پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کے بیٹوں نے پاکستان آنے کے لیے ویزا کی درخواست دے دی، قاسم اور سلیمان نے ویزا کے حصول کے لیے پاکستانی ہائی کمیشن سے رجوع کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان کے بیٹوں نے پاکستانی ہائی کمیشن میں ویزے کی درخواست دے دی ہے اور وہ ویزے کے منتظر ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں علیمہ خان نے بتایا کہ سلیمان اور قاسم نے چند روز قبل لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن میں ویزا کی درخواستیں جمع کرائیں۔
علیمہ خان نے مزید بتایا کہ ویزوں کے اجرا کے لیے اسلام آباد میں وزارت داخلہ کی منظوری کا انتظار ہے، وزارت داخلہ کی منظوری کے بعد ہی ویزا جاری ہوگا۔
عمران خان کی بہن کے بقول پاکستانی ہائی کمیشن لندن نے درخواستیں وصول کرنے کے بعد متعلقہ حکام کو آگاہ کر دیا ہے۔
علیمہ خان نے یہ بھی بتایا کہ سلیمان اور قاسم ویزے کے منتظر ہیں اور وزارت داخلہ سے منظوری کا عمل جاری ہے۔
دوسری جانب وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کی جانب سے سربراہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے بیٹوں کی پاکستان آمد کے حوالے سے ردعمل سامنے آیا ہے۔
وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے علیمہ خان کے سلیمان خان اور قاسم خان کی جانب سے پاکستان کے ویزے کیلئے بیان پر ردِ عمل دیتے ہوئے سوال کیا کہ ’آپ نے اس سے قبل کہا تھا کہ بچوں کے پاس نائیکوپ ( قومی شناختی کارڈ برائے اوور سیز پاکستانی) موجود ہے، اگر یہ درست ہے تو پھر انہیں پاکستان آنے کے لیے کسی ویزے کی ضرورت نہیں۔
انہوں نے مزید لکھا کہ اگر انہیں ویزے درکار ہیں، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ پاکستانی شہریت کے حامل نہیں، تو اس معاملے کے پیچھے اصل حقیقت کیا ہے؟
یاد رہے کہ عمران خان کے بیٹے ، 28 سالہ سلیمان خان اور 26 سالہ قاسم خان نے پہلی مرتبہ مئی میں اپنے والد کی قید پر عوامی طور پر توجہ دلانے کے لیے آواز بلند کی تھی، گزشتہ ماہ علیمہ خان نے کہا تھا کہ عمران خان کی رہائی کی مہم کے تحت دونوں بیٹے امریکا جائیں گے اور پھر پاکستان آئیں گے، دونوں بھائی پھر امریکا گئے اور وہاں امریکی قانون سازوں سے اپنے والد کی قید کے معاملے پر ملاقاتیں کیں۔
عمران خان اگست 2023 سے قید میں ہیں اور اس وقت اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں سزا کاٹ رہے ہیں، ان پر 9 مئی 2023 کے احتجاج سے متعلق انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت دیگر مقدمات بھی زیرِ سماعت ہیں۔