وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ بندی کے خاتمے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے کا خیرمقدم کرتا ہوں، فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان دیرپا امن بہت ضروری ہے، یہ خطے میں سیاسی و معاشی استحکام کے لیے بہت اہم ہے اور صدر ٹرمپ اس معاملے میں معاونت کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔
پیر کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری ٹویٹ میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ میں صدر ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے کا خیر مقدم کرتا ہوں جس کا مقصد غزہ میں جنگ کے خاتمے کو یقینی بنانا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ مجھے یہ بھی یقین ہے کہ فلسطینی عوام اور اسرائیل کے درمیان پائیدار امن خطے میں سیاسی استحکام اور معاشی ترقی کے لیے ضروری ہے۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ میرا یہ بھی پختہ یقین ہے کہ صدر ٹرمپ اس نہایت اہم اور فوری معاہدے کو حقیقت بنانے کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔
انہوں نے کہا مزید کہا کہ میں صدر ٹرمپ کی قیادت اور خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کے اہم کردار کی بھی تعریف کرتا ہوں جو اس جنگ کے خاتمے کے لیے کلیدی کردار ادا کررہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہاکہ میں اس بات کا بھی قوی یقین رکھتا ہوں کہ مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل پر عملدرآمد خطے میں دیرپا امن کو یقینی بنانے کے لیے ناگزیر ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے آج اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی اہم ملاقات طے ہے، جس کے بعد دونوں مشترکہ پریس کانفرنس بھی کریں گے، ملاقات میں غزہ کے حوالے سے معاملات زیر بحث آئیں گے۔
قبل ازیں لندن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنی ملاقات کو خوشگوار اور نتیجہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ملاقات پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں ایک نئے باب کی حیثیت رکھتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ امریکی صدر نے پاکستان کے ساتھ معاشی تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ نیویارک اور واشنگٹن کا حالیہ دورہ کامیاب رہا، جس میں غزہ، کشمیر، معیشت اور دوطرفہ تعلقات سمیت اہم موضوعات پر کھل کر بات ہوئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ سے عرب و اسلامی ممالک کے رہنماؤں کے ہمراہ ہونے والی ملاقات حوصلہ افزا رہی۔ انہوں نے کہا کہ اس اجلاس میں غزہ کی صورتحال پر بامعنی پیش رفت ہوئی ہے اور امید ہے کہ اس کا مثبت نتیجہ جلد سامنے آئے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ’غزہ میں 2023 سے جاری ظلم و ستم کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ وہاں مسلمانوں کے خلاف جو بربریت ہورہی ہے، اس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔‘
انہوں نے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطینی عوام کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا اور مسئلہ کشمیر پر بھی پاکستان کا دوٹوک مؤقف دنیا کے سامنے رکھا۔
شہباز شریف نے کہا کہ ”معرکہ حق“ میں بھارت کو شکست فاش دی گئی، افواجِ پاکستان نے جو قربانیاں دیں وہ تاریخ کا حصہ ہیں، اور بھارت ہمیشہ یہ سبق یاد رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں پاکستان نے تاریخی کامیابی حاصل کی، جس میں پوری قوم اپنی مسلح افواج کے ساتھ کھڑی تھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کو باور کرایا گیا کہ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔
وزیراعظم نے بتایا کہ امریکی صدر کے ساتھ ملاقات میں تجارت، سرمایہ کاری، آئی ٹی، زراعت، معدنیات، توانائی اور دیگر شعبوں میں تعاون پر گفتگو ہوئی۔ صدر ٹرمپ نے یقین دلایا کہ امریکا پاکستان کے ساتھ تجارتی تعاون میں مزید توسیع کرے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ’میں نے صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا کہ ان کی کوششوں کی بدولت پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی ممکن ہوئی۔ اگر جنگ طول پکڑتی تو اس کے بے پناہ نقصانات ہوتے۔‘
انہوں نے انکشاف کیا کہ پاکستانی قوم نے امن کے فروغ کی کوششوں پر صدر ٹرمپ کو نوبیل انعام برائے امن کے لیے نامزد کیا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ وہ اور فیلڈ مارشل عاصم منیر ہر معاملے میں باہمی مشاورت کرتے ہیں، چاہے وہ جنگ ہو، خارجہ پالیسی یا معیشت۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اخلاص کے ساتھ محنت کر رہے ہیں اور اگر یہ تعاون اسی طرح جاری رہا تو پاکستان اوجِ ثریا کو چھو لے گا۔‘
دہشت گردی کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ ’میں تفصیل میں نہیں جانا چاہتا لیکن یہ ضرور کہوں گا کہ پچھلی حکومت نے دہشت گردوں کو رہا کرکے دوبارہ بسایا، جس کی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے۔‘ انہوں نے کہا کہ پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے برسرِ پیکار ہیں اور ان کی قربانیاں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔
وزیراعظم نے سعودی عرب کے ساتھ نئے دفاعی معاہدے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ کسی کے خلاف نہیں بلکہ دونوں ممالک کی عوام کی دیرینہ خواہش ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات تاریخی اور برادرانہ ہیں، حرمین شریفین کی حفاظت کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔‘
سیلاب سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ 2022 کے تباہ کن سیلاب نے سندھ اور پنجاب میں بے پناہ نقصانات پہنچائے، ہزاروں دیہات زیرآب آئے اور ایک ہزار افراد جاں بحق ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نقصانات کا جائزہ لے رہی ہے لیکن قوم کے حوصلے بلند ہیں اور انشااللہ پاکستان اس بحران سے نکل کر آگے بڑھے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ’پاکستان کی معیشت بنیادی استحکام حاصل کر چکی ہے اور اب پائیدار استحکام کے لیے دن رات کام کیا جا رہا ہے۔ ہماری شبانہ روز محنت کے نتیجے میں پاکستان اپنی منزل حاصل کرے گا۔‘
انہوں نے دورے کے حوالے سے کہا کہ سعودی عرب میں انہیں اور پاکستانی وفد کو بے پناہ عزت دی گئی، جس پر 24 کروڑ عوام کو فخر ہے۔ سعودی قیادت نے جس شاندار انداز میں استقبال کیا، وہ پاکستان اور سعودی عرب کے مضبوط تعلقات کا ثبوت ہے۔