ایشیا کپ ٹی 20 کے فائنل میں بھارت نے پاکستان کو 6 وکٹوں کے عبرتناک شکست دے کر جیت کر 9 ویں بار ٹائٹل اپنے نام کرلیا ہے۔
دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے ایشیا کپ 2025 کے فائنل معرکے میں بھارت کی دعوت پر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے بیٹنگ لائن ایک بار پھر ریت کی دیوار ثابت ہوئی اور پاکستان کی پوری ٹیم 19.1 اوورز میں 146 رنز بنا کر آل آؤٹ ہوگئی، جس کے جواب میں بھارت نے 147 رنز کا ہدف آخری اوور میں 5 وکٹوں کے نقصان پر پورا کرلیا۔
صاحبزادہ فرحان اور فخر زمان نے پاکستان کو اچھا آغاز فراہم کیا اور 84 پر صاحبزادہ فرحان 57 رنز بناکر آؤٹ ہوئے مگر پھر اُس کے بعد لائن لگ گئی اور صرف 62 رنز کے اضافے پر تمام کھلاڑی آؤٹ ہوگئے۔
صاحبزادہ فرحان 57 اور فخر زمان 46 کے ساتھ نمایاں بلے باز رہے جبکہ 8 کھلاڑی ڈبل فیگر میں بھی داخل نہ ہوسکے۔ صائم ایوب نے 14 جب کہ سلمان آغا 8 اور محمد نواز 6 رنز بناسکے۔ بھارت کے کلدیپ یادو نے 4، بمرا، ورون چکرورتی اور اکسر پٹیل نے 2، 2 کھلاڑیوں کو شکار بنایا۔
پاکستان نے 19.1 اوور میں 146 رنز بنائے اور بھارت کو جیت کے لیے 147 رنز کا ہدف دیا۔
بھارت کی جانب سے ابھیشیک شرما اور شبمن گل نے بیٹنگ کا آغاز کیا، 20 رنز پر تین اہم کھلاڑی آؤٹ ہوئے تو سنجو سیمسن اور تلک ورما نے شاندار انداز سے بیٹنگ کرتے ہوئے 57 رنز کی شراکت داری قائم کی۔ پھر سنجو سیمسن 24 کے انفرادی اسکور پر آؤٹ ہوگئے۔
اس کے بعد شیوم دوبے نے تلک ورما کا بھرپور ساتھ دیا اور دونوں نے شاندار انداز سے بیٹنگ کرتے ہوئے 60 رنز کی پارٹنر شپ قائم کی، پھر دوبے 33 رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔
بھارت کی جانب سے تلک ورما 69 رنز کے ساتھ ناقابل شکست رہے جب کہ پاکستان کی جانب سے فہیم اشرف نے تین، شاہین آفریدی اور ابرار نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔
پاکستان کے سب سے مہنگے اور بدترین بولر حارث رؤف ثابت ہوئے جنہوں نے 3.4 اوورز میں 13.63 کی اوسط سے 50 رنز دیے اور کوئی وکٹ حاصل نہیں کی۔اہم نکات
صاحبزادہ فرحان اور فخر زمان نے پاکستان کو اچھا آغاز فراہم کیا اور 84 پر صاحبزادہ فرحان 57 رنز بناکر آؤٹ ہوئے مگر پھر اُس کے بعد لائن لگ گئی اور صرف 62 رنز کے اضافے پر تمام کھلاڑی آؤٹ ہوگئے۔
صاحبزادہ فرحان 57 اور فخر زمان 46 کے ساتھ نمایاں بلے باز رہے جبکہ 8 کھلاڑی ڈبل فیگر میں بھی داخل نہ ہوسکے۔ صائم ایوب نے 14 جبکہ سلمان آغا 8 اور محمد نواز 6 رنز بناسکے۔ بھارت کے کلدیپ یادو نے 4، بمرا، ورون چکرورتی اور اکسر پٹیل نے 2، 2 کھلاڑیوں کو شکار بنایا۔
پاکستان نے 19.1 اوور میں 146 رنز بنائے اور بھارت کو جیت کے لیے 147 رنز کا ہدف دیا۔
بھارت کی جانب سے ابھیشیک شرما اور شبمن گل نے بیٹنگ کا آغاز کیا، 20 رنز پر تین اہم کھلاڑی آؤٹ ہوئے تو سنجو سیمسن اور تلک ورما نے شاندار انداز سے بیٹنگ کرتے ہوئے 57 رنز کی شراکت داری قائم کی۔ پھر سنجو سیمسن 24 کے انفرادی اسکور پر آؤٹ ہوگئے۔
