راولپنڈی کے علاقے پیرودھائی میں جرگے کے حکم پر خاتون کے قتل سے متعلق بڑا انکشاف سامنے آگیا ہے۔
ذرائع کے مطابق قبر کشائی کے دوران اہم انکشافات سامنے آگئے، پوسٹ مارٹم میں لڑکی کو گلا دبا کر قتل کی تصدیق ہوگئی ہے۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ سے معلوم ہوا کہ مقتولہ کے سر اور چہرے پر تشدد کے نشانات موجود تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم کیلئے میت نکالنے پر مقتولہ کا چہرہ نیلا تھا۔
مزید 5 افراد گرفتار
ادھر راولپنڈی میں جرگے کے فیصلے پر خاتون کے قتل کے کیس میں پولیس نے مزید 5 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔ کیس میں ابتک گرفتار افراد کی تعداد 9 ہو چکی ہے۔
راولپنڈی میں جرگے کے حکم پر خاتون کے قتل کے مقدمے میں پولیس نے مقتولہ کے مبینہ شوہر، سسر اور بھائی سمیت 6 ملزمان کو سول جج قمر عباس تارڑکی عدالت میں پیش کر دیا۔
ملزموں کو سول جج قمر عباس تارڑ کی عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ پولیس نے 6 ملزمان کا 10روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی۔
بعدازاں عدالت نے ملزمان کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر کے پولیس کے حوالے کردیا۔
کیس کا پس منظر
غیرت کے نام پر شادی شدہ خاتون کو قتل کرنے کے کیس میں عدالتی حکم پر مقتولہ کی قبر کشائی کا عمل مکمل کیا گیا تھا۔
پولیس قبر کشائی کے سلسلے میں آج گرفتار ملزمان کو قبرستان لے کر آئی جن سے مقتولہ کی قبر کی نشاندہی کرا کر قبر کشائی کی گئی، فارنزک ٹیم کی جانب سے مقتولہ کی لاش کے نمونے بھی حاصل کیے گئے۔
قبر کشائی کے موقع پر میڈیکل ٹیم کی سربراہی ڈاکٹر مصباح نے کی، اس موقع پر پنجاب فارنزک لیبارٹری کی ٹیم بھی موجود تھی۔ بعد ازاں مقتولہ کے سیمپل فارنزک ٹیسٹ کے لیے لیب بھیجے گئے۔
خیال رہے کہ راولپنڈی فوجی کالونی میں جرگے کے فیصلے پر لڑکی کے مبینہ قتل اور قبر غائب کرنے کے معاملے پر عدالت نے قبر کشائی کے لئے آج کا دن مقرر کیا تھا۔ لڑکی کی قبر کشائی کے لئے متعلقہ افراد کو بھی آگاہ کیا گیا تھا۔
پولیس نے تین ملزمان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم مجسٹریٹ کی موجودگی میں ہوگا اور اس دوران ہولی فیملی ہسپتال کا میڈیکل بورڈ اور فرانزک ماہرین نمونے حاصل کریں گے۔
پوسٹ مارٹم کے بعد سدرہ کی نعش دوبارہ وہیں دفن کردی جائے گی۔
راولپنڈی میں جرگے کے فیصلے پرخاتون کے قتل کا معاملہ نیا رخ اختیار کر گیا
واضح رہے کہ پولیس کی جانب سے قبرستان کے اطراف میں سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے تھے، اور قبر کے ارد گرد حفاظتی حصار بھی قائم کیا گیا تھا تاکہ کوئی غیر متعلقہ شخص قبر کے قریب نہ آسکے۔
واضح رہے کہ مقتولہ سدرہ کو 17جولائی کو جرگے کے حکم پر قتل کردیا گیا تھا۔