Aaj Logo

شائع 30 ستمبر 2025 08:43am

حماس نے غزہ کی حکمرانی کے لیے کسی غیر ملکی ادارے کو قبول کرنے سے انکار کردیا

فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ کی حکمرانی کے لیے کسی غیر ملکی ادارے کو قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق حماس کا کہنا ہے کہ گزشتہ دنوں سامنے آنے والی بعض امن تجاویز کو مسترد کرتے ہیں۔ ہمیں وہ منصوبہ موصول نہیں ہوا ہے، جس کی امریکا بات کر رہا ہے۔

حماس کا کہنا تھا کہ منصوبہ ملے گا تو اپنی قوم کے مفاد کے مطابق مؤقف دیں گے۔ ٹونی بلیئر ہماری قوم کے لیے ناقابل قبول شخصیت ہیں۔ اپنی قوم کی کسی غیرملکی سرپرستی کو قبول نہیں کریں گے۔

حماس کا مزید کہنا تھا کہ فلسطینی مزاحمت کے ہتھیار اپنےعوام کے دفاع سے جڑے ہیں۔ قبضہ ختم اور فلسطینی ریاست بنتے ہی یہ ہتھیار ریاست کا حصہ بن جائیں گے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز اسرائیلی وزیرِاعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ وہ ایک امریکی حمایت یافتہ امن منصوبے پر متفق ہو چکے ہیں، جس کا مقصد غزہ میں جاری تقریباً دو سالہ جنگ کا خاتمہ ہے۔ تاہم، اس منصوبے کی کامیابی کا دارومدار حماس کے ردعمل پر تھا۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ فلسطینی علاقے غزہ کے لیے قریبی امن معاہدے تک پہنچ چکے ہیں، لیکن انہوں نے حماس کو خبردار کیا کہ اگر اس گروہ نے پیش کردہ منصوبے کو مسترد کیا تو اسرائیل کو امریکا کی مکمل حمایت حاصل ہو گی اور وہ جو بھی ضروری قدم اٹھائے گا، اس میں امریکا اس کا اتحادی ہوگا۔

وائٹ ہاؤس نے 20 نکاتی دستاویز جاری کی تھی جس میں فوری جنگ بندی، حماس کے زیرِ حراست اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ، غزہ سے اسرائیلی افواج کا مرحلہ وار انخلا، حماس کا غیرمسلح ہونا اور ایک عبوری حکومت کی تشکیل کا مطالبہ کیا گیا ہے، جس کی قیادت ایک بین الاقوامی ادارہ کرے گا۔

ٹرمپ نے نیتن یاہو سے ملاقات کے دوران ان کے خدشات دور کرنے کی کوشش کی، خاص طور پر ان معاملات پر جن میں فلسطینی ریاست کے قیام اور فلسطینی اتھارٹی کی غزہ میں حکومت کے امور میں شرکت شامل ہیں۔ تاہم یہاں بھی نیتن یاہو نے فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت کی۔

ٹرمپ نے نیتن یاہو کا شکریہ ادا کیا اور کہا، ”آپ کا شکریہ کہ آپ نے اس منصوبے کو تسلیم کیا اور یہ یقین کیا کہ اگر ہم مل کر کام کریں تو ہم اس طویل جنگ اور تباہی کا خاتمہ کر سکتے ہیں جو کئی دہائیوں بلکہ صدیوں سے جاری ہے۔“

نیتن یاہو نے ٹرمپ کے ساتھ کھڑے ہو کر کہا، ”میں آپ کے منصوبے کی حمایت کرتا ہوں، کیونکہ یہ ہمارے جنگی مقاصد کو حاصل کرتا ہے۔“

انہوں نے مزید کہا، ”یہ منصوبہ اسرائیل کے تمام یرغمالیوں کو واپس لائے گا، حماس کی فوجی صلاحیتوں کو تباہ کرے گا، اس کی سیاسی حکمرانی کا خاتمہ کرے گا، اور یہ یقینی بنائے گا کہ غزہ کبھی بھی اسرائیل کے لیے خطرہ نہ بن سکے۔“

ایک حماس کے اہلکار نے برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ ”حماس کو ابھی تک منصوبہ باضابطہ طور پر نہیں ملا، صرف میڈیا کے ذریعے معلومات موصول ہوئی ہیں۔“ تاہم، ایک حکومتی اہلکار نے بعد میں بتایا کہ قطر اور مصر نے یہ دستاویز حماس کے ساتھ شیئر کی ہیں، اور حماس کے نمائندوں نے کہا ہے کہ وہ اسے ”اچھے ارادوں“ کے ساتھ دیکھیں گے اور پھر جواب دیں گے۔

Read Comments