اس کے بعد شیوم دوبے نے تلک ورما کا بھرپور ساتھ دیا اور دونوں نے شاندار انداز سے بیٹنگ کرتے ہوئے 60 رنز کی پارٹنر شپ قائم کی، پھر دوبے 33 رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔
بھارت کی جانب سے تلک ورما 69 رنز کے ساتھ ناقابل شکست رہے جبکہ پاکستان کی جانب سے فہیم اشرف نے تین، شاہین آفریدی اور ابرار نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔
پاکستان کے سب سے مہنگے اور بدترین بولر حارث رؤف ثابت ہوئے جنہوں نے 3.4 اوورز میں 13.63 کی اوسط سے 50 رنز دیے اور کوئی وکٹ حاصل نہیں کی۔
پاکستان کی جانب سے صاحبزادہ فرحان اور فخر زمان نے بیٹنگ کا آغاز کیا جب کہ بھارت کے شیوم دوبے نے اننگ کا پہلا (اٹیک) اوور کروایا۔ صاحبزادہ فرحان نے پہلے اوور کی پانچویں گیند پر شاندار شارٹ کھیل کر چوکا لگایا اور اختتام پر ٹیم کا اسکور بغیر کسی نقصان کے 4 رنز رہا۔
دوسرے اوور میں بھارت کی جانب سے دوسرا اوور جسپرت بمراہ نے کیا، جس میں صاحبزادہ فرحان نے اسٹروک کھیل کر چوتھی گیند پر 2 رنز لیے جبکہ اگلی ہی گیند پر چوکا مارا، اختتام پر قومی ٹیم کا اسکور بغیر کسی نقصان کے 11 رنز رہا۔
تیسرے اوور میں بھارتی کپتان نے پھر سے دوبے کو آزمایا اور یہ پاکستان کے لیے سود مند رہا کیونکہ اس اوور میں ایک چوکے کی مدد سے 8 رنز بنے جس کے بعد مجموعی اسکور بغیر کسی نقصان کے 19 رنز پر پہنچا۔
چوتھے اوور میں جسپریت بمراہ کے اس اوور کی پہلی گیند پر صاحبزادہ فرحان نے چوکا لگایا اور پھر اگلی گیند کو روک کر تیسری گیند پر اننگز کا پہلا چھکا بھی لگایا، اس اوور میں 13 رنز بننے کے بعد قومی ٹیم کا مجموعی اسکور 32 پر پہنچ گیا۔
دونوں بولرز کے وکٹ لینے میں ناکامی پر بھارتی کپتان نے حکمت عملی تبدیل کی اور پانچویں اوور کے لیے ورون چکرورتی کو آزمایا، اس اوور میں پانچ رنز بننے کے بعد ٹیم کا مجموعی اسکور 37 پر پہنچا۔
چھٹا اوور اکسر پٹیل نے پھینکا، جس میں پاکستانی بلے بازوں نے دفاعی حکمت عملی اختیار کی اور انتہائی احتیاط کے ساتھ بلے بازی کی، اختتام پر ٹٰیم کا اسکور 45 رنز پر پہنچا۔
ساتویں اوور میں کلدیپ یادوو کو صاحبزادہ فرحان نے آخری گیند پر چھکا لگایا، اور 50 رنز کی شراکت داری قائم کی، اختتام پر پاکستان کا مجموعی اسکور بغیر کسی نقصان کے 56 رنز رہا۔
آٹھویں اوور میں ایک چوکے، دو سنگل اور 2 رنز کی بدولت قومی ٹیم کا مجموعی اسکور بغیر کسی نقصان کے 64 پر پہنچا۔
نواں اوور پاکستان کے لیے فائدے مند رہا، جس میں چھکے کی مدد سے 13 رنز بنے جس کے بعد بغیر کسی نقصان کے 77 پر پہنچا، اس اوور کی چوتھی گیند پر صاحبزادہ فرحان نے 35 گیندوں پر 2 چھکوں اور 5 چوکوں کی مدد سے نصف سنچری بھی مکمل کی۔
دسویں اوور میں صاحبزادہ فرحان 38 گیندوں پر 57 رنز بناکر ورون چکرورتی کا شکار بنے، اوور کے اختتام پر ٹیم کا اسکور ایک وکٹ کے نقصان پر 87 رنز رہا۔
