Aaj Logo

شائع 30 ستمبر 2025 09:41am

کینیڈا نے بی جے پی سے منسلک ہائی پروفائل قتل میں ملوث بھارتی گینگ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا

کینیڈا نے بھارت کے ایک خطرناک گینگ ’’لارنس بشنوئی گروپ‘‘ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا ہے۔ اس گروپ پر الزام ہے کہ یہ قتل، فائرنگ اور آتشزنی کے ذریعے عوام کو ڈراتا اور ان سے بھتہ وصول کرتا ہے، اس گینگ کے بھارتی حکمران جماعت بی جے پی سے تعلقات کے دعوے بھی سامنے آتے رہے ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے “دی گارجئین“ کے مبطابق، کینیڈا کے وفاقی وزیر برائے پبلک سیفٹی گیری اننداسنگری نے پیر کو اعلان کیا کہ اس فیصلے کے بعد حکام کو کینیڈا میں موجود اس گینگ کے اثاثے ضبط کرنے اور اس کی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے مزید طاقتور قانونی سہولتیں حاصل ہو جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ بشنوئی گروپ کینیڈا میں بسنے والی کمیونٹی کے لیے غیر محفوظ ماحول پیدا کر رہا تھا، یہ گروپ خاص طور پر نمایاں سماجی شخصیات، کاروباری افراد اور ثقافتی رہنماؤں کو نشانہ بناتا ہے۔

یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کینیڈا اور بھارت کے درمیان ایک عرصے سے سفارتی کشیدگی جاری ہے۔

کینیڈا کی پولیس نے یہ نتیجہ نکالا تھا کہ بھارت نے لارنس بشنوئی گینگ کی مدد سے نمایاں سکھ رہنما اور کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نِجّار کے قتل کی منصوبہ بندی کی اور ہدایت دی تھی۔

لارنس بشنوئی کا شمار اس وقت بھارت کے سب سے بڑے اور خوفناک مافیا سرغناؤں میں ہوتا ہے۔ لارنس تقریباً دس سال سے بھارتی جیل میں قید ہے لیکن اس کے گینگ کی کارروائیاں بھارت سے نکل کر دنیا بھر میں پھیل چکی ہیں۔

اس گروہ کو پنجابی گلوکار سدھو موسے والا اور بھارتی سیاست دان بابا صدیقی کے قتل سے بھی جوڑا جاتا ہے۔

کینیڈا کی رائل ماؤنٹڈ پولیس نے گزشتہ سال بھارت پر یہ الزام بھی لگایا تھا کہ بھارتی سفارت کار کینیڈا میں غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں، جن میں سکھوں کو نشانہ بنانا بھی شامل ہے۔ پولیس نے واضح طور پر کہا کہ بشنوئی گروپ بھارتی حکومت کے ایجنٹس کے ساتھ رابطے میں تھا۔

دہشت گرد قرار دیے جانے کے بعد اب کینیڈا میں کسی بھی فرد یا ادارے کے لیے اس گروہ کے ساتھ مالی لین دین یا اس کی مدد کرنا جرم ہوگا۔

کینیڈین پولیس کے مطابق نِجّار قتل سمیت کئی وارداتوں میں آٹھ افراد گرفتار کیے جا چکے ہیں جبکہ درجنوں لوگ بھتہ خوری اور قتل کی کوششوں کے کیسز میں پکڑے گئے ہیں۔

ورلڈ سکھ آرگنائزیشن نے کینیڈین حکومت کے اس اقدام کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ اس گینگ کی سرگرمیوں کی وجہ سے بے شمار کاروباری حضرات مسلسل دھمکیوں اور بھتہ خوری کا شکار رہے ہیں۔

تنظیم نے مزید کہا کہ یہ پہلا اہم قدم ہے مگر ضروری ہے کہ اس تشدد کے اصل ماسٹر مائنڈز کو بھی قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔

Read Comments