گوجر خان میں کیپٹن محمد سرورشہید کے77 واں یوم شہادت کے موقع پر مزار پر پھول رکھنے کی تقریب منعقد کی گئی۔ کیپٹن محمد سرور شہید نے 27 جولائی 1948 کو پہلی کشمیر جنگ میں دشمن کے خلاف جامِ شہادت نوش کیا۔
نشانِ حیدر حاصل کرنے والی پاکستان کی پہلی شخصیت، کیپٹن محمد سرور شہید کا آج 77 واں یومِ شہادت عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہے۔ اس موقع پر ان کے مزار پر پھول چڑھانے اور فاتحہ خوانی کی پروقار تقریب منعقد ہوئی۔
تقریب کے مہمانِ خصوصی میجر جنرل عاکف اقبال (ہلالِ امتیاز ملٹری) تھے، جنہوں نے مزار پر پھول چڑھائے اور شہید کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔
مساجد میں کیپٹن سرور شہید کے ایصال ثواب کے لیے قران خوانی اور فاتحہ خوانی کی گئی۔
صدر آصف زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے شہید کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ محفوظ پاکستان ہمارے ہیروزکی عظیم قربانیوں کا نتیجہ ہے۔
وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا کیپٹن سرور شہید نے اڑی سیکٹرمیں غیر معمولی جرات کا مظاہرہ کیا۔ پوری قوم اپنے بہادر سپوت کو خراجِ عقیدت پیش کرتی ہے۔
افواجِ پاکستان اور پوری قوم نے بھی عظیم ہیرو کو خراجِ عقیدت پیش کیا، جنہوں نے وطن کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ دے کر بہادری کی نئی تاریخ رقم کی۔
کیپٹن محمد سرور شہید نے 27 جولائی 1948 کو پہلی کشمیر جنگ میں دشمن کے خلاف جامِ شہادت نوش کیا۔ وہ پاک فوج کے پہلے سپوت ہیں جنہیں جرات و بہادری کے اعتراف میں نشانِ حیدر سے نوازا گیا۔
کیپٹن محمد سرور شہید ضلع راولپنڈی کے ایک گاؤں سنگھوری میں 10 نومبر 1910 میں پیدا ہوئے۔ محمد سرور شہید نے اپنی ابتدائی تعلیم فیصل آباد سے حاصل کی، 1929 میں انہوں نے فوج میں بطور سپاہی شمولیت اختیار کی، 1944میں پنجاب رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا۔
انہوں نے برطانیہ کی جانب سے دوسری عالمی جنگ میں حصہ لیا، شاندار فوجی خدمات کے پیشِ نظر 1946 میں انہیں مستقل طور پر کیپٹن کے عہدے پر ترقی دے دی گئی۔
قیام پاکستان کے بعد سرور شہید نے پاک فوج میں شمولیت اختیار کی۔ 1948ء میں جب وہ پنجاب رجمنٹ کے سیکنڈ بٹالین میں کمپنی کمانڈر کے عہدے پر خدمات انجام دے رہے تھے، انہیں کشمیر میں آپریشن پر مامور کیا گیا۔
27 اکتوبر 1959 کو انہیں نشانِ حیدر کے اعلیٰ ترین اعزاز سے نوازا گیا، انہیں پہلا نشانِ حیدر پانے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