گیارہویں اوور میں صائم ایوب نے تلک ورما کو 2 چوکے لگائے جس کے بعد اختتام پر ٹیم کا مجموعی اسکور 98 تک پہنچا جب کہ بارہویں اوور میں 9 رنز بنے جس کے بعد ٹیم کا مجموعی اسکور 107 تک پہنچا۔
تیرہویں اوور میں کلدیپ سنگھ نے صائم ایوب کو شکار بنایا اور وہ ایک بار پھر لمبی اننگز کھیلنے میں ناکام رہے، انہوں نے 11 گیندوں پر 14 رنز بنائے، اوور کے اختتام پر ٹیم کا مجموعی اسکور 113 رنز رہا۔
چودہویں اوور میں اکشر پٹیل نے نئے آنے والے بلے باز محمد حارث کو اپنی گھومتی گیند سے پریشان کیا اور اونچا شارٹ کھیلنے کے چکر میں وہ بغیر کوئی رن بنائے 114 کے مجموعی اسکور پر پویلین لوٹ گئے، اوور کے اختتام پر تین وکٹوں کے نقصان پر مجموعی اسکور 118 رنز رہا۔
پندرہویں اوور میں فخر زمان اپنی حماقت کی وجہ سے 46 رنز پر کیچ دے کر پویلین روانہ ہوئے، یوں 126 پر پاکستان کو چوتھی وکٹ کا نقصان ہوا جب کہ اوور اختتام پر ٹیم کا مجموعی اسکور 128 تک پہنچا۔
سولہویں اوور میں حسین طلعت بھی آؤٹ ہوئے یوں صرف 47 رنز کے اضافے پر پاکستان کے 5 اہم کھلاڑی آؤٹ ہوکر پویلین لوٹ گئے، اوور کے اختتام پر مجموعی اسکور 5 وکٹوں کے نقصان پر 133 رنز رہا۔
17ویں اوور میں کپتان سلمان علی آغا صرف 8 رنز بنا کر 133 کے مجموعی اسکور پر پویلین لوٹ گئے، شاہین آفریدی اور فہیم اشرف بغیر کوئی رن بنائے 134 کے مجموعی اسکور پر پویلین لوٹے جب کہ تینوں کو کلدیپ یادیو نے آؤٹ کیا۔
اس کے بعد اٹھارویں اوور میں حارث رؤف 6 رنز بناکر آؤٹ ہوئے، اختتام پر پاکستان کا مجموعی اسکور 9 وکٹوں کے نقصان پر 141 رنز رہا۔
انیسویں اوور کے اختتام پر پاکستان کا مجموعی اسکور 9 رنز اضافے کے بعد 146 پر پہنچا۔ بیسویں اوور کی پہلی گیند پر محمد نواز بھی 6 رنز بناکر بمراہ کا شکار بن گئے۔
اس طرح پاکستان کی بیٹنگ لائن ایک بار پھر بری طرح فلاپ ہوگئی، قومی ٹیم پورے 20 اوورز بھی نہ کھیل سکی اور 19.1 اوورز میں 146 رنز بناکر ڈھیر ہوگئی۔
بھارتی اسپنر کلدیپ یادو نے 30 رنز دے کر 4 وکٹیں اپنے نام کیں، اکثر پٹیل، وارون چکراورتی اور جسپریت بمراہ نے 2،2 وکٹیں اپنے نام کیں۔
بھارت کی جانب سے ابھیشیک شرما اور شبمن گل نے بیٹنگ کا آغاز کیا اور شاہین آفریدی کو پہلے ہی اوور میں چوکا لگا کر دباؤ بڑھا دیا، اوور کے اختتام پر بھارت کا مجموعی اسکور بغیر کسی نقصان کے 7 رنز رہا۔
اگلے اوور کی پہلی گیند پر فہیم اشرف نے اہم وکٹ لیتے ہوئے ابھیشیک شرما کو 5 کے انفرادی جبکہ 7 کے مجموعی اسکور پر پویلین بھیج دیا۔
شاہین شاہ آفریدی نے تیسرے اوور کی تیسری گیند پر بھارتی کپتان سوریا کمار یادیو کی وکٹ حاصل کی اور آغا سلمان نے شان دار کیچ لیا۔
بھارت نے چوتھے اوور میں 20 رنز بنائے تھے تاہم فہیم اشرف نے اوور کی آخری گیند پر شبمن گل کو پویلین بھیج دیا جنہوں نے 10 گیندوں پر 12 رنز بنائے تھے اور ان کی مختصر اننگز میں ایک چوکا شامل تھا۔
چھٹے اوور کے اختتام پر بھارت کا مجموعی اسکور 36، ساتویں، آٹھویں اوور میں تین وکٹوں کے نقصان پر مجموعی اسکور 49 جبکہ 9ویں اوور کے اختتام پر مجموعی اسکور 54 رنز رہا۔
