Aaj Logo

اپ ڈیٹ 28 ستمبر 2025 12:01am

ایران نے برطانیہ، جرمنی اور فرانس سے اپنے سفیر واپس بلالیے

ایران نے برطانیہ، فرانس، جرمنی میں اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا۔

ایران نے اقوام متحدہ کی پابندیوں کی بحالی کے تنازع پر شدید ردعمل دیتے ہوئے جرمنی، فرانس اور برطانیہ سے اپنے سفیروں کو مشاورت کے لیے واپس بلا لیا ہے۔ ایرانی خبر ایجنسی مہر کے مطابق، یہ اقدام ہفتے کے روز کیا گیا۔

یہ فیصلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران پر بین الاقوامی پابندیاں دوبارہ نافذ کرنے سے متعلق ایک متنازع معاملے کے پس منظر میں سامنے آیا ہے، جہاں روس اور چین کی جانب سے پابندیوں کی بحالی میں تاخیر کی ایک قرارداد پیش کی گئی تھی، جسے صرف چار ممالک کی حمایت حاصل ہو سکی، جبکہ باقی اراکین نے اسے مسترد کر دیا۔

اس ناکامی کے بعد ایران پر عالمی پابندیاں دوبارہ نافذ کیے جانے کی راہ ہموار ہو گئی ہے، جس پر تہران نے سخت ناراضی کا اظہار کیا ہے۔

ایرانی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ یورپی ممالک نے یکطرفہ رویہ اختیار کیا ہے، جو نہ صرف سفارتی تعلقات کو نقصان پہنچا رہا ہے بلکہ جوہری معاہدے کے مستقبل پر بھی سوالیہ نشان بن گیا ہے۔

ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق تہران نے ای تھری کی جانب سے پابندیوں کے نفاذ کے چند گھنٹے قبل اپنے پہلے عملی اقدام کے طور پر جرمنی، فرانس اور برطانیہ میں اپنے سفیروں کو مشاورت کے لیے طلب کر لیا، یہ اقدام اس احتجاج کے طور پر کیا گیا کہ ان ممالک نے ”ٹرگر میکانزم (Trigger Mechanism)“ کا عمل شروع کیا ہے۔

تہران نے سہہ ملکی یورپی گروپ ای تھری کے ذریعے ٹرگر میکانزم کے فعال ہونے کو ”غیر ذمہ دارانہ اور ظالمانہ“ فیصلہ قرار دیا۔

جمعہ کو روس اور چین کی کوششیں ناکام ہونے کے بعد ایران پر پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کا راستہ اس وقت ہموار ہوا، جب سلامتی کونسل کے 15 رکنی اجلاس میں صرف چار ممالک نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔

یہ اقدام تہران کی جانب سے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ تعاون معطل کرنے کی دھمکی کے بعد آیا، جس کے ساتھ ایران نے روان مہینے نو ستمبر کو مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں ایک نیا تعاون معاہدہ بھی کیا تھا۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے حالیہ دنوں میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک میں موجودگی کے دوران یورپی ممالک کے ساتھ تفصیلی بات چیت کی، خاص طور پر فرانسیسی وفد کے ساتھ، مگر یہ مذاکرات کسی نتیجے تک نہ پہنچ سکے۔ یورپی سفارتکاروں نے ایران کی جانب سے پیش کی گئی تجاویز کو غیر سنجیدہ پیشکش قرار دیا۔

اپنے تیئں ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے حال ہی میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک میں موجودگی کے دوران اعتراف کیا کہ یورپی ممالک کے ساتھ مشاورت ”جیسے متوقع تھی، ویسے نہیں ہوئی“۔

فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے کئی روز تک مذاکرات کرنے کے بعد اعلان کیا کہ ایران جرمنی، فرانس اور برطانیہ پر مشتمل یورپی ٹروئیکا کی جائز شرائط پر عمل کرکے پابندیوں کے دوبارہ نفاذ سے بچ سکتا ہے،جن میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے معائنہ کاروں کو ایران کے تمام جوہری اداروں میں داخلے کی اجازت دینا، افزودہ یورینیم کے ذخائر کے حوالے سے تشویشات کا حل نکالنا، اور امریکہ کے ساتھ مذاکرات میں حصہ لینا شامل ہے۔

مگر ایران نے کل اپنے قومی رہبر علی خامنہ ای کی موجودگی میں تصدیق کی کہ وہ دباؤ کے سامنے نہیں جھکے گا، جو اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ پابندیوں کے دور میں داخل ہونا اب قریب ہے۔ ہفتے کی شام کو ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ نافذ ہو جائیں گی، جو 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت معطل کی گئی تھیں۔

Read Comments