Aaj Logo

اپ ڈیٹ 18 ستمبر 2025 08:37pm

فلسطینی ریاست کوتسلیم کرنے پراسٹارمر سے اختلاف کرتاہوں، ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے معاملے کو امن منصوبے کے تناظر میں دیکھنا چاہیے۔ فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے پر برطانوی وزیراعظم سے متفق نہیں ہوں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج برطانوی وزیراعطم کیئر اسٹارمر کے ساتھ بکنگھم شائر میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔

امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ برطانیہ کا دورہ بہت شاندار ہو رہا ہے، امریکا اور برطانیہ کے درمیان دنیا کے دوسرے ممالک سے زیادہ مضبوط تعلق ہے۔

برطانوی وزیر اعظم اسٹارمر نے کہا کہ امریکا اور برطانیہ دفاعی، تجارتی، سائنسی اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں شراکت دار ہیں۔ دونوں ممالک عالمی سیکیورٹی اور امن کے لیے متحد ہیں۔

کیئر اسٹارمر نے کہا کہ یوکرین کی حمایت بڑھانے کےلیے صدر ٹرمپ سے تبادلہ خیال کیا، ان سے غزہ کی صورتحال پر بھی بات ہوئی۔ غزہ میں جاری جنگ فوری ختم اور یرغمالیوں کی رہائی ہونی چاہیے۔

امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ ٹیکنالوجی معاہدہ امریکا اور برطانیہ کو عظیم ٹیکنالوجی انقلاب کی طرف لے جائے گا، برطانوی وزیراعظم سخت مذاکرات کار ہیں، برطانیہ کی دفاعی سرمایہ کاری کا خیرمقدم کرتے ہیں۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا نے اپنے کردار سے دنیا میں سات جنگیں رکوانے میں مدد کی اور وہ آج بھی غزہ اور یوکرین جیسے بحرانوں کے حل کے لیے کوشاں ہے۔

روس یوکرین جنگ سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا ”میں سمجھتا تھا کہ یوکرین روس کی جنگ جلد رک جائے گی، مگر صدر پیوٹن نے مجھے مایوس کیا۔“

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ حالات میں امن کا قیام عالمی برادری کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

صدر ٹرمپ نے غزہ کے موجودہ حالات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ تمام فریقوں کو چاہیے کہ یرغمالیوں کی فوری رہائی کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے انسانی جانوں کے تحفظ کو پہلی ترجیح قرار دیا۔

ٹرمپ نے فلسطینی ریاست کے حوالے سے برطانوی وزیراعظم اسٹارمر کے مؤقف سے اختلاف کرتے ہوئے کہا ”میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے حق میں نہیں، اور اس معاملے پر میری اسٹارمر سے رائے مختلف ہے۔“

پریس کانفرنس میں برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ امریکا اور برطانیہ کے درمیان تجارتی تعلقات 250 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں، اور دونوں ممالک کے درمیان معاشی و تزویراتی شراکت بڑھتی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا ”غزہ میں امن قائم ہونا چاہیے، اور ہم اس مقصد کے لیے عالمی سطح پر کردار ادا کر رہے ہیں۔“

قبل ازیں ڈونلڈ ٹرمپ اور کیئر اسٹارمر نے برطانیہ اور امریکا کے درمیان ایک نئی ٹیکنالوجی شراکت داری کے معاہدے پر دستخط کیے۔

اس موقع پر امریکی صدر نے کہا کہ نیا معاہدہ پہلے ہی نجی شعبے کے معاہدوں کی ایک لہر کو فروغ دینے میں مدد کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی کمپنی ایکس انرجی اور برطانوی کمپنی سینٹرکا برطانیہ بھر میں ایٹمی ری ایکٹرز لگانے کے لیے ایک معاہدے کا اعلان کر رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ ( معاہدہ ) برسوں سے ’ہوا میں تھا‘ لیکن اب ’ آخرکار‘ حققیت بن گیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ برطانیہ سے تجارتی ڈیل کامیاب رہی اور ٹیرف کم کیا ہے برطانیہ اور امریکا اہم اتحادی ہیں برطانیہ کے ساتھ مختلف شعبوں میں کام کر رہے ہیں۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ برطانیہ اور امریکا کے درمیان رشتہ ناقابل شکست ہے برطانیہ کےسب سے مضبوط، قریبی، قابل اعتماد کاروباری شراکت دار رہیں گے۔

امریکی صدرڈونلڈٹرمپ اوربرطانوی وزیراعظم کیئراسٹارمرکی مشترکہ کانفرنس کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے امریکا اور برطانیہ کے درمیان تعلقات کو ”مزید مضبوط اور پائیدار“ قرار دیا۔

پریس کانفرنس میں برطانوی وزیراعظم نے کہا ”امریکا ہمارا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ ہم کئی شعبوں میں قریبی تعاون کر رہے ہیں، اور یہ تعلق وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہوا ہے۔“

وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے اعلان کیا کہ دونوں ممالک مستقبل میں صنعت، توانائی اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں باہمی تعاون کو مزید وسعت دیں گے۔

اس موقع پر نئے دو طرفہ تجارتی معاہدے پر بھی دستخط کیے گئے، جسے دونوں ممالک کے لیے ایک بڑی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔

صدر ٹرمپ نے بھی برطانوی حکومت کے تعاون پر اظہارِ تشکر کرتے ہوئے کہا ”امریکا اور برطانیہ کے تعلقات صرف تاریخی ہی نہیں بلکہ مستقبل کے لیے بھی اہم ہیں۔ ہم مل کر ایک مضبوط معاشی شراکت داری کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔“

پریس کانفرنس سے قبل صدر ٹرمپ اور وزیراعظم اسٹارمر کے درمیان( برطانوی وزیراعظم کی رہائش گاہ) میں بند کمرے میں تفصیلی ملاقات ہوئی، جس کے بعد وہ کاروباری شخصیات کے ساتھ ایک خصوصی استقبالیہ میں شریک ہوئے۔

وزیراعظم اسٹارمر نے اس موقع پر بتایا کہ ”برطانیہ اور امریکا کے درمیان 250 ارب پاؤنڈ کی سرمایہ کاری ہو رہی ہے، جو ملکی تاریخ کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہے۔“

صدر ٹرمپ کے اس دورے کی خاص بات ان کا شاہی استقبال تھا۔ بدھ کو ونڈسر کیسل میں ان کے اعزاز میں شاہی ضیافت کا اہتمام کیا گیا، جہاں انہوں نے بادشاہ چارلس سوم کو ”ایک عظیم شخص اور عظیم بادشاہ“ قرار دیا۔

روانگی کے موقع پر صحافیوں کے سوال پر ٹرمپ نے ونڈسر کیسل کے تجربے کو ”زبردست – واقعی زبردست“ قرار دیا۔

Read Comments