بھارت کے سابق وزیر داخلہ پی چدمبرم کے پہلگام واقعے سے متعلق حالیہ بیان نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنماؤں کو آگ بگولہ کردیا۔
بھارتی میڈیا کو دیے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں کانگریس رہنما چدمبرم نے کہا تھا کہ پہلگام واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت موجود نہیں، بلکہ حملہ آور دراصل بھارتی شہری تھے جنہوں نے بھارت کے اندر ہی دہشت گردی کی تربیت حاصل کی۔
سابق بھارتی وزیر داخلہ کے اس بیان کے بعد بی جے پی رہنما خاموش نہ رہ سکے اور انہوں نے پیر کو لوک سبھا اجلاس کے دوران چدمبرم کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
بھارتی یونین وزیر اور بے جے پی رہنما پرالھاد جوشی نے چدمبرم کی جانب سے پاکستان کو ”کلین چٹ“ دینے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ چدمبرم کے بیانات پاکستان کے مؤقف کو مزید تقویت دے سکتے ہیں۔
سابق وزیر داخلہ کے اس بیان پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن پارلیمنٹ انوراگ ٹھاکر نے بھی شدید تنقید کی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ چدمبرم کے بیانات اس جانب اشارہ کرتے ہیں کہ کانگریس بیرونی عناصر کے ساتھ ملی بھگت رکھتی ہے۔
بی جے پی کے ایک اور وزیر کرن ریججو نے چدمبرم کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس رہنما کا بیان قومی مفادات کو نقصان پہنچا سکتا ہے اور اس قسم کے بیانات پاکستانی بیانیے کے مطابق ہیں جو بھارت کے لیے نقصان دہ ہیں۔
واضح رہے کہ اپریل 2025 میں مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی علاقے پہلگام میں ہونے والے ایک حملے میں 26 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔ بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے آپریشن سندور کا آغاز کیا تھا۔
پیر کو لوک سبھا کے اجلاس کے دوران اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے آپریشن سندور پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے وزیردفاع راج ناتھ سنگھ کو آڑے ہاتھوں لیا اور سوال اٹھایا کہ آپریشن سندور کیوں روکا؟
راج ناتھ سنگھ نے جواب دینے کے بجائے دعویٰ کیا کہ پاکستان نے آپریشن روکنے کے لیے کہا تھا۔ بحث کے دوران کانگریس رہنما گورا گی نے سوال اٹھایا کہ دہشت گرد پہلگام کیسے پہنچے؟ اس پر بھی راج ناتھ سنگھ نے جواب دینے سے گریز کیا۔