Aaj Logo

شائع 25 ستمبر 2025 12:13pm

چاند کو زنگ لگنے لگا، سائنسدان حیران

سائنسدانوں نے چاند کی سطح پر ہیماٹائٹ (آئرن آکسائیڈ یا زنگ) کی موجودگی کا انکشاف کیا ہے، خاص طور پر قطبین کے علاقوں میں۔ یہ دریافت سائنسدانوں کے لیے حیران کن تھی کیونکہ زنگ لگنے کے عمل کے لیے عام طور پر آکسیجن اور پانی کی ضرورت ہوتی ہے، جو چاند پر نہ ہونے کے برابر ہیں۔

ماکاؤ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ماہر سیاروں کے مطابق، یہ دریافت چاند اور زمین کے درمیان گہرا تعلق سمجھنے میں مددگار ہے۔

60 سال نظروں سے اوجھل رہا زمین کا نیا چاند دریافت

سائنسدانوں کا خیال ہے کہ زمین کے ماحول سے آکسیجن چاند تک پہنچتی ہے۔ سورج سے آنے والے چارج شدہ ذرات (solar particles) زمین اور چاند تک پہنچتے ہیں، لیکن جب زمین سورج اور چاند کے درمیان آتی ہے، سورج کی ہوا بلاک ہو جاتی ہے۔ اس دوران چاند کو زیادہ تر وہ ذرات ملتے ہیں جو زمین کے ماحول سے خارج ہوئے ہیں، جسے Earth wnd کہا جاتا ہے۔

یہ عمل سورج کی ہوا کی مداخلت کو کم کرتا ہے اور آکسیڈیشن یا زنگ لگنے کے عمل کو ممکن بناتا ہے۔

نیو یارک کے دوستانہ چوہوں نے اپنا ’منفرد لہجہ‘ تخلیق کرلیا

سائنسدانوں نے زمین کی ہوا کی نقل کرتے ہوئے لیبارٹری میں تجربات کیے۔ انہوں نے ہائی انرجی ہائیڈروجن اور آکسیجن آئنز کو چاند پر موجود لوہے والے معدنیات کے سنگل کرسٹل پر بھیجا۔ نتیجہ حیران کن تھا: کچھ کرسٹل ہیماٹائٹ میں تبدیل ہو گئے۔ مزید تجربات سے پتہ چلا کہ ہائیڈروجن کی بمباری سے ہیماٹائٹ دوبارہ لوہے میں بدل سکتی ہے۔

شوائی لی، یونیورسٹی آف ہوائی سے، جنہوں نے 2020 میں اس دریافت کی قیادت کی تھی، نے کہا ، ’ یہ تجربہ چاند پر زنگ لگنے کے عمل کو سمجھنے کے لیے بہت اہم ہے۔’

ہیماٹائٹ کی موجودگی مستقبل کے چاندی مشنز کے لیے اہمیت رکھتی ہے، کیونکہ چاند پر زنگ لگنا طویل مدتی قیام کے لیے آلات اور وسائل کی تیاری کو متاثر کر سکتا ہے۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ چاند پر زنگ کے عمل کو سمجھنا مستقبل کے چاند کے مشنز، وسائل کے استعمال اور آلات کے ڈیزائن کے لیے اہم ہے۔

تحقیق میں کہا گیا،’یہ دریافت چاند پر ہیماٹائٹ کی وسیع تقسیم اور زمین و چاند کے درمیان طویل مدتی مواد کے تبادلے کے بارے میں قیمتی معلومات فراہم کرتی ہے۔‘

یہ حیران کن دریافت نہ صرف چاند کی جغرافیائی اور کیمیائی خصوصیات کو سمجھنے میں مددگار ہے، بلکہ زمین اور چاند کے درمیان موجود تعلق اور ممکنہ مواد کے تبادلے کو بھی واضح کرتی ہے۔ مستقبل میں یہ معلومات چاندی مشنز کی منصوبہ بندی اور وسائل کے مؤثر استعمال میں کلیدی کردار ادا کر سکتی ہیں۔

Read Comments