Aaj Logo

شائع 19 ستمبر 2025 11:02pm

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران پر پابندیوں میں نرمی کی قرارداد مسترد کر دی

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران کے جوہری پروگرام کے معاملے پر اقتصادی پابندیاں مستقل طور پر اٹھانے کے خلاف ووٹ دے دیا، جو تہران کے لیے ایک بڑا اقتصادی دھچکا ہے، جسے ایران نے ’سیاسی جانبداری‘ قرار دیا۔

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق، سلامتی کونسل میں پابندیاں ختم کرنے کی قرارداد کو 9 کے مقابلے میں 4 ووٹوں سے مسترد کر دیا گیا، جس کا مطلب ہے کہ اگر اس سے پہلے کوئی بڑا معاہدہ نہ ہوا تو یورپی ممالک کی طرف سے عائد پابندیاں 28 ستمبر تک دوبارہ نافذ ہو جائیں گی۔

یہ ووٹنگ برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی طرف سے 28 اگست کو شروع کیے گئے 30 روزہ عمل کے تحت ہوئی، جس کا مقصد ایران پر دوبارہ اقوام متحدہ کی پابندیاں عائد کرنا تھا۔

ان ممالک نے ایران پر 2015 کے عالمی جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا، جس کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنا تھا۔ ایران نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔

ووٹنگ میں روس، چین، پاکستان اور الجزائر نے قرارداد کے حق میں جبکہ 9 ممبران نے مخالفت کی، اور 2 نے ووٹ نہیں دیا۔

یہ فیصلہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر نیویارک میں ہونے والی عالمی سفارتکاری کی مصروف ترین ہفتے کی شروعات کرتا ہے، جس میں ایران کے صدر مسعود پیزشکیان بھی شامل ہیں۔

فیصلہ جوہری ہتھیاروں کی روک تھام کے حوالے سے خطرناک نتائج کا باعث بن سکتا ہے، امیر سعید ایروانی

ایران کے اقوام متحدہ میں سفیر امیر سعید ایروانی نے ووٹنگ کے بعد کہا، ”یہ فیصلہ سفارتکاری کو کمزور کرتا ہے اور جوہری ہتھیاروں کی روک تھام کے حوالے سے خطرناک نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔ سفارتکاری کے دروازے بند نہیں ہوئے، اور ایران خود فیصلہ کرے گا کہ کس سے اور کس بنیاد پر بات چیت کرے گا۔“

انہوں نے بتایا کہ ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی آئندہ ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران یورپی ہم منصبوں سے ملاقات کریں گے۔ ایروانی نے جمعہ کی تقسیم شدہ ووٹنگ کو سلامتی کونسل میں اتفاق رائے کی کمی قرار دیا۔

ادھر، برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کو چھ ماہ تک مؤخر کرنے کی پیشکش کی ہے تاکہ تہران کے جوہری پروگرام پر طویل مدتی مذاکرات کی راہ ہموار کی جا سکے۔ اس کے لیے ایران سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے جوہری معائنہ کاروں کو دوبارہ رسائی دے، اپنے افزودہ یورینیم کے ذخیرے پر وضاحت فراہم کرے، اور امریکہ کے ساتھ بات چیت میں حصہ لے۔

برطانیہ کی اقوام متحدہ میں سفیر باربرا ووڈورڈ نے کہا، ”اگر یہ بنیادی شرائط پوری نہ کی گئیں تو جلد از جلد سفارتی حل کا کوئی واضح راستہ نہیں ہے۔ ہم آئندہ ہفتے اور اس کے بعد بھی تعمیری مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔“

Read Comments