Aaj Logo

اپ ڈیٹ 24 جولائ 2025 04:39pm

کسی آپریشن کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا، صوبے میں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں، علی امین گنڈا پور

وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے پشاور میں اے پی سی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں، کسی آپریشن کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ آپریشن نہیں چاہتے، دہشت گردوں کے خلاف اب ڈرون استعمال نہیں ہوگا۔ وفاقی حکومت اپنی ذمہ داری ادا نہیں کر رہی۔

پشاور میں آل پارٹیز کانفرنس کے بعد وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے خیبر پختونخوا میں کسی طرح کے آپریشن کی اجازت نہ دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن کے کوئی نتائج نہیں ملے، نقصان ہی ہوا ہے۔ وزیراعلی نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے ڈرونز کے ذریعے کارروائی نہیں کی جائیگی۔

علی امین گنڈا پور نے صاف کہا کہ گڈ طالبان کے لئے کوئی گنجائش نہیں سفارش کرنے والے کے خلاف کارروائی ہوگی۔ وزیراعلی نے کہا کہ ایف سی کا انضمام ہوا تاہم ہم کسی صورت فیڈرل فورس کو صوبے میں مداخلت کی اجازت نہیں دینگے۔ میرے صوبے کے حوالے سے محسن نقوی کو فیصلے کرنے کی کوئی اجازت نہیں۔

آل پارٹیز کانفرنس سے اپوزیشن کے بائیکاٹ کے سوال پر کہا کہ صوبے کی بھلائی کے لئے اگر اپوزیشن ساتھ نہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ آپریشن ہو، گڈ طالبان ہوں، بارڈر نہ کھلے تو پھر وہ ڈرپوک ہیں۔ وزیراعلی نے افغان عبوری حکومت کو قانونی حکومت کہہ دیا اور کہا کہ میری جرگے کی بات افغانستان حکومت کے ساتھ ہے، وہ قانونی حکومت ہے۔

علی امین گنڈا پور نے مزید کہا کہ مائنز منرلز بل میں ایسی کوئی شق نہیں جس سے ہمارا اختیار جائے۔ ہمارا اختیار وسائل پر رہیگا، جانے نہیں دینگے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں کسی بھی جانب سے ڈرون حملہ قابل قبول نہیں اور حکومت ہر قیمت پر صوبے کے امن و امان کو یقینی بنائے گی۔

مئی کیس میں 10، 10 سال کی سزا پانے والے پی ٹی آئی رہنماؤں کا ردعمل سامنے آگیا

وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ سینیٹ انتخابات میں کسی قسم کی ہارس ٹریڈنگ نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ امیدواروں کی فہرست پارٹی بانی نے خود دی تھی اور عرفان سلیم کا نام بانی کے فیصلے پر فہرست سے نکالا گیا۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ کچھ عناصر پارٹی بانی کے بیانیے کو غلط انداز میں پیش کر رہے ہیں، حالانکہ بانی نے کہا تھا کہ پارٹی میں غلط فہمیاں پیدا کرنے والوں کو نکالا جائے گا۔

نومبر احتجاج کے 3 مقدمات: عارف علوی، علی امین گنڈاپور سمیت 10 ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا وفاق کیخلاف شدید احتجاج، مقامی بھرتیوں کا اعلان

اے پی سی کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے وفاقی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ صوبے کے بارڈر علاقوں میں سیکیورٹی خلا کو پر کرنے کے لیے فوراً سے پہلے تین تین سو مقامی افراد کو کوٹے کے تحت بھرتی کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھرتیاں جلد از جلد مکمل کی جائیں گی تاکہ صوبے کو درپیش خطرات سے بچایا جا سکے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ بارڈر کی سیکیورٹی وفاق کی ذمہ داری ہے لیکن وفاقی حکومت اپنے فرائض ادا نہیں کر رہی، جس کی وجہ سے دہشتگردوں کی نقل و حرکت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’وفاق خاموش تماشائی بنا ہوا ہے، ہم وفاق کے ساتھ بات کریں گے لیکن وہ اپنی ذمہ داری پوری کرے۔‘

مئی کیس میں 10، 10 سال کی سزا پانے والے پی ٹی آئی رہنماؤں کا ردعمل سامنے آگیا

انہوں نے واضح کیا کہ خیبرپختونخوا میں امن و امان کو کنٹرول کرنے کی مکمل صلاحیت موجود ہے، لیکن صوبے کو اُس کے آئینی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ’این ایف سی ایوارڈ کا اجلاس اگست میں بلانے کا کہا گیا تھا، لیکن ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، اب وقت آ گیا ہے کہ وعدے پورے کیے جائیں۔‘

انہوں نے مائنز اینڈ منرلز بل کے حوالے سے بھی موقف واضح کرتے ہوئے کہا کہ ’اس بل میں کوئی ایسی شق موجود نہیں جو صوبائی اختیار سلب کرے، وسائل پر ہمارا حق ہے اور وہ ہم کسی صورت نہیں چھوڑیں گے۔‘

علی امین گنڈا پور نے سی سی آئی بی اجلاس کی عدم طلبی پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ جولائی میں اجلاس بلانے کا وعدہ کیا گیا تھا جو وفا نہیں ہوا۔ انہوں نے فیڈرل فورسز کی کارروائیوں پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ایف سی کا صوبے میں انضمام ہو چکا ہے، اور اب وفاقی فورس کسی بھی صورت صوبے میں کارروائی نہیں کر سکتی، نہ ہی انہیں مداخلت کی اجازت دی جائے گی۔

انہوں نے خبردار کیا کہ وفاقی حکومت آئین کی خلاف ورزی کر رہی ہے اور ہٹ دھرمی پر قائم ہے۔ ”بارڈر کی بندش نے تجارت کو متاثر کیا ہے، عوام غربت کی جانب دھکیلے جا رہے ہیں، ہمیں مزید لاوارث نہیں چھوڑا جا سکتا۔“ وزیراعلیٰ نے وفاق کو دو ٹوک پیغام دیا کہ خیبرپختونخوا اپنے اختیارات پر کسی قسم کی سودے بازی نہیں کرے گا۔

آل پارٹیز کانفرنس، اپوزیشن کا بائیکاٹ

واضح رہے کہ خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات پر بات چیت کے لیے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی جانب سے آج وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) طلب کی گئی، تاہم اپوزیشن جماعتوں نے کانفرنس میں شرکت سے انکار کر کے سیاسی درجہ حرارت بڑھا دیا ہے۔

اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ نے اے پی سی کو نمائشی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کے فیصلے غیر سنجیدہ ہیں اور ایسی کانفرنس محض سیاسی دکھاوا ہے۔ ان کے مطابق حقیقی مسائل کا حل پارلیمانی فلور پر ممکن ہے، نہ کہ نمائشی اجلاسوں میں۔

مسلم لیگ ن، جمعیت علمائے اسلام، عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان پیپلز پارٹی نے متفقہ طور پر اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے اے پی سی کو ”بے مقصد مشق“ قرار دیا۔

Read Comments