کولمبیا یونیورسٹی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے ایک معاہدے کے تحت 200 ملین ڈالر ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ یہ تصفیہ اس الزام کے بعد کیا گیا کہ یونیورسٹی نے اپنے یہودی طلبہ کو درپیش خطرات کے خلاف مناسب اقدامات نہیں کیے۔
بین الاقوامی زرائع ابلاغ کے مطابق یہ رقم تین سال کی مدت میں امریکی وفاقی حکومت کو ادا کی جائے گی۔ اس معاہدے کے بدلے حکومت نے مارچ میں منجمد کیے گئے 400 ملین ڈالر کے وفاقی گرانٹس میں سے کچھ کو بحال کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ معاہدہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کولمبیا یونیورسٹی کو گزشتہ سال اسرائیل اور غزہ کے درمیان جنگ کے دوران نیویارک کیمپس میں ہونے والے احتجاجات پر تنقید کا سامنا تھا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے الزام عائد کیا تھا کہ یونیورسٹی کیمپس میں بڑھتے ہوئے سام دشمنی کے واقعات کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کا کریک ڈاؤن، ایک ہزار غیرملکی طلبہ کے ویزے منسوخ
اس معاہدے کے تحت کولمبیا یونیورسٹی نے کئی اہم اقدامات کیے ہیں، جن میں شامل ہیں:
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ کولمبیا یونیورسٹی نے اس بات سے بھی اتفاق کیا ہے کہ وہ ڈی آئی ای (ڈائیورسٹی، اِکویٹی اینڈ اِنکلوژن) پالیسیوں کا خاتمہ کرے گی اور طلبہ کو صرف میرٹ کی بنیاد پر داخلہ دے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ طلبہ کے شہری حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔
ہارورڈ یونیورسٹی نے بھی ٹرمپ انتظامیہ پر مقدمہ کردیا
معاہدے کے مطابق ایک آزاد نگران کو مقرر کیا جائے گا جو یونیورسٹی میں کی جانے والی اصلاحات کی نگرانی کرے گا۔ اس معاہدے کے تحت منسوخ یا معطل کیے گئے بیشتر گرانٹس بھی بحال کیے جائیں گے۔
کولمبیا یونیورسٹی کی قائم مقام صدر کلیئر شپ مین نے ایک بیان میں کہا کہ یہ معاہدہ ادارے کی خودمختاری کو برقرار رکھتے ہوئے وفاقی حکومت کے ساتھ شراکت داری کو بحال کرنے میں مدد دے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ کسی غلطی کا اعتراف نہیں بلکہ ایک باہمی اتفاق رائے پر مبنی فیصلہ ہے۔
فلسطین کی حمایت پر ٹرمپ کا معتبر ترین ہارورڈ یونیورسٹی پر وار
دوسری جانب، ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف قانونی جنگ چھیڑ رکھی ہے اور عدالت میں مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔ حکومت نے ہارورڈ کے خلاف بھی اربوں ڈالر کے فنڈز معطل کر دیے ہیں اور غیر ملکی طلبہ کے داخلے پر پابندیاں لگانے کی کوشش کی ہے۔ اس مقدمے کی سماعت پیر سے شروع ہو چکی ہے۔