اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے اور پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے جو امن، ترقی اور استحکام کے لیے بین الاقوامی شراکت داری کو اہم سمجھتا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ بیک چینل بات چیت اور بین الاقوامی انگیجمنٹ کی وجہ سے کشیدگی میں کمی واقع ہوئی ہے۔ کشیدگی کم کرانے میں امریکہ اور دوست ممالک کا بڑا ہاتھ ہے۔ انہوں نے صدر ٹرمپ،سیکرٹری روبیو اور ان کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں امن ہمارے لیے انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے صدر ٹرمپ اور سینیٹر مارکو روبیو کے تعاون پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ مارکو روبیو سے ملاقات بہت مثبت رہی۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی شرح میں کمی آئی ہے اور پاکستان میں میکرواکنامک استحکام آ چکا ہے۔ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے جو امن چاہتا ہے، تاہم دہشت گردی اب بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاک امریکا تعلقات کثیرالجہتی نوعیت کے حامل ہیں اور امریکہ نے پاک بھارت سیز فائر میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان قانون کی حکمرانی اور آزادی اظہار رائے پر قائم ہے اور یہاں جمہوریت پروان چڑھ رہی ہے۔ پاکستان ایٹمی قوت ہے مگر امن کا خواہاں بھی ہے۔ پاکستان جنوبی ایشیا میں امن کے لیے پرعزم ہے۔
نائب وزیراعظم نے جموں و کشمیر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان اہم تنازع قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نے کشمیریوں کے حق رائے دہی کو 7 دہائیوں سے غصب کیا ہوا ہے اور جموں و کشمیر پر غیر قانونی قبضہ کیے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اگست 2019 میں یکطرفہ اور غیر قانونی اقدام اٹھایا۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت نے کشمیر کے ڈیموگرافی کو تبدیل کرنے کی کوشش کی، جو عالمی قوانین اور چوتھے جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا یہ اقدام ناقابل قبول ہے اور دنیا کو دھوکا دینے کے لیے دہشت گردی کا بیانیہ استعمال کرتا ہے۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے اور پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا ہی واقعہ اس سال 2 اپریل کو پہلگام واقعہ میں ہوا، بھارت نے پاکستان پر پہلگام واقعہ کا الزام لگایا اور مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ اسی مخصوص پیٹرن پر ہوئی، جو پورے خطے کو جنگ کے دہانے پر لے آیا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ بیک چینل بات چیت اور بین الاقوامی انگیجمنٹ کی وجہ سے کشیدگی میں کمی واقع ہوئی ہے۔ کشیدگی کم کرانے میں امریکہ اور دوست ممالک کا بڑا ہاتھ ہے۔ انہوں نے صدر ٹرمپ،سیکرٹری روبیو اور ان کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ سیز فائر پر قائم ہے، امن پر یقین رکھتا ہے اور کبھی تنازع بڑھانے میں پہل نہیں کرے گا لیکن ہم صرف قسمت پر ہی انحصار نہیں کریں گے، ہم جنوبی ایشیا میں مستقل امن کا آرکیٹیکچر چاہتے ہیں، امریکا اس آرکیٹیکچر میں تعمیری کردار ادا کرے، پاکستان اپنی کسی پڑوسی سے لڑائی نہیں چاہتا۔
اسحاق ڈار نے یہ بھی کہا کہ امریکا اور چین میں بہتر تعلقات سے 21 صدی میں بہت اہمیت کے حامل ہیںان کے تعلقات سے لاکھوں افراد غربت سے باہر نکل سکتے ہیں، دنیا میں استحکام اور ترقی ہوگی، امریکا چین تنازع دنیا کیلئے تباہی ہوگا۔
9 مئی جیسے اقدامات پر قانون حرکت میں آئے گا ، بانی پی ٹی آئی پر سخت تنقید
واشنگٹن میں اٹلانٹک کونسل میں نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا ہے کہ ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے یا 9 مئی جیسے واقعات پر قانون اپنا راستہ لے گا، اور ان معاملات کو سیاست سے جوڑنا درست نہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ”2014 میں بانی پی ٹی آئی کی جماعت نے دھرنا دیا جس سے ملک کی معاشی ترقی کو شدید نقصان پہنچا۔“ انہوں نے زور دیا کہ اگر کوئی شخص ریاستی اداروں پر حملہ کرے گا تو قانونی کارروائی ہوگی اور یہ عمل کسی ایک فرد کے خلاف مخصوص نہیں بلکہ سب کے لیے یکساں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ”مقبول سیاسی لیڈر ہونا کسی کو ہتھیار اٹھانے کا لائسنس نہیں دیتا۔“ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے بانی پی ٹی آئی کے خلاف کوئی اقدام نہیں کیا، بلکہ نگراں حکومت اور عدلیہ نے اپنے دائرہ اختیار میں کارروائی کی۔
عافیہ صدیقی کے معاملے پر بات کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ اگر وہ کہیں کہ وہ دہائیوں سے قید میں ہیں تو وہ ”ان فیئر“ (غیر منصفانہ) ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ قانونی عمل کے تحت اگر کوئی اقدام ہوتا ہے تو وہ سب کے لیے یکساں ہوتا ہے، اور حکومت کو عدالتی معاملات میں مداخلت کا کوئی اختیار نہیں۔
سیاسی وابستگیاں اور ذاتی تعلقات
اسحاق ڈار نے انکشاف کیا کہ بانی پی ٹی آئی سیاست میں آنے سے قبل ان سے اسپتال کے لیے عطیات (ڈونیشن) لیا کرتے تھے، تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ذاتی یا سیاسی تعلقات قانون کے راستے میں رکاوٹ نہیں بننے چاہئیں۔
وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ ہر معاملے کو سیاسی رنگ دینا مناسب نہیں، اور ایک جمہوری ریاست میں قانون کی عملداری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