ایران نے حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے فیصلے کی مخالفت کرنے کا اعلان کردیا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق مشیر ایرانی سپریم لیڈر علی اکبر ولایتی نے کہا کہ ”یہ منصوبہ امریکا اور اسرائیل کی خواہش ہے“ اور اس کی ناکامی پہلے بھی ثابت ہو چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ”ایران ان منصوبوں کو کامیاب نہیں ہونے دے گا“۔
علی اکبر ولایتی کا کہنا ہے کہ ایران، حزب اللہ کے عوام اور مزاحمت کی ہمیشہ حمایت کرتا رہا ہے، حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی کوشش امریکی و اسرائیلی مداخلت کا نتیجہ ہے۔
اسرائیل کا غزہ پر فوجی قبضے کا منصوبہ، ایران کا رد عمل سامنے آگیا
انہوں نے مزید کہا کہ حزب اللہ لبنان کے تمام مذاہب، مسیحی، شیعہ، سنی وغیرہ میں مقبول ہے اور مزاحمت لبنان کی عزت، حیات اور سلامتی کی ضامن ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ 1982 میں جب حزب اللہ نہیں تھی، اسرائیلی فوج نے جنوب بیروت اور ضاحیہ تک پیش قدمی کی تھی، مگر حزب اللہ کی مزاحمت نے انہیں پسپائی پر مجبور کر دیا۔
ولایتی نے کہا کہ جب حزب اللہ کے وسائل اور طاقت کم تھیں، تب بھی یہ سازشیں بے اثر تھیں، اور آج جب اس کے پاس عوامی پشت پناہی اور وسائل بہت زیادہ ہیں، تو یقینا خدا کے حکم سے یہ خواب کبھی تعبیر نہیں ہوگا۔
ولایتی نے لبنانی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کیا انہیں ملک و قوم کی حفاظت کی کوئی فکر نہیں کہ وہ ایسے منصوبے پیش کرتی ہے؟ اگر حزب اللہ اپنا اسلحہ چھوڑ دے تو کون لبنانیوں کی جان، مال اور عزت کا دفاع کرے گا؟ کیا ماضی کے تجربات ان کے لیے عبرت نہیں؟
انہوں نے کہا کہ ایران حزب اللہ کے غیر مسلح ہونے کا شدید خلاف ہے اور ہمیشہ لبنان کی عوام اور مقاومت کی حمایت جاری رکھے گا۔
دوسری جانب، لبنانی حکومت نے اس بات پر غور کیا ہے کہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے لیے فوج کو ایک منصوبہ تیار کرنے کی ہدایت دی جائے، جس پر عمل درآمد کا ارادہ 2025 کے آخر تک ہو سکتا ہے۔ اس فیصلے کو حزب اللہ اور ایران کی طرف سے مسترد کیا گیا ہے۔