نوشہرو فیروز میں دریائے سندھ میں پانی کی سطح بلند ہوگئی ہے جس کے باعث دربیلو کے قریب ایک اور زمیندارہ بند ٹوٹ گیا ہے جس سے سڑکیں اور فصلیں زیرِ آب آگئی ہیں۔ بند ٹوٹنے سے پانی گاؤں ہاشم سیال، گاؤں تنیہ میں داخل ہوگیا، جس نے لوگوں کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔ علاقہ مکینوں کی مویشیوں اور سامان کے ہمراہ محفوظ مقامات پر منتقلی کا سلسلہ جاری ہے۔
ملک کے دیگر شہروں کی طرح ضلع جامشورو میں بھی دریائے سندھ کے کوٹری بیراج پر پانی کی آمد میں اضافہ جاری ہے جبکہ گڈو بیراج پر نچلی سطح کی سیلابی صورتحال برقرار ہے۔ پانی کے بہاؤ میں مزید اضافے سے درمیانے یا اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے۔
پنوعاقل دریائے سندھ گڈو بیراج اور سکھر بیراج کے مقام پر بھی پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، کچے کے دریائی علاقوں میں سینکڑوں بستیاں ڈوب گئی ہیں۔
سکھر بیراج پر پانی کی آمد 4 لاکھ 72 ہزار کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے، سکھر، گھوٹکی، کندھ کوٹ، اوباڑو میں کئی بستیاں زیر آب آچکی ہیں۔
ادھر ہیڈ پنجند پر پانی کی سطح گرنے لگی ہے تاہم اب بھی 4 لاکھ 92 ہزار کیوسک کا ریلا موجود ہے۔ گڈو بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب جہاں 5 لاکھ 61 ہزار کیوسک کا ریلا پہنچ گیا ہے۔
پاک نیوی کے جوان سیلاب متاثرین کو ریسکیو کرنے کے لیے سرگرم ہیں جبکہ مقامی لوگ کسی صورت اپنا گھر چھوڑ کر باہر آنے کو تیار نہیں ہیں۔
پرووینشیل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی سندھ (پی ڈی ایم اے) نے گڈو بیراج پر 14 سے 15 ستمبر تک اونچے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری کیا ہے۔
پی ڈی ایم اے سندھ کی جانب سے ڈپٹی کمشنرز، چیئرمین ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کو الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
ترجمان پی ڈی ایم اے سندھ کا کہنا ہے کہ متعلقہ ادارے اور تمام اسٹیک ہولڈرز حفاظتی اقدامات کو یقینی بنائیں، اور کسی بھی سنگین صورتحال سے بچاؤ کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔
علاوہ ازیں ارین اینڈ فلڈ ایمرجنسی مانیٹرنگ سیل نے بتایا ہے کہ گڈو بیراج پر پانی کے بہاؤ میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے۔