عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستان کی غیر ملکی قرضوں کی ریٹنگ ایک درجہ بہتر قرار دیتے ہوئے پاکستان کی فارن ڈیبٹ ریٹنگ سی اے اے ٹو سے سی اے اے ون کر دی۔ ایجنسی نے یہ درجہ بندی پاکستان کی بہتر ہوتی مالی پوزیشن اور آئی ایم ایف پروگرام کے تحت کی گئی اصلاحات کو مدِنظر رکھتے ہوئے جاری کی ہے۔
موڈی کی تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی بیرونی مالی ضروریات اب بھی بلند سطح پر ہیں، لیکن آئی ایم ایف کے ساتھ جاری پروگرام اور حکومت کی جانب سے مالیاتی نظم و ضبط کے عزم سے ملک کی قرض ادائیگی کی صلاحیت میں بہتری آئی ہے۔
ایجنسی نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان آئندہ چند برسوں میں اپنی بیرونی قرضوں کی ذمہ داریاں پوری کرے گا، بشرطیکہ اصلاحات پر تسلسل سے عمل درآمد جاری رہے۔
موڈیز کے مطابق پاکستان کو رواں مالی سال میں تقریباً 24 سے 25 ارب ڈالر کی بیرونی مالی معاونت کی ضرورت ہے اور آئندہ برس بھی اتنی ہی ضرورت متوقع ہے۔ تاہم، زرمبادلہ کے ذخائر میں مزید بہتری کا امکان ہے، جو بیرونی مالی استحکام کو مضبوط کرے گا۔
ریٹنگ میں یہ بہتری ایس اینڈ پی گلوبل اور فچ ریٹنگز کی جانب سے حالیہ مہینوں میں کی گئی مثبت درجہ بندی کے بعد سامنے آئی ہے۔ ان اپگریڈز کو وزیرِاعظم شہباز شریف کی حکومت کی جانب سے مالیاتی اصلاحات، ٹیکس نظام میں بہتری اور غیر ضروری اخراجات میں کمی جیسے اقدامات کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق موڈیز کی یہ درجہ بندی بین الاقوامی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے اور پاکستان کے لیے مزید مالی معاونت کے دروازے کھولنے میں مدد دے سکتی ہے۔
تاہم، رپورٹ میں یہ بھی خبردار کیا گیا ہے کہ اگر اصلاحاتی عمل میں سستی یا تعطل آیا تو مالی خطرات دوبارہ سر اُٹھا سکتے ہیں۔
وزیرِاعظم شہباز شریف نے عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری کو انتہائی خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پیش رفت حکومت کی درست معاشی پالیسیوں کا اعتراف ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی کریڈٹ آؤٹ لک کا ’مستحکم‘ ہونا معاشی استحکام کی طرف اہم قدم ہے، اور یہ واضح کرتا ہے کہ ہم درست سمت میں بڑھ رہے ہیں۔
وزیرِاعظم نے اپنی اقتصادی ٹیم کو سراہتے ہوئے کہا کہ حکومتی ٹیم ریٹنگ کو مزید بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے اور اصلاحاتی عمل جاری رہے گا تاکہ ملک کو مضبوط معاشی بنیادوں پر کھڑا کیا جا سکے۔