Aaj Logo

شائع 21 ستمبر 2025 09:28am

امریکی ایچ ون-بی ویزا کی نئی فیس کن افراد پر لاگو نہیں ہوگی؟ تنازع کے بعد وائٹ ہاؤس کی وضاحت جاری

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کے بعد پیدا ہونے والی بے یقینی اور خوف کو کم کرنے کے لیے وائٹ ہاؤس نے وضاحت کی ہے کہ ایچ ون بی ویزا کے لیے مقرر کی جانے والی ایک لاکھ ڈالر (تقریباً 3 کروڑ پاکستانی روپے) کی نئی فیس صرف نئے درخواست گزاروں پر لاگو ہوگی، اس کا اطلاق موجودہ ویزا ہولڈرز یا تجدید کی درخواستوں پر نہیں ہوگا۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ یہ سالانہ فیس نہیں بلکہ ایک مرتبہ جمع کرائی جانے والی رقم ہے جو صرف نئی پیٹیشن پر لاگو ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ ویزا ہولڈرز جتنی بار چاہیں امریکا چھوڑ کر دوبارہ داخل ہو سکتے ہیں، ان کے لیے کوئی اضافی فیس نہیں ہوگی۔

امریکی بزنس ویزے کی فیس بڑھتے ہی بھارتی کمپنیوں کے اسٹاک گر گئے

یہ وضاحت صدر ٹرمپ کے اس حکم نامے کے بعد سامنے آئی ہے جس کا عنوان ’’غیر ملکی ورکرز کے داخلے پر پابندی‘‘ تھا۔ اس میں ایچ ون بی درخواستوں پر بھاری فیس عائد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ نئی فیس صرف ان درخواستوں پر لاگو ہوگی جو اتوار 21 ستمبر کے بعد جمع کرائی جائیں گی۔

ٹرمپ کے اعلان کے بعد امریکا میں مقیم ہزاروں غیر ملکی ورکرز، خصوصاً بھارتی شہریوں کے درمیان ہلچل مچ گئی تھی۔ کئی افراد نے خوف کے باعث بھارت جانے کے سفر منسوخ کردیے، حتیٰ کہ کچھ نے ہوائی اڈوں پر موجودگی کے دوران اپنی پروازیں کینسل کر دیں۔

امریکی شہریت اور امیگریشن سروس (USCIS) کے ڈائریکٹر جوزف بی ایڈلو نے بھی وضاحت کی کہ یہ حکم صرف مستقبل میں دائر ہونے والی درخواستوں پر لاگو ہوگا۔ جن افراد کے ویزے پہلے سے جاری ہیں یا جو پہلے ہی ویزا ہولڈر ہیں، ان پر اس فیصلے کا اطلاق نہیں ہوگا۔

ایچ ون بی ویزا پروگرام دراصل ہائی اسکلڈ ملازمتوں کے لیے ترتیب دیا گیا تھا تاکہ امریکی کمپنیاں ایسی پوزیشنز پر اہل ورکرز حاصل کر سکیں جنہیں مقامی طور پر پر کرنا مشکل ہوتا ہے۔ لیکن ناقدین کے مطابق اس پروگرام کو سستی غیر ملکی لیبر حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے، کیونکہ اس ویزے پر آنے والے کئی ورکرز محض 60 ہزار ڈالر سالانہ کماتے ہیں جو امریکی ٹیکنالوجی ملازمین کی اوسط آمدنی سے کہیں کم ہے۔

امریکی گرین کارڈ حاصل کرنے کے خواہشمند افراد کے لیے بڑی خبر

رواں برس ایچ ون بی ویزا کی تقسیم میں ایمیزون سب سے آگے رہا، جسے دس ہزار سے زائد ویزے ملے، اس کے بعد ٹی سی ایس، مائیکروسافٹ، ایپل اور گوگل شامل ہیں۔ ویزا تین سال کے لیے جاری ہوتا ہے اور مزید تین سال کے لیے تجدید کیا جا سکتا ہے۔

ٹرمپ کے اس فیصلے کو قانونی چیلنجز کا سامنا بھی ہوسکتا ہے، لیکن اگر یہ برقرار رہا تو امریکی کمپنیاں ہنرمند غیر ملکی ورکرز کے لیے بھاری قیمت ادا کرنے پر مجبور ہوں گی۔

Read Comments