وائٹ ہاؤس نے اشارہ دیا ہے کہ صدر ٹرمپ انتظامیہ کی متعارف کروائی گئی ایچ ون بی ویزا پالیسی سے ایک اہم ترین پیشے کو رعایت ملنے کا امکان ہے۔
بھارتی ویب سائٹ این ڈی ٹی وی کے مطابق ایچ ون بی ویزا کی ایک لاکھ ڈالر (پاکستانی تقریباً تین کروڑ روپے) کی نئی فیس سے ڈاکٹرز اور میڈیکل ریزیڈنٹس کو استثنا دیا جا سکتا ہے۔
یہ وضاحت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکا بھر میں طبی اداروں اور ماہرین نے دیہی علاقوں میں ڈاکٹروں کی ممکنہ قلت پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
بلوم برگ نیوز سے گفتگو میں وائٹ ہاؤس کی ترجمان ٹیلر راجرز نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے دستخط شدہ ایگزیکٹو آرڈر میں ممکنہ استثنات کی اجازت دی گئی ہے، جن میں فزیشنز (ڈاکٹرز) اور میڈیکل ریزیڈنٹس بھی شامل ہو سکتے ہیں۔
ایگزیکٹو آرڈر کے مطابق، اگر امریکی وزیر برائے ہوم لینڈ سیکیورٹی یہ طے کریں کہ کسی مخصوص فرد یا کمپنی/صنعت کے لیے بیرونی ورکر کی خدمات حاصل کرنا قومی مفاد میں ہے، تو وہ اس بھاری فیس سے مستثنیٰ ہو سکتے ہیں۔
ٹیلر راجرز کا کہنا تھا کہ بالآخر، ٹرمپ انتظامیہ اس اعلان میں درج زبان پر انحصار کرتی ہے۔“
امریکی دیہی علاقوں میں ڈاکٹروں کی پہلے ہی قلت موجود ہے، اور طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک لاکھ ڈالر کی بھاری فیس بین الاقوامی میڈیکل گریجویٹس کے امریکا آنے کے راستے بند کر سکتی ہے۔ کئی بڑی طبی تنظیموں نے اس پالیسی پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور ممکنہ ڈاکٹرز کی قلت کا انتباہ دیا ہے۔
اس فیصلے کا اعلان جمعہ کو کیا گیا، جس کے بعد وائٹ ہاؤس نے کمپنیوں کو یقین دہانی کروائی ہے کہ یہ فیس موجودہ H-1B ویزا ہولڈرز پر لاگو نہیں ہو گی۔
وہ ملازمین جو بیرون ملک سفر پر ہیں، انہیں دوبارہ امریکا داخل ہونے کے لیے ایک لاکھ ڈالر فیس ادا کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
یہ نئی پالیسی اتوار کی صبح 12:01 بجے (ایسٹرن ٹائم) سے نافذ ہو چکی ہے۔
ایچ ون بی ویزا کے تحت امریکی کمپنیاں ایسے غیر ملکی ہنر مند ورکرز کو بھرتی کر سکتی ہیں جن کے پاس مخصوص مہارتیں اور کم از کم بیچلر کی ڈگری موجود ہو۔
یہ ویزا تین سال کے لیے جاری ہوتا ہے اور مزید تین سال تک بڑھایا جا سکتا ہے۔
اس وقت امریکا میں تقریباً سات لاکھ ایچ ون بی ویزا ہولڈرز اور ان کے پانچ لاکھ کے قریب ڈیپنڈنٹس موجود ہیں۔
ہر سال 65 ہزار نئے ویزے جاری کیے جاتے ہیں، اور 20 ہزار اضافی ویزے اُن افراد کے لیے ہوتے ہیں جن کے پاس ماسٹرز یا اس سے اعلیٰ ڈگری ہو۔
یہ ویزے قرعہ اندازی (لاٹری) کے ذریعے دیے جاتے ہیں۔
کچھ ادارے جیسے یونیورسٹیاں اور نان پرافٹ ادارے اس حد سے مستثنیٰ ہیں۔
پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق 2012 سے اب تک جاری ہونے والے ایچ ون بی ویزوں میں سے 60 فیصد کمپیوٹر سے متعلقہ شعبوں کے لیے تھے۔