اسرائیل نے عالمی توجہ کا مرکز بننے والے “گلوبل صمود فلوٹیلا“ پر حملہ کرکے غزہ امداد لے جانے والی 39 کشتیوں کو قبضے میں لے لیا جب کہ ایک کشتی اب بھی غزہ کی جانب رواں دواں ہے جب کہ اسرائیلی بحریہ نے حملے کے دوران تحویل میں لیے گئے کارکنان کو یورپ منتقل کرنے کا اعلان کیا ہے، دوسری طرف حماس نے صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو گرفتار کرنا بحری قزاقی اور دہشت گردی قرار دے دیا۔
اسرائیلی افواج نے غزہ کی جانب امدادی سامان اور غیر ملکی کارکنوں کو لے جانے والے بیڑے کے بیشتر حصے کو روک لیا ہے۔ منتظمین کے مطابق اس بیڑے میں سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ سمیت متعدد غیر ملکی کارکن شامل تھے۔
اطلاعات کے مطابق مجموعی طور پر 39 کشتیوں کو روک لیا گیا ہے اور صرف ایک کشتی بدستور فلسطینی علاقے غزہ کی جانب بڑھ رہی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق کشتیوں سے براہِ راست نشر ہونے والی فوٹیج میں دیکھا گیا کہ اسرائیلی فوجی ہیلمٹ اور نائٹ وژن چشمے پہنے کشتیوں پر سوار ہو رہے ہیں جب کہ کشتیوں پر موجود کارکن لائف جیکٹس پہنے ہاتھ بلند کیے ایک دوسرے کے قریب کھڑے ہیں۔
اسرائیلی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری ایک ویڈیو میں گریٹا تھنبرگ کو بھی دکھایا گیا جو ڈیک پر فوجیوں کے درمیان بیٹھی ہیں۔
یہ بیڑا اگست کے آخر میں روانہ ہوا تھا، جس کا مقصد غزہ کے محصور عوام کے لیے ادویات اور خوراک پہنچانا تھا۔ منتظمین کے مطابق، اس میں 40 سے زائد سول کشتیوں پر تقریباً 500 افراد شریک تھے، جن میں ارکانِ پارلیمنٹ، وکلا اور کارکن شامل تھے۔
اسرائیلی فوج نے 37 ممالک سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں کارکنوں کو گرفتار کرلیا، جس کے بعد دنیا بھر میں احتجاج شروع ہوگیا ہے۔ کارکنان کو حراست میں لے کر اسرائیل منتقل کر دیا ہے، جہاں سے انہیں یورپ ڈی پورٹ کیا جائے گا۔
مبصرین کے نزدیک یہ بیڑا اسرائیلی ناکہ بندی کے خلاف اب تک کی سب سے نمایاں علامت تصور کیا جا رہا ہے۔
بحیرہ روم میں بیڑے کی پیش رفت عالمی توجہ کا مرکز بنی رہی۔ ترکی، اسپین اور اٹلی سمیت کئی ممالک نے اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے کشتیاں یا ڈرونز روانہ کیے تاہم اسرائیل بار بار بیڑے کو واپس مڑنے کی وارننگ دیتا رہا۔
اسرائیلی کارروائی کے خلاف اٹلی اور کولمبیا میں مظاہرے پھوٹ پڑے جب کہ یونان، آئرلینڈ اور ترکی میں بھی احتجاج کی کال دی گئی ہے۔ اٹلی میں مزدور یونینوں نے جمعہ کے روز عام ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔
اسرائیلی حملے کے بعد صمود فلوٹیلا کی عوام سے دنیا بھر میں احتجاج کی درخواست
دوسری طرف فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ کے لیے امدادی سامان لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی ہے اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو گرفتار کرنا بحری قزاقی اور دہشت گردی قرار دے دیا۔
حماس نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل نے امدادی کشتیوں میں سوار کارکنوں اور صحافیوں کو نشانہ بنایا جو انسانیت کے خلاف جرم ہے اور اسرائیل کے اس اقدام سے دنیا بھر کے لوگوں کا غصہ مزید بھڑک جائے گا۔
مزاحمتی تنظیم نے دنیا بھر سے اسرائیلی جرم کی مذمت کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری قانونی اور اخلاقی ذمہ داریاں پوری کرے، تنظیم نے مطالبہ کیا کہ کارکنوں اور امدادی کشتیوں کے تحفظ کےلیےفوری اقدامات کیے جائیں۔
اس سے قبل گلوبل صمود فلوٹیلا کے ایکس اکاؤنٹ سے جاری پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ ’اگلے چھ گھنٹوں میں فلوٹیلا کے جہاز غزہ کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوں گے تو گلوبل صمود فلوٹیلا کی تحریک پوری دنیا کو ایک پیغام دے گی کہ محاصرہ توڑنا ہمیشہ ممکن تھا۔ پوری دنیا غزہ میں جاری نسل کشی کو اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھ رہی ہے اور کچھ نہیں کر رہی‘۔
ٹریکر نے بتایا کہ 44 میں سے 20 جہاز صبح 05 بج کر 28 منٹ تک اسرائیلی افواج کی تحویل میں آ چکے تھے۔
عالمی انسانی حقوق تنظیموں اور متعدد ممالک کی طرف سے مبصرین نے اس کارروائی کی نگرانی اور جلد از جلد گرفتاریوں، مبینہ خلاف ورزیوں اور انسانی امداد تک رسائی کے سلسلے میں شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
صمود فلوٹیلا کے گرفتار ارکان نے اسرائیلی فوجیوں کا کھانا ٹھکرا دیا، دنیا بھر میں مظاہرے شروع
فلوٹیلا کے منتظمین نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی مہم جاری رکھیں گے اور دنیا بھر میں احتجاج اور حمایت حاصل کرنے کے لیے سرگرم ہو رہے ہیں۔