امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز اعلان کیا کہ وہ تمام غیر ملکی فلموں پر 100 فیصد ٹیرف عائد کریں گے جو بیرونِ ملک تیار ہو کر امریکا بھیجی جائیں گی۔ اس حوالے سے صدر ٹرمپ نے مئی میں بھی خبردار کیا تھا۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹرُوتھ سوشل“ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ، :“وہ ایسی تمام فلموں پر ٹیکس لگائیں گے جو امریکا سے باہر تیار کی جائیں گی۔
اس اعلان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ٹرمپ اپنے تحفظاتی تجارتی پالیسیوں کو ثقافتی صنعتوں تک بھی پھیلانے کے لیے تیار ہیں، جس سے ان اسٹوڈیوز کے لیے غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گی جو بین الاقوامی کو-پروڈکشنز اور عالمی باکس آفس کی آمدنی پر زیادہ انحصار کرتے ہیں۔
تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ٹرمپ غیر ملکی فلموں پر 100 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے لیے کس قانونی اختیار کا استعمال کریں گے۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی درخواست پر وائٹ ہاؤس نے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا کہ یہ ٹیرف کس طرح نافذ کیے جائیں گے۔
امریکی فلم انڈسٹری کے بڑے اسٹوڈیوز جیسے وارنر بروس ڈسکوری، پیرا ماؤنٹ اسکیڈنس اور نیٹ فلکس نے بھی اس حوالے سے کوئی تبصرہ جاری نہیں کیا ہے۔ کموکاسٹ نے بھی اس پر کچھ کہنے سے انکار کر دیا ہے۔
پی پی فورسائٹ کے تجزیہ کار پاؤلو پیسکیٹوری نے اس حوالے سے کہا کہ، ”ابھی تک بہت زیادہ غیر یقینی صورتحال ہے، اور یہ نیا اقدام مزید سوالات پیدا کرتا ہے بجائے کہ اس کے جواب پتہ چلے۔“
انہوں نے مزید کہا کہ، ”اس وقت جیسا کہ حالات ہیں، اخراجات میں اضافے کا امکان ہے، اور یہ اضافی اخراجات بالآخر صارفین تک پہنچ جائیں گے۔“
صدر ٹرمپ نے مئی میں پہلی بار فلموں پر ٹیرف عائد کرنے کے خیال کو اجاگر کیا تھا، لیکن اس وقت اس پر کم ہی تفصیلات فراہم کی گئی تھیں، جس کی وجہ سے انٹرٹینمنٹ کے ایگزیکٹوز کو یہ سمجھنے میں مشکل پیش آئی کہ آیا یہ مخصوص ممالک پر لاگو ہوگا یا تمام درآمدات پر۔
مئی کے اعلان کے بعد، امریکی فلم یونینز اور گلڈز کے اتحاد نے ٹرمپ کو ایک خط ارسال کیا تھا جس میں انہیں قومی فلم کی پیداوار کے لیے ٹیکس مراعات کی حمایت کرنے کی درخواست کی گئی تھی، تاکہ مزید فلموں اور ٹیلی ویژن پروجیکٹس امریکا واپس لائے جا سکیں۔
موشن پکچر ایسوسی ایشن کے مطابق، 2023 میں امریکی فلم انڈسٹری نے 15.3 ارب ڈالر کا تجارتی فائدہ حاصل کیا تھا، جس میں بین الاقوامی منڈیوں کو 22.6 ارب ڈالر کی برآمدات شامل تھیں۔