شائع 20 جولائ 2025 11:40am

اسرائیلی اسنائپرز نے غزہ کے بچوں کو نشانہ بنانا کھیل بنا لیا، برطانوی سرجن

برطانوی ماہر سرجن پروفیسر نک مینارڈ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی اسنائپرز نے غزہ کے بچوں کو نشانہ بنانا کھیل بنا لیا ہے۔

عرب نیوز کے مطابق برطانوی ڈاکٹر نے برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کو انٹرویو میں بتایا ہے کہ اسرائیلی فوجی غزہ میں امدادی مراکز پر موجود بچوں پر جان بوجھ کر فائرنگ کر رہی ہے، جس میں ان کے جسم کے مختلف حصوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

خان یونس کے ناصر اسپتال میں کام کرنے والے معدے و آنتوں کے ماہر سرجن پروفیسر نک مینارڈ نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ اور ان کے ساتھی ڈاکٹروں نے زخمی بچوں میں چوٹوں کے واضح پیٹرن دیکھے ہیں جس میں مخصوص دنوں میں سر، ٹانگیں یا جنسی اعضا کو نشانہ بنانا شامل ہوتا ہے۔

غزہ میں مکمل سیزفائر کے بغیر عارضی جنگ بندی ممکن نہیں، حماس رہنما ابوعبیدہ

بی بی سی ریڈیو 4 کے پروگرام ”ٹُڈے“ میں بات کرتے ہوئے برطانوی سرجن نے بتایا کہ ایک دن دیکھتا ہوں تو تمام زخمی بچوں کو پیٹ میں گولی لگی ہوتی ہے، اور پھر اگلے روز سر یا گردن میں، اور تیسرے دن بازو یا ٹانگوں میں گولی لگی دکھائی دیتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایسا لگتا ہے جیسے یہ کوئی کھیل ہے، جس میں طے کیا جاتا ہے کہ آج سر پر گولی ماری جائے گی، کل گردن پر، اور پرسوں جنسی اعضا پر۔

غزہ پر اسرائیلی درندگی جاری، مزید 51 فلسطینی شہید

پروفیسر مینارڈ کے مطابق یہ گولیاں زیادہ تر نوجوان لڑکوں کو لگ رہی ہیں جو امدادی مراکز پر خوراک حاصل کرنے کے لیے جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ سب زیادہ تر اُن امدادی مراکز سے آ رہے ہیں، جہاں بھوکے شہری خوراک حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن انہیں اسرائیلی فوجیوں یا ڈرونز کی جانب سے نشانہ بنایا جاتا ہے۔

انہوں نے ایک 12 سالہ بچے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میں ایک 12 سالہ لڑکے کا آپریشن کر رہا تھا جو سینے میں گولی لگنے کے بعد شدید زخمی ہو گیا تھا، اور آپریشن ٹیبل پر ہی دم توڑ گیا۔

پروفیسر مینارڈ نے یہ بھی بتایا کہ شدید غذائی قلت کے باعث بچے زخموں سے صحت یاب نہیں ہو پا رہے۔انہوں نے کہا کہ ہم جو آپریشن کرتے ہیں وہ ناکام ہو جاتے ہیں، مریضوں کو شدید انفیکشنز ہو جاتے ہیں، اور پھر وہ مر جاتے ہیں۔

Read Comments