بھارت نے ایک بار پھر پاکستان کے دریاؤں میں پانی چھوڑ دیا ہے، جس کے باعث دریائے ستلج، راوی اور چناب بپھر گئے ہیں جبکہ آبپاشی اسٹرکچر کو بچانے کے لیے دریائے چناب میں ہیڈ قادرآباد دھماکے سے اڑا دیا گیا، جس سے منڈی بہاؤالدین میں نقصان کا خدشہ ہے۔
بھارت کی جانب سے دریاؤں میں پانی چھوڑنے کے بعد پنجاب کے مختلف علاقوں میں سیلاب نے تباہی مچادی ہے۔ دریائے راوی، ستلج اور چناب میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو چکی ہے۔
دریائے راوی میں پانی کی سطح میں تیزی سے اضافہ ہونے سے گنڈا سنگھ کے قریب 50 سے زائد دیہات پانی میں ڈوب گئے اور متاثرہ علاقوں سے لوگوں کی منتقلی کا عمل تیز کر دیا گیا ہے۔
نارووال کے نالہ بئیں کا برساتی پانی آبادی میں داخل ہوگیا جہاں سے 126 افراد کو ریسکیو کرلیا گیا۔ اسی طرح ظفروال میں پانی تیز بہاؤ کے باعث پل بہہ گیا۔ سیلاب کے نتیجے میں دریا کنارے کی درجنوں بستیاں زیر آب آ گئیں، ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں جبکہ مختلف اضلاع میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
بھارتی آبی جارحیت کے بعد پسرور کے گاؤں کوٹلی باوا فقیر چن میں نالہ ڈیک میں طغیانی کے باعت گاؤنؤں کا مقامی قبرستان ختم ہوگیا جبکہ رابطہ پل اور سڑکیں پانی میں بہہ گئیں اور چاول کی تیار فصل کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
بھارت نے دریاؤں میں مزید سیلاب کی وارننگ بھی جاری کر دی ہے اور اس حوالے سے بھارتی ہائی کمیشن نے آگاہ کر دیا ہے۔
دریائے ستلج فیروزپور کے مقام سے سیلابی ریلا داخل ہو سکتا ہے اور راوی میں مدھوپور سے سیلابی ریلا آنے کا امکان ہے، چناب میں اکھنور کے مقام سے سیلابی ریلے کے داخل ہونے کی توقع ہے۔
تینوں دریاؤں میں اونچے درجے کا سیلاب آسکتا ہے، اس حوالے سے بھارتی اطلاع پر انڈس واٹر کمیشن نے فلڈ الرٹ جاری کردیا ہے۔
دریائے چناب میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کے باعث ہیڈ قادر آباد کے مقام پر حفاظتی بند میں کٹ لگا دیا گیا۔
پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق قادر آباد کے رائٹ مارجنل بند میں بریچنگ کر دی گئی ہے، ایمرجنسی صورتحال کے پیش نظر بریچنگ سیکشن کیا گیا ہے۔
قادر آباد ہیڈ ورکس کی موجودہ صلاحیت 8 لاکھ کیوسک کی ہے اور آبپاشی اسٹرکچر کو بچانے کے لیے بریچ ناگزیر تھی۔
قادر آباد ہیڈ ورکس میں پانی کا آمد 9 لاکھ 35 ہزار کیوسک ہے، جس انتہائی خطرناک اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
گجرات میں دریائے چناب کے کری شریف حفاظتی بند کے اوپر سے پانی گزرنا شروع ہو چکا ہے، سیلابی ریلا بند کو توڑتا ہوا سڑکوں پر آگیا، جہاں ٹریفک معطل اور ملحقہ دیہاتوں کے مکین شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ ساڑھے 9 لاکھ کیوسک سے تجاوز کر چکا ہے، جو کہ 2014 کے تباہ کن سیلاب کی یاد دلا رہا ہے، جب تقریباً 50 ہزار افراد متاثر ہوئے تھے۔
گجرات شہر میں ایک بار پھر موسلا دھار بارش نے حالات مزید خراب کر دیے ہیں۔ بیشتر علاقوں میں تاحال نکاسی آب کے مناسب انتظامات نہیں کیے جا سکے۔
دریائے چناب میں خانکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 10 لاکھ کیوسک سے تجاوز کر گیا ہے جبکہ ہیڈ ورکس کی ڈیزائن کردہ گنجائش 8 لاکھ کیوسک ہے۔ شدید سیلابی ریلے کے باعث ہیڈ ورکس کے ہائیڈرولک ڈھانچے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق تریموں ہیڈ ورکس کے مقام پر سیلابی پانی سے ضلع کے 411 مواضعات متاثر ہو سکتے ہیں۔
