امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی حکمتِ عملی تو شاید کچھ ممالک پر اثر ڈالنے میں کامیاب ہو جائے، مگر ان کے خط و کتابت کے انداز نے دنیا بھر میں ایک بار پھر قہقہوں کا طوفان کھڑا کر دیا ہے۔ جی ہاں، صدر ٹرمپ نے بوسنیا و ہرزیگووینا کی صدر زیلجکا چیویانووِچ کو ایک سخت تجارتی وارننگ پر مبنی خط بھیجا، جود یکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔
زیلجکا چیویانووِچ نہ صرف ایک خاتون ہیں بلکہ بوسنیا کی صدارتی کونسل کی چیئرپرسن بھی ہیں، جنہیں خط کے آغاز میں رسمی طور پر ”Her Excellency“ یعنی ”عالی جناب“ کہہ کر مخاطب کیا گیا… مگر خط کی شروعات نے سب کو چونکا دیا، کیونکہ اس کی شروعات ”Mr. President“ سے ہوا، یعنی خاتون صدر کو ”مرد“ بنا دیا گیا۔
بعد ازاں، شرمندگی مٹانے کے لیے وائٹ ہاؤس نے پوسٹ ہٹا کر نیا ورژن جاری کر دیا، جس میں اصلاح شدہ عبارت ”Dear Madam President“ شامل تھی۔ لیکن انٹرنیٹ بھلا کسی چیز کو کہاں بھولتا ہے؟ اس وقت تک اس غلطی کا اسکرین شاٹ ”ایکس“ (سابقہ ٹوئٹر) پر وائرل ہو چکا تھا۔
سوشل میڈیا صارفین نے اس لطیفے کو ہاتھوں ہاتھ لیا، اور مختلف مزاحیہ تبصروں کے ساتھ پوسٹس کیں۔
کچھ نے اسے ”ٹرمپ کی الف بے کی فتح“ کہا، تو کچھ نے پوچھا، ’کیا اب وائٹ ہاؤس میں آٹو کریکٹ بھی مودی کا دیوانہ ہو گیا ہے؟‘
صدر ٹرمپ نے اس سب کے باوجود اپنے تجارتی حملے کا دفاع جاری رکھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ 90 دن میں 90 تجارتی معاہدے کرنے کے وعدے پر قائم ہیں، اگرچہ ”ریسیپروکل ٹیرف“ کی تاریخ 9 جولائی سے بڑھا کر اب یکم اگست کر دی گئی ہے۔ اب تک صرف برطانیہ اور ویتنام کے ساتھ معاہدے طے پائے ہیں، جبکہ چین کے ساتھ ایک ابتدائی سمجھوتہ زیرِ غور ہے۔
ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ’ہم زیادہ مطالبات بھی کر سکتے تھے، لیکن اچھے ممالک کے ساتھ تعلقات کے پیشِ نظر ہم سب کچھ میرے انداز میں کر رہے ہیں۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ ان کا ایک بڑا تجارتی معاہدہ بھی قریب ہے۔
لیکن اس سارے جارحانہ تجارتی ماحول میں ان کا ”جناب صدر“ کہنا دنیا کے لیے ایک یادگار لمحہ بن گیا۔ اور یہ ثابت کر دیا کہ چاہے آپ عالمی معاہدے کریں یا دنیا کو ٹیرف کی دھمکی دیں — ایک چھوٹا سا ٹائپو آپ کو عالمی مزاح کا عنوان ضرور بنا سکتا ہے۔