ساتواں اوور صائم ایوب نے کروایا جس میں بھارتی بلے باز صرف 4 رنز حاصل کرسکے، یوں اختتام پر مجموعی اسکور 3 وکٹوں کے نقصان پر 58 تک پہنچ گیا۔
نویں ، دسویں اور گیارہویں اوور کے اختتام پر بھارت کا مجموعی اسکور 54، 58، 69 رہا جب کہ اس دوران حسین طلعت نے آسان کیچ بھی ڈراپ کیا۔
12 واں اوور صائم ایوب نے کیا جس کے اختتام پر اسکور 76 رنز پر پہنچا، اور پھر تیرہویں اوور میں ابرار نے سام سن کو پویلین بھیج کر پارٹنر شپ توڑی اور ٹیم کی میچ پر گرفت کو مزید مضبوط کیا۔ سنجو سمسن نے 21 گیندوں پر 24 رنز بنائے۔
تیرہویں اوور کے اختتام پر بھارت کا مجموعی اسکور 4 وکٹوں کے نقصان پر 78 تک پہنچا۔
چودہویں اوور میں پانچ رنز اضافے کے بعد اسکور 83 پر پہنچا، اگلے اوور میں حارث رؤف نے 17 رنز دیے جس کے بعد اسکور 4 وکٹوں کے نقصان پر 100 پر پہنچ گیا۔
15ویں اوور میں 17 رنز کے بعد مجموعی اسکور 100 پر پہنچا، جبکہ اگلے اوور میں بھی بھارتی بلے بازوں نے جتیز بیٹنگ کی اور اسکور 111 تک پہنچایا۔
اس کے بعد 17واں اوور شاہین آفریدی نے کروایا جس میں انہوں نے 6 رنز دیے، اختتام پر بھارت کا مجموعی اسکور چار وکٹوں کے نقصان پر 117 پر پہنچا۔
کپتان سلمان آغا نے اٹھارویں اوور میں حارث رؤف کو آزمایا تو انہوں نے دباؤ میں آکر دوسری گیند وائیڈ پھینک دی، آخری گیند پر دوبے نے حارث رؤف کو چھکا جڑ کر مجموعی اسکور کو 130 تک پہنچایا، جس کے بعد بھارت کو 12 گیندوں پر 17 رنز درکار تھے۔
انیسویں اوور میں فہیم اشرف نے دوبے کو آخری گیند پر پویلین واپس بھیجا، انہوں نے 22 گیندوں پر 33 رنز کی شاندار اننگز کھیلی۔
حارث رؤف نے اننگز کا آخری اوور کروایا جس پر تلک ورما نے شاندار چھکا لگا کر میچ کو یکطرفہ کیا اور پھر 2 گیندوں پہلے چوکا لگا کر 147 رنز ہدف پورا کرلیا۔
اس طرح بھارت نے پاکستان کو 5 وکٹوں سے شکست دے کر ایشیا کپ کا تاج 9 ویں بار اپنے سر پر سجا لیا۔ بھارت کے مڈل آرڈر بیٹر تلک ورما نے زمہ دارانہ 69 رنز ناٹ آؤٹ کی اننگز کھیل کر ٹیم کو ایشین چیمپئن بنوانے میں اہم کردار ادا کیا۔
پاکستان کی جانب سے فہیم اشرف نے بہترین بولنگ کرتے ہوئے 3 وکٹیں حاصل کیں جب کہ شاہین آفریدی اور ابرار احمد کے حصے میں ایک، ایک وکٹ آئی۔
فاسٹ بولر حارث رؤف سب سے مہنگے بولر ثابت ہوئے، انہوں نے 3.4 اوور میں 50 رنز دیئے اور کوئی وکٹ حاصل نہ کر سکے۔
ایشیا کپ کی 41 سالہ تاریخ میں پہلی بار پاک بھارت فائنل ہوا جو کہ دبئی کے انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں میں کھیلا گیا، جہاں بھارت کے کپتان سوریا کمار یادیو نے میچ کا ٹاس جیت کر پاکستان کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی ہے۔
کپتان بھارتی ٹیم سوریا کماریادیو کا ٹاس جیتنے کےبعد کہنا تھا کہ ہم آج ہدف حاصل کرنا چاہیں گے، اس لیے پہلے فیلڈنگ کررہے ہیں، پچھلے 6 میچوں میں اچھی کرکٹ کھیل رہے ہیں، اسی کو جاری رکھیں گے، پچ دیکھنے میں اچھی لگ رہی ہے، ٹیم میں 3 تبدیلیاں کی گئی ہیں، ہاردک پانڈیا انجری کے باعث آج کا میچ نہیں کھیلیں گے۔