دریا کے نشیبی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کر دی گئی، نشیبی علاقوں میں ریسکیو 1122 نے 40 سے زائد کشتیاں پہنچا دیں۔ ضلعی انتظامیہ نے 18 مقامات پر فلڈ ریلیف کیمپس قائم کر دیے۔
بھمبر نالے میں طغیانی سے نواحی دیہات دادو برسالہ، گوجر کوٹلہ اور پلاوڑی کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے، جہاں پانی کا کٹاؤ جاری ہے اور دیہاتوں کا فاصلہ محض 15 فٹ تک رہ گیا ہے۔
حافظ آباد میں چک سجادہ کے قریب سڑک پر واقع چھوٹا پل سیلابی ریلے کے باعث ٹوٹ گیا اور پانی متعدد ڈیرہ جات میں داخل ہوگیا، سیلابی ریلے سے کروڑوں روپے مالیت کی فصلیں تباہ ہوگئیں۔
پنجاب کے سرحدی علاقوں میں سیلابی صورتحال کے بعد پاک فوج کا ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن جاری ہے۔
دریائے ستلج سے ملحقہ علاقے قصور اور گنڈا سنگھ والا سمیت متعدد علاقے زیر آب ہیں۔ پاک فوج کے جوان سیلاب متاثرین کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات تک پہنچانے میں مصروف عمل ہیں۔
بچوں، بزرگ شہریوں اور خواتین سمیت متعدد افراد کو پاک فوج کے جوانوں نے محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا۔ پاک فوج کے ریسکیو آپریشن کے دوران متاثرین سیلاب کا سامان اور جانور بھی محفوظ مقام پر منتقل کیے گئے۔
پاک فوج اور ضلعی انتظامیہ نے سیلاب متاثرین کے لیے امدادی کیمپ بھی قائم کر دیے ہیں۔ پاک فوج مشکل کی اس گھڑی میں عوام کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
پاکستان رینجرز (پنجاب) بھی دیگر اداروں کے ہمراہ سیلاب سے متاثرہ سرحدی علاقوں میں ریسکیو آپریشن میں مصروف ہے۔
سیالکوٹ اور وزیر آباد میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر پاک فوج کا ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن جاری ہے۔ پاک فوج کے جوانوں نے سیلاب میں پھنسے افراد کو ریسکیو کرکے محفوظ مقامات پر منتقل کرنا شروع کر دیا ہے۔
بھارت کی جانب سے دریاؤں میں لاکھوں کیوسک پانی چھوڑے جانے کے نتیجے میں پاکستان کے مختلف علاقے شدید سیلاب کی لپیٹ میں ہیں۔
کرتارپور کے قریب دریائے راوی کا حفاظتی بند ٹوٹنے سے پانی گردوارے میں داخل ہوگیا، پانی کے تیز بہاؤ کے باعث نارووال شکرگڑھ روڈ ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا۔
دریائے راوی کا سیلابی پانی نارووال شکرگڑھ روڈ عبور کر گیا، کرتار پور بستان بھجنہ تک مین روڈ پر پانی آگیا جس کے بعد نارووال شکرگڑھ روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا۔
شکرگڑھ کرتار پور دربار صاحب میں کئی کئی فٹ پانی جمع ہوگیا جس کے باعث یاتریوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا، گردوارے میں پانی داخل ہونے کے باعث یاتریوں کو اپنی مذہبی رسومات ادا کرنے میں دقت ہو رہی ہے جب کہ کرتار پور گردوارے کے احاطے میں 4.4 فٹ پانی جمع ہے جب کہ متعلقہ اداروں کی ریسکیو ٹیمیں آپریشن میں مصروف ہیں۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب کا کہنا ہے کہ کا کہنا ہے کہ اگلے 48 گھنٹے راوی اور چناب کے لیے نہایت نازک ہیں، تاہم بارشوں کا موجودہ اسپیل ختم ہو رہا ہے اور آئندہ دنوں میں نسبتاً کم بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
ڈی جی پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) عرفان علی کاٹھیا نے سیلابی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ہیڈ مرالہ کا ڈھانچہ محفوظ ہے اور وہاں سے گزرنے والا ریلہ اب خانکی ہیڈ ورکس سے ہوتا ہوا نیچے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ان کے مطابق امید ہے کہ یہ ریلہ کسی بڑے نقصان کے بغیر پنجند کے مقام تک پہنچ جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ دریائے راوی میں جسر کے مقام پر پانی کا بہاؤ دو لاکھ 10 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا جو آج رات 9 سے 10 بجے کے درمیان قریبی علاقوں سے گزرے گا۔ لاہور کے قریب شاہدرہ بیراج کی گنجائش اڑھائی لاکھ کیوسک ہے اور وہاں سے اندازاً ایک لاکھ 80 سے 90 ہزار کیوسک پانی گزرنے کی توقع ہے۔
