وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے حالیہ بیانات کے بعد پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی ختم کرانے کے لیے دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کی بیٹھک ہوئی ہے۔ دونوں جماعتوں نے تمام مسائل افہام و تفہیم سے حل کرنے اور لفظی جنگ بند کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
سیاسی ماحول میں پائی جانے والی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے حکومتی جماعت مسلم لیگ (ن) اور اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرتے ہوئے دونوں جماعتوں کے درمیان مذاکرات کا اہتمام کیا ہے۔
پیپلزپارٹی کے ایک وفد نے بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے چیمبر میں مسلم لیگ ن کے رہنماؤں سے ملاقات کی، جس میں اتحادیوں کے درمیان بڑھتی ہوئی تناؤ اور بیانات کے تبادلے پر کھل کر بات کی گئی۔
اس ملاقات میں پیپلز پارٹی کی جانب سے سید نوید قمر اور اعجاز جاکھرانی نے وفد کی نمائندگی کی جب کہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، سینیٹر رانا ثنا اللہ، وفاقی وزیر رانا مبشر اور دیگر رہنما شریک ہوئے۔
ملاقات کے دوران پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے حالیہ بیانات اور تقاریر پر اعتراضات اٹھائے۔
اس موقع پر سید نوید قمر نے کہا کہ اتحادی جماعتوں کے درمیان منفی بیانات سے نہ صرف اعتماد مجروح ہوتا ہے بلکہ اتفاق اور سیاسی ہم آہنگی کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اتحادیوں کو چاہیے کہ ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی سے گریز کریں تاکہ مشترکہ حکومتی ایجنڈے پر توجہ دی جاسکے۔
گزشتہ ہفتے ڈیرہ غازی خان میں الیکٹرک بس سروس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے پیپلز پارٹی پر الزام لگایا تھا کہ پی پی رہنما پنجاب میں سیلاب پر سیاست کررہے ہیں، سندھ میں کیا حال ہے بات نہیں کرنا چاہتی، مریم نواز پنجاب کی طرف اٹھنے والی انگلی توڑ دے گی، بی آئی ایس پی پر بھی کوئی تنقید نہیں کرنا چاہتی، جس کا لاکھوں کا نقصان ہوا اس کا بی آئی ایس پی کے 10 ہزار رو پے سے کیا ہوگا۔
مریم نواز کے بیان پر پیپلز پارٹی نے شدید رد عمل کا اظہار کیا تھا اور سندھ سے تعلق رکھنے والے بعض رہنماؤں نے وزیراعلیٰ پنجاب کو آڑے ہاتھوں لیا تھا۔
بدھ کو لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی پی کے مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ یہ کہنا کہ زبان بند اور ہاتھ توڑ دوں گی لہجہ مناسب نہیں ہے، ہم نے نیک نیتی سے مسلم لیگ (ن) کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا تھا، ہم نے بار بار کوشش کی مسلم لیگ (ن) جمہوری طریقے سے تنقید کرے لیکن ماضی والا لہجہ استعمال نہ کرے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ حالیہ سیلاب بڑا خوفناک تھا بہت تباہی ہوئی، جہاں اچھا کام وہاں تعریف جہاں کوئی اچھا کام نہیں وہاں تنقید کریں گے۔ آپ کے الفاظ وفاق کو مضبوط کرنے کے لیے ہونے چاہئیں، جو اختلاف جتنا ہوا اسے اتنا ہی رکھنا چاہیے، کہا گیا میں بھیک نہیں مانگتی، کس نے کہا بھیک مانگیں، آپ طعنے دے رہی ہیں کہ سندھ حکومت نے کچھ نہیں کیا۔
پیپلز پارٹی نے اپنے ردعمل کا اظہار اسپیکر ایاز صادق سے ملاقات میں بھی کیا۔ جس کے بعد سردار ایاز صادق نے دونوں جماعتوں کے درمیان دوریاں ختم کرنے کا ٹاسک سنبھال لیا۔
اسپیکر سردار ایاز صادق نے امید ظاہر کی کہ اتحادی جماعتیں قومی اورعوامی مفاد کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اپنے اختلافات کو پسِ پشت ڈال کر ایک ساتھ آگے بڑھیں گی۔
ملاقات کے دوران مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے معاملات کو افہام و تفہیم سے تمام مسائل حل کرنے پر اتفاق کیا جب کہ دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے لفظی محاذ آرائی ختم کرنے اور بیانات میں احتیاط برتنے پر بھی اتفاق کیا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے بھی اس بات پر اتفاق کیا کہ بیانات کے تبادلے سے پیدا ہونے والے تناؤ کو ختم کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ دونوں جانب سے اس امر پر مکمل ہم آہنگی ظاہر کی گئی کہ عوامی مسائل اور حکومتی پالیسیوں پر توجہ دینے کے بجائے داخلی اختلافات کو ہوا دینا مناسب نہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز پیپلزپارٹی نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے حالیہ بیان پر شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاس سے واک آؤٹ کیا تھا۔
سینیٹ اجلاس کے دوران پیپلزپارٹی کے سینیٹر ضمیر گھمرو نے خطاب کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ غریب عوام کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے ریلیف فراہم کیا جائے لیکن ساتھ ہی انہوں نے پنجاب حکومت کی جانب سے دیے گئے بعض بیانات پر سخت تحفظات کا اظہار کیا۔
ضمیر گھمرو نے کہا تھا کہ ’ہمارا پانی، ہماری مرضی‘ جیسے جملے نہ صرف نامناسب ہیں بلکہ وفاقی نظام کے لیے نقصان دہ بھی ہیں۔ انہوں نے تنبیہ کی کہ اگر اسی طرز پر سوچنے لگے تو پھر کوئی اور صوبہ بھی کہہ سکتا ہے۔ ’ہمارا تیل، ہماری مرضی‘ یا ’ہماری گندم، ہماری مرضی‘ جو کہ ملکی اتحاد کے لیے خطرناک سوچ ہوگی۔
اس سے قبل پیپلزپارٹی نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے بھی واک آؤٹ کیا تھا۔ وہاں پارٹی رہنما نوید قمر نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی تقریر پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ ’میرا پانی، میرا پیسہ‘ جیسے الفاظ افسوسناک ہیں۔