کپتان قومی کرکٹ ٹیم سلمان آغا نے کہا کہ ہم آج کے میچ کے لیے پرجوش ہیں، پاکستان کی ٹیم میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، پچ میں کوئی خاص تبدیلی نہیں دیکھ رہا۔
دبئی اسٹیڈیم میں کھیلے جارہے میچ میں ٹاس ایک بار پھر بھارت کے حق میں رہا، اس سے قبل بھی دو میچز میں بھارت نے ٹاس جیتا تھا۔
اس بار بھی ٹاس کے بعد دونوں ٹیموں نے ہاتھ نہیں ملایا تاہم ایک منفرد تبدیلی نظر آئی، جس کے تحت پاکستانی کپتان سلمان علی آغا سے پاکستانی کمنٹیٹر اور سوریا کمار یادیو سے بھارتی کمنٹیٹر نے بات کی۔
آئی سی سی کی جانب سے آج کے میچ کے لیے اینڈی پائی کرافٹ کی جگہ رچی رچرڈسن کو مقرر کیا گیا ہے۔
فائنل کے لیے پاکستان ٹیم کے اسکواڈ میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے جب کہ جب کہ بھارتی ٹیم سے ارشدیپ سنگھ اور ہرشیت رانا کو ڈراپ کر کے ان کی جگہ فاسٹ بولر جسپریت بمراہ اور شیوم دوبے کی واپسی ہوئی ہے۔
فائنل میچ میں بھارتی ٹیم کو بڑا دھچکا لگا ہے، آل راؤنڈر ہاردیک پانڈیا انجری کے باعث پاکستان کے خلاف میچ سے باہر ہو گئے ہیں جب کہ رنکو سنگھ کو ان کے متبادل کے طور پر ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔
قومی اسکواڈ کی قیادت سلمان علی آغا کر رہے ہیں، دیگر کھلاڑیوں میں فخرزمان، صاحب زادہ فرحان، صائم ایوب، محمد حارث شامل ہیں، محمد نواز، حسین طلعت، فہیم اشرف، شاہین شاہ آفریدی، حارث رؤف اور ابرار احمد بھی فائنل الیون میں شامل ہیں۔
بھارتی ٹیم کی قیادت سوریا کمار یادیو کر رہے ہیں، دیگر کھلاڑیوں میں ابھیشک شرما، شبمن گِل، تلک ورما، سنجو سیمسن، شیوم دھوبے، رنکو سنگھ، اکشر پٹیل، کلدیپ یادو، جسپریت بمراہ اور وارون چکراورتی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان نے سیمی فائنل جیسے حیثیت رکھنے والے سپر فور مرحلے کے اہم میچ میں بنگلادیش کو 11 رنز سے شکست دے کر فائنل میں جگہ بنائی تھی۔
اس سے قبل ایشیا کپ 2025 میں بھارت نے پاکستان کو دونوں میچز میں ہرایا لیکن اس کے علاوہ پاکستان نے اب تک ایشیا کی ہر ٹیم کو شکست دی تھی۔
پاکستان اور بھارت کسی بھی کثیر ملکی ٹورنامنٹ میں اب تک 5 بار فائنل میں آمنے سامنے آئیں ہیں یہاں پاکستان بھارت سے آگے ہے، پاکستان نے 3 بار جب کہ بھارت نے پاکستان کو 2 بار فائنل میں شکست دی ہے۔
دونوں ٹیموں کے درمیان ستمبر 2022 کے بعد سے اب تک 5 میچز کھیلے جاچکے ہیں، جن میں سے 4 میں بھارت اور ایک میچ میں فتح پاکستانی ٹیم کا مقدر بنی ہے۔
پاکستان اور بھارت کا فائنل دیکھنے کے لیے ملک بھر میں بڑی اسکرینیں لگ چکی ہیں، شائقین کرکٹ کا جوش و خروش عروج پر ہے۔
شائقین کرکٹ کی بڑی تعداد کو گزشتہ 2 میچز میں شکست کے بعد اس بار قومی کرکٹ ٹیم سے روایتی حریف کے خلاف اچھی کارکردگی دکھانے کی امید ہے۔