عرفان کاٹھیا کے مطابق دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کا بہاؤ دو لاکھ 45 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا، تاہم آنے والے گھنٹوں میں اس کی سطح نیچے آنا شروع ہو جائے گی۔
دریائے چناب میں پانی کی سطح 9 لاکھ 2 ہزار کیوسک تک جا پہنچی ہے جس کے باعث 128 دیہات زیرِ آب آ گئے ہیں۔ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے سات اضلاع میں پاک فوج کو طلب کیا گیا ہے۔ نالہ ڈیک اور نالہ بلستر میں بھی اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا، تاہم حکام کے مطابق پانی کے انخلا کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ سیلابی خطرات کے پیش نظر 900 ملین روپے متاثرہ اضلاع کے لیے جاری کر دیے گئے ہیں اور ریلیف کیمپس میں کھانے پینے کی اشیا اور ادویات دستیاب ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شہریوں کو بروقت ہائی الرٹ جاری کیا گیا تھا اور اب تک بڑے پیمانے پر جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال کے باعث وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر امدادی اقدامات کے لیے اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔
سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پنجاب کے 7 اضلاع لاہور، اوکاڑہ، قصور، سیالکوٹ، فیصل آباد، سرگودھا اور نارووال میں سول انتظامیہ کی امداد اور انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے فوج طلب کرلی گئی ہے۔
پنجاب کے 7 اضلاع میں ضلعی انتظامیہ نے فوج کی فوری تعیناتی کی درخواست کی تھی۔ جس کے بعد آج محکمہ داخلہ پنجاب نے فوج کی فوری تعیناتی کے لیے وفاقی وزارت داخلہ کو مراسلہ لکھ دیا ہے، جس کے تحت فوج کی تعیناتی عمل میں لائی جائے گی۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ سیلابی صورتحال میں سول انتظامیہ کی مدد کے لیے فوج کو طلب کیا گیا ہے، بھارت کی آبی جارحیت سے پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال ہے۔
مراسلے کے مطابق ان 7 اضلاع میں فوجی دستوں کی تعداد ضلعی انتظامیہ سے مشاورت کے بعد طے ہوگی، سیلابی علاقوں میں آرمی ایوی ایشن سمیت دیگروسائل فراہم ہوں گے جبکہ پنجاب حکومت کےتمام ادارے سیلابی صورتحال کو مانیٹر کر رہے ہیں، عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔
محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق متاثرہ اضلاع کی ضلعی انتظامیہ، ریسکیو 1122، سول ڈیفنس اور پولیس پہلے ہی میدان میں موجود ہیں اور امدادی سرگرمیوں میں مصروف عمل ہیں۔
بھارت نے دریائے راوی پر قائم تھین ڈیم کے تمام گیٹ کھول دیے، جس کے نتیجے میں پاکستان میں پانی 2 لاکھ 10 ہزار کیوسک تک پہنچنے کا امکان ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق کوٹ نیناں پر پانی کے بہاؤ میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ آئندہ 48 گھنٹوں میں جسڑ شاہدرہ اور ہیڈ بلوکی سے انتہائی اونچے درجے کا سیلاب گزرے گا۔
لاہور، گوجرانوالہ، ملتان، ساہیوال، فیصل آباد سمیت متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر اونچے درجے، شاہدرہ پر نچلے درجے کا سیلاب ہے جبکہ جسڑ پر ایک لاکھ 42 ہزار کیوسک پانی دریائے راوی میں داخل ہو رہا ہے جبکہ شاہدرہ پر پانی کا بہاؤ 56 ہزار کیوسک ہے۔
