نیٹ فلکس کو جنوب مشرقی ایشیا میں چینی سٹریمنگ کمپنیوں کی بڑھتی ہوئی موجودگی ایک بڑا چیلنج پیش کر رہی ہے۔ iQiyi اور Tencent جیسی کمپنیاں تیزی سے مارکیٹ میں قدم جما رہی ہیں اور رپورٹس کے مطابق یہ کمپنیاں مقامی سامعین کے لیے خاص مواد تیار کر کے اپنی گرفت مضبوط کر رہی ہیں۔
آئی کیو آئی، جو بائیڈو کی سبسڈیری ہے اور ’چین کی نیٹ فلکس‘ کے نام سے مشہور ہے، 2019 سے تھائی لینڈ، انڈونیشیا اور ملائشیا میں فعال ہے۔ اس کے 36 ملین ماہانہ سبسکرائبرز ہیں، جو کم قیمت سبسکرپشن اور مفت اشتہاری مواد کی پیشکش سے جڑے ہیں۔ تھائی لینڈ میں iQiyi کی لائبریری میں 9 ہزار سے زیادہ ٹائٹلز موجود ہیں، جن میں 60 فیصد سے زائد چینی پروڈکشنز شامل ہیں، جیسے تاریخی ڈرامے اور ہالی ووڈ فلمیں۔
آئندہ، آئی کیو آئی مقامی مواد پر بھاری سرمایہ کاری کرے گا۔ ہر پروڈکشن پر تقریباً 1.54 ملین ڈالر خرچ کیے جائیں گے اور سالانہ 4 سے 6 تھائی عنوانات ریلیز کیے جائیں گے، خاص طور پر ’بوائز لَو‘ اور ’گرلز لَو‘ ڈراموں پر توجہ دی جائے گی۔ انڈونیشیا اور ملائشیا میں کمپنی مقامی اسٹوڈیوز اور موبائل کیریئرز جیسے Telkomsel کے ساتھ شراکت کر کے ان کے 170 ملین صارفین کے لیے اصل مواد تیار کر رہی ہے۔
چین میں، ٹینسینٹ، آئی کیوآئی اورعلی بابا کے درمیان سخت مقابلہ ہے، جہاں iQiyi کے 400 ملین سے زائد ماہانہ فعال صارفین ہیں۔ یہ توسیع جنوب مشرقی ایشیا میں نیٹ فلکس کے لیے سنگین چیلنج ہے، کیونکہ مقامی اور کم قیمت مواد صارفین کی دلچسپی چینی سٹریمنگ پلیٹ فارمز کی طرف موڑ رہا ہے۔
نتیجتاً، نیٹ فلکس کو اپنی حکمت عملی میں تبدیلی کرنی ہوگی یا اس تیزی سے بڑھتی ہوئی چینی سٹریمنگ مارکیٹ میں اپنی جگہ مضبوط کرنے کے لیے نئے اقدامات کرنے ہوں گے۔