امریکا کے وزیر برائے جنگ پیٹ ہیگسیتھ نے گزشتہ روز منعقدہ غیر معمولی فوجی کمانڈرز کی کانفرنس میں ”موٹے جنرلز“ پر طنزیہ وار کرتے ہوئے کھلبلی مچا دی۔ انہوں نے براہِ راست اعلیٰ فوجی قیادت پر وار کرتے ہوئے انہیں ”موٹے جنرلز“ قرار دیا اور کہا کہ اگر وہ ان کی اصلاحاتی پالیسیوں سے متفق نہیں تو فوری استعفا دے دیں۔
ہیگسیتھ نے پینٹاگون میں موجود فوجی قیادت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا، ’یہ بالکل ناقابلِ قبول ہے کہ پینٹاگون کی راہداریوں میں موٹے جنرلز اور ایڈمرلز گھومتے نظر آئیں۔ دہائیوں سے فوج میں کمزوری اور زوال کی ایک بڑی وجہ یہی ڈھیلا ڈھالا معیار ہے۔‘
ان کے اس جملے نے امریکی میڈیا اور فوجی حلقوں میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
رائٹرز کے مطابق تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزیر دفاع نے کھل کر اس نظام کو چیلنج کیا ہے جس کے تحت فوجی افسران کی جسمانی فٹنس کے معیار، عمر یا عہدے کے لحاظ سے نرم رکھے جاتے ہیں۔
مثال کے طور پر، بڑے افسران کے لیے دوڑ کا وقت کم رکھا جاتا ہے تاکہ وہ آسانی سے ٹیسٹ پاس کر سکیں۔
ہیگسیتھ کے اس بیان کے بعد ایک بار پھر یہ سوال اٹھ کھڑا ہوا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی فوج میں آخر کس حد تک ”ڈسپلن“ اور ”فٹنس“ کو ترجیح دی جا رہی ہے اور فوج میں رہنے یا شمالیت اختیار کرنے کا معیار کیا ہے۔
امریکی فوج کے مختلف شعبوں کے الگ الگ فٹنس ٹیسٹ ہیں۔
فوج (U.S. Army) نے جون 2025 سے نیا آرمی فٹنس ٹیسٹ (AFT) نافذ کیا ہے جس میں پانچ مشکل مراحل شامل ہیں: ڈیڈ لفٹنگ، پُش اپس، وزنی سامان گھسیٹ کر دوڑنا، پلینک ایکسرسائز اور دو میل کی دوڑ۔ لڑاکا یونٹس میں موجود فوجیوں کے لیے مزید سخت معیار رکھے گئے ہیں۔
بحریہ (U.S. Navy) کے ٹیسٹ میں پُش اپس، پلینک ، دوڑ اور تیراکی شامل ہیں۔
ایئر فورس (U.S. Air Force) میں شمولیت کے لیے بنیادی شرائط میں 1.5 میل دوڑ، سِٹ اپس اور پُش اپس شامل ہیں، اور کمر کے ناپ اور قد کا تناسب بھی چیک کیا جاتا ہے۔ 2026 سے ایئر فورس ہر چھ ماہ بعد ٹیسٹ لازمی قرار دے گی، جبکہ دو میل دوڑ سال میں ایک بار ہوگی جو اسکور کا نصف حصہ بنے گی۔
اسپیس فورس (U.S. Space Force)، جو 2019 میں قائم ہوئی تھی، ابتدا میں ایئر فورس کے معیار پر چلتی رہی۔ لیکن اب ”Holistic Health Approach“ کے نام سے ایک نیا پروگرام بنایا گیا ہے جس میں مستقل فٹنس، ذہنی اور جسمانی کارکردگی کی جانچ اور تربیت شامل ہے۔
ہیگسیتھ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’اگر فوج اپنی جسمانی طاقت اور جنگی تیاری بحال نہیں کرے گی تو یہ دنیا کی سب سے بڑی فورس ہوتے ہوئے بھی اندر سے کھوکھلی ہو جائے گی۔‘
ان کے اس جارحانہ بیان نے نہ صرف فوجی حلقوں کو چونکا دیا ہے بلکہ کانگریس میں بھی ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ کچھ سینیٹرز وزیر دفاع کے ساتھ ہیں، مگر کچھ کا کہنا ہے کہ فوجی افسران کی اس طرح توہین کرنا فوج کے مورال کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
مگر ہیگسیتھ بضد ہیں کہ ’یا تو فوج ڈسپلن کے ساتھ دوبارہ کھڑی ہو یا پھر ڈھانچے میں بیٹھے وہ افسران خود ہٹ جائیں جو بوجھ سے زیادہ کچھ نہیں۔‘