پنجاب کے دریاؤں اور ندی نالوں میں بارشوں کے باعث تاریخی سطح تک پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوگیا ہے۔ دریائے چناب، راوی اور ستلج سمیت ملحقہ ندی نالوں میں اونچے اور انتہائی اونچے درجے کی سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، جہاں پانی کی آمد 7 لاکھ 69 ہزار کیوسک اور اخراج 7 لاکھ 62 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ خانکی ہیڈ ورکس پر بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے، جہاں پانی کا بہاؤ 7 لاکھ 5 ہزار کیوسک ہے۔
عرفان علی کاٹھیا کے مطابق دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 29 ہزار کیوسک ہے جبکہ شاہدرہ کے مقام پر درمیانے درجے کی سیلابی صورتحال ہے، جہاں بہاؤ 72 ہزار کیوسک ہے۔ اسی طرح بلوکی ہیڈ ورکس پر پانی کی آمد 79 ہزار اور اخراج 67 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 45 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے جبکہ ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب جاری ہے، جہاں پانی کا بہاؤ ایک لاکھ کیوسک ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ دریائے چناب کے اطراف میں 128 دیہات زیرِ آب آچکے ہیں تاہم لوگوں کو بروقت محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔ متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے 90 کروڑ روپے جاری کر دیے گئے ہیں۔
ریلیف کمشنر پنجاب نے تمام ریسکیو اور ریلیف اداروں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ کسی بھی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ سول و عسکری اداروں سے بھی مسلسل رابطہ برقرار ہے۔
محکمہ آفات کے مطابق دریائے چناب میں ایک دہائی بعد اتنے بڑے ریلا کا سامنا ہے، تاہم تاحال اسٹرکچر کو کسی بڑے نقصان کا خدشہ نہیں۔
وزیر اعظم شہبازشریف نے دریائے چناب ، دریائے ستلج اور دریائے راوی میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر وفاقی وزراء کو اہم ہدایات جاری کر دیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے وفاقی وزراء کو فوری طور پر پنجاب بھر کے متاثرہ علاقوں میں جا کر امدادی کاموں کی نگرانی کا حکم دیا ہے، وزیر اعظم نے ہدایت جاری کی کہ دریائی گزر گاہوں کے کنارے آباد افراد کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے عمل کو مزید مؤثر اور تیز بنایا جائے۔
شہباز شریف نے ہدایت کی کہ ادارے آپسی روابط بڑھا کر امدادی کارروائیاں مزید تیز کریں۔
اس کے علاوہ وزیراعظم نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) اور دیگر متعلقہ اداروں کو بھی ہائی الرٹ رہنے کا حکم دیا ہے۔
چیئرمین این ڈی ایم اے کو پی ڈی ایم اے سے مکمل معاونت اور خطرے والے علاقوں سے لوگوں کو فوری محفوظ مقامات پر پہنچانے کے بھی احکامات جاری کیے ہیں۔
مختلف علاقوں میں سیلابی صورتحال اور امدادی کارروائیوں پر جائزہ اجلاس میں گفتگو میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے پاکستان موحولیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثرہ ملکوں میں شامل ہے، حالیہ بارشوں، فلیش فلڈز اوردریاؤں میں طغیانی سے بڑے پیمانے پر جانی ومالی نقصانات ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ 2022 کے سیلاب کے باعث 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، اس بار خیبرپختونخوا میں سیلاب سے گھر کے گھر صفحہ ہستی سے مٹ گئے، موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنا چیلنج ہے، اکیلے نہیں نمٹ سکتے۔