اتوار 13 جولائی کو پشاور کے کوہاٹ روڈ پر واقع ایک ٹیکنیکل کالج میں افسوسناک واقعہ پیش آیا، جب بیچلر آف انجنیئرنگ ٹیکنالوجی کا طالبعلم گوہر علی ہاسٹل کے کمرے میں پنکھے سے جھولتا ہوا پایا گیا۔ گوہر علی کا تعلق قبائلی ضلع باجوڑ سے تھا اور وہ پانچویں سمسٹر کا طالبعلم تھا۔
واقعہ اس وقت سامنے آیا جب نماز عصر کے وقت ساتھی طالبعلموں نے گوہر کو آوازیں دیں لیکن کوئی جواب نہ ملا۔ دروازہ کھولنے پر اس کا مردہ جسم پنکھے سے لٹکتا ہوا پایا گیا، جس کے بعد پورے کالج میں کہرام مچ گیا۔
کالج کے چوکیدار نے بتایا کہ گوہر دوپہر کو اپنے دوستوں کے ساتھ کھانے میں شریک تھا اور کافی خوشگوار موڈ میں دکھائی دے رہا تھا۔ کھانے کے بعد وہ اپنے کمرے کی طرف گیا اور پھر دوبارہ نظر نہ آیا۔
کالج پرنسپل کے مطابق گوہر علی چھٹیوں کے دوران ہاسٹل میں صرف ایک رہ جانے والے پرچے کی تیاری کے لیے رکا ہوا تھا، کیونکہ اس کے باقی روم میٹس پہلے ہی واپس جا چکے تھے۔ وہ ایک محنتی اور پر سکون طالبعلم کے طور پر جانا جاتا تھا، اس طرح کے واقعے کی کسی کو توقع نہ تھی۔
پولیس نے موقع پر پہنچ کر لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کر دیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق معاملہ بظاہر خودکشی کا ہے، تاہم حتمی نتیجہ گوہر علی کے والد کی پاکستان آمد کے بعد ہی اخذ کیا جائے گا، جو اس وقت سعودی عرب میں اپنے خاندان کے ہمراہ مقیم ہیں۔
تحقیقاتی ٹیم اس پہلو کی بھی جانچ کر رہی ہے کہ گوہر علی کو اس انتہائی اقدام پر مجبور کرنے والے ممکنہ عوامل کیا ہو سکتے ہیں۔
گوہر کی ناگہانی موت نے نہ صرف کالج کے طلبہ و اساتذہ کو غم زدہ کر دیا ہے بلکہ اس کے آبائی علاقے باجوڑ میں بھی فضا سوگوار ہے۔