اہمیت رکھتے ہیں۔

نوبل امن انعام کا انتخابی عمل

نوبل امن انعام کے لیے انتخاب ناروے کی پارلیمنٹ کی جانب سے مقرر کردہ پانچ رکنی ”نوبل کمیٹی“ کرتی ہے۔

یہ کمیٹی درجنوں امیدواروں میں سے ایک ”شارٹ لسٹ“ تیار کرتی ہے، اور پھر ماہرین سے مزید مشورے حاصل کرتی ہے۔

بہار سے لے کر خزاں تک جاری رہنے والے اجلاسوں میں امیدواروں پر تفصیلی بحث کی جاتی ہے۔

آخر میں فیصلہ ممکنہ حد تک اتفاقِ رائے (consensus) سے کیا جاتا ہے، تاہم اگر اتفاق نہ ہو سکے تو ووٹنگ کے ذریعے اکثریتی فیصلہ نافذ کیا جاتا ہے، جسے اکتوبر میں باضابطہ اعلان سے قبل حتمی شکل دی جاتی ہے۔

ادب کے نوبل انعام میں رازداری کا اعلیٰ معیار

ادب کے نوبل انعام کے لیے سویڈش اکیڈمی ایک ایسا ہی خفیہ اور محتاط عمل اپناتی ہے۔

پہلے ایک طویل فہرست تیار کی جاتی ہے، جسے بعد میں شارٹ لسٹ میں بدلا جاتا ہے۔

اکیڈمی کے ارکان امیدواروں کے کاموں کا مطالعہ کرتے ہیں اور فیصلہ مکمل راز داری میں کرتے ہیں۔

انعام کے لیے امیدوار کو اکیڈمی کے ارکان کی اکثریتی حمایت حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے۔

پچاس سالہ راز داری: مداخلت سے حفاظت

تمام شعبوں میں ایک ہی اصول لاگو ہوتا ہے۔ امیدواروں اور نامزد کنندگان کے نام، ان پر ہونے والی بحث اور کمیٹی کے فیصلے کے مراحل پچاس سال تک بند فائلوں میں محفوظ رکھے جاتے ہیں۔ اس دوران کوئی بھی شخص، حتیٰ کہ میڈیا یا حکومت بھی، ان تفصیلات تک رسائی حاصل نہیں کر سکتی۔

یہ اصول لابنگ، میڈیا ہائپ اور سیاسی دباؤ سے عمل کو محفوظ رکھنے کے لیے ناگزیر سمجھا جاتا ہے۔

نوبل انعام: اعتماد، تحقیق اور انسانیت کا سفر

نامزدگی سے اعلان تک نوبل انعام کا سفر اعتماد، سائنسی دیانت داری، اور انسانیت کی خدمت پر مبنی ایک مقدس روایت ہے۔ یہی سخت رازداری اور غیر جانب دارانہ جانچ پڑتال نوبل انعام کو دنیا کے ہر دوسرے ایوارڈ سے منفرد بناتی ہے۔

نوبل انعامات کی یہ روایت ثابت کرتی ہے کہ اصل مقصد وقتی شہرت نہیں بلکہ طویل المدتی انسانی اثرات کو تسلیم کرنا ہے۔ وہ خدمات جو نسلوں تک انسانیت کے لیے مشعلِ راہ بن جائیں۔

Read Comments