خیبرپختونخوا میں کلاوڈ برسٹ اور آبی ریلوں سے ہونے والی تباہ کاریوں میں جاں بحق افراد کی تعداد 393 ہو گئی ہے۔ صوبے بھر میں ساتویں روز بھی لاپتا افراد کی تلاش جاری ہے۔
خیبرپختونخوا کے ضلع بونیر میں کلاوڈ برسٹ اور شدید سیلاب کے بعد سات روز گزرنے کے باوجود متاثرہ علاقوں سے ملبہ ہٹانے اور لاشوں کی تلاش کا عمل تاحال جاری ہے۔
اب تک 293 لاشیں نکالی جا چکی ہیں جن میں سے 233 کی شناخت کر لی گئی ہے۔
ضلعی حکومت کی جانب سے جاں بحق افراد کے لواحقین میں مالی امداد کے چیکس تقسیم کیے گئے ہیں جبکہ متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں محدود وسائل کے باوجود مسلسل جاری ہیں۔
پیر بابا بازار اور گرد و نواح میں اب بھی 4 سے 6 فٹ تک مٹی اور پتھروں کا ملبہ موجود ہے۔ پتھر اور ریت ہٹانے کے لیے بھاری مشینری استعمال کی جا رہی ہے، تاہم بیشونئی، قادر نگر اور ملک پور جیسے علاقوں تک رسائی میں شدید مشکلات درپیش ہیں۔
پاک فوج نے شانگلہ اور بونیر میں امدادی کارروائیاں جاری رکھتے ہوئے 20 کلومیٹر طویل سڑک کو آمد و رفت کے لیے بحال کر دیا ہے۔
پاک فوج نے پیر بابا بائی پاس کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے کھول دیا ہے تاکہ امدادی ٹیموں اور مقامی افراد کو آمد و رفت میں آسانی ہو۔ بازار میں ملبہ ہٹانے کا کام دن رات جاری ہے۔
ریسکیو کے دوران ایک افسوسناک واقعہ اس وقت پیش آیا جب ملک پور میں ملبہ صاف کرتے ہوئے ایک شاول مشین الٹ گئی، جس کے نتیجے میں مشین آپریٹر ایاز موقع پر جاں بحق ہو گیا۔
متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور بحالی کے کاموں میں مقامی انتظامیہ، پاک فوج اور دیگر ادارے مسلسل مصروف عمل ہیں، تاہم شدید نقصان، خراب موسم اور رسائی میں دشواریوں کے باعث بحالی کا عمل مشکلات کا شکار ہے۔