امریکی ارب پتی اور بدنام زمانہ جنسی مجرم جیفری ایپسٹین کا معاملہ ایک بار پھر امریکی سیاست، عوام اور میڈیا کی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔ اس معاملے میں شفافیت کے فقدان نے نہ صرف عوام میں غصہ پیدا کیا ہے بلکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے اپنے حامیوں کے درمیان بھی ایک نایاب دراڑ پیدا کر دی ہے۔
ابتدائی کیس: ایپسٹین پر الزامات کیسے لگے؟
2006 میں ایک 14 سالہ لڑکی کے والدین نے فلوریڈا پولیس کو اطلاع دی کہ ان کی بیٹی کو جیفری ایپسٹین نے جنسی طور پر ہراساں کیا ہے۔ عدالت میں بااثر تعلقات اور پراسرار ”پلی بارگین“ کی بنیاد پر ایپسٹین کو سخت سزا سے بچا لیا گیا اور وہ صرف 13 ماہ جیل میں رہا۔
2019 میں ایپسٹین کو دوبارہ گرفتار کیا گیا، اس بار الزامات میں درجنوں کم عمر لڑکیوں کی خرید و فروخت، بدفعلی، اور ایک منظم نیٹ ورک کی تشکیل شامل تھی۔ ایپسٹین نے ان الزامات سے انکار کیا، لیکن اگست 2019 میں جیل میں اس کی موت ہو گئی، جسے سرکاری طور پر خودکشی قرار دیا گیا۔
امریکی ڈارک سوسائٹی کا پردہ چاک کرنے والی خاتون نے ’خودکشی‘ کرلی
گھٹنوں تک پھیلا معاملہ: سازشی نظریات کیوں پھیل رہے ہیں؟
ایپسٹین کے قریبی تعلقات میں برطانیہ کے شہزادہ اینڈریو، سابق صدر بل کلنٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ جیسے بڑے نام شامل تھے۔ اس لیے یہ تاثر پختہ ہو چکا ہے کہ شاید ایپسٹین کے معاملے کو ”دبایا“ جا رہا ہے تاکہ بااثر شخصیات کو بچایا جا سکے۔
سب سے متنازع نکتہ ”کلائنٹ لسٹ“ ہے، یعنی وہ افراد جو مبینہ طور پر ایپسٹین کے ساتھ جنسی جرائم میں شریک تھے۔ حکومت کہتی ہے کہ ایسی کوئی لسٹ موجود نہیں، لیکن اس دعوے پر عوام کو یقین نہیں۔
سازشی نظریات کو اس وقت اور بھی تقویت ملی جب یہ خبریں آئیں کہ جس رات ایپسٹین کی موت ہوئی، اس وقت جیل کے سی سی ٹی وی کیمروں نے ’کام کرنا بند کر دیا‘ اور کئی سیکیورٹی پہلو مشکوک لگے۔
ٹرمپ کا کردار اور ان کے حامیوں کی مایوسی
ڈونلڈ ٹرمپ، جو ایک وقت میں ایپسٹین کے ساتھ سماجی تعلقات رکھتے تھے، انہوں نے صدارتی مہم کے دوران وعدہ کیا تھا کہ وہ ایپسٹین سے متعلق ”تمام فائلز“ سامنے لائیں گے۔ لیکن جب وہ دوبارہ صدارتی دوڑ میں آئے تو ان کے حمایتیوں کو یہ شکایت رہی کہ وہ وعدے کے مطابق شفافیت نہیں دکھا رہے۔
فروری 2025 میں امریکی حکومت نے ایپسٹین کیس سے متعلق دستاویزات کا ایک بنڈل جاری کیا، لیکن اس میں کوئی خاص نئی معلومات نہیں تھیں۔ جولائی میں جاری ہونے والی 11 گھنٹے طویل ویڈیو، جس کا مقصد یہ ثابت کرنا تھا کہ ایپسٹین نے خودکشی کی، الٹا مزید شکوک پیدا کر گئی کیونکہ ویڈیو میں ”ایک منٹ کا فوٹیج غائب“ تھا۔
حال ہی میں امریکی محکمہ انصاف اور ایف بی آئی نے بیان دیا کہ ایپسٹین کیس میں کوئی ایسا نکتہ نہیں جو مزید تحقیقات کو جواز دے، جس پر کانگریس میں سخت ردعمل سامنے آیا اور استعفے کے مطالبات ہونے لگے۔
جنسی اسمگلر کے جزیرے کا دورہ: عمران خان سے متعلق دعویٰ پر وسیم اکرم برہم
کیا ہوگا آگے؟
ٹرمپ اس وقت ایک نازک مقام پر کھڑے ہیں: ایک طرف وہ یہ ظاہر کرنا چاہتے ہیں کہ وہ سچائی کے حامی ہیں، دوسری طرف وہ ایپسٹین کیس کو ”بورنگ“ قرار دے رہے ہیں تاکہ اس پر بحث ختم ہو۔ لیکن ان کے اپنے اتحادی، مثلاً ریپبلکن اسپیکر مائیک جانسن، اس معاملے پر الگ موقف رکھتے ہیں اور حکومت سے مکمل فائلز جاری کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
دوسری طرف ڈیموکریٹس نے اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ پر دباؤ بڑھا دیا ہے کہ وہ ایپسٹین کیس کی مکمل تفصیلات منظر عام پر لائے۔
شفافیت یا پردہ پوشی؟
ایپسٹین کیس اب صرف ایک فرد کا معاملہ نہیں بلکہ یہ امریکہ کے انصاف، سیاست اور بااثر افراد کے احتساب کی اصل تصویر بن چکا ہے۔ یہ معاملہ آئندہ انتخابات میں بھی اہم سیاسی نکتہ بن سکتا ہے، خاص طور پر اگر ”کلائنٹ لسٹ“ یا دیگر شواہد سامنے آتے ہیں۔
ایپسٹین کی موت ایک سوالیہ نشان ہے، اور جب تک تمام حقائق سامنے نہیں آتے، یہ معاملہ نہ صرف امریکہ بلکہ دنیا بھر میں متنازع رہے گا۔