کھرب پتی سرمایہ کار ایلون مسک کو نئی سیاسی پارٹی کا اعلان مہنگا پڑگیا۔ نئی پارٹی کے قیام کا اعلان کرتے ہی ٹیسلا کمپنی کے شیئرز گرگئے۔
برطانوی اخبار دی گارجیئن کے مطابق امریکی ٹریڈنگ کے آغاز پر ٹیسلا کے حصص میں ساڑے 7 فیصد کمی واقع ہوئی، جس سے کمپنی کو 76 ارب ڈالرز کا نقصان اٹھانا پڑا۔
ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے ارب پتی سی ای او ایلون مسک کو اس وقت بڑا مالی نقصان اٹھانا پڑا جب انہوں نے ایک نئی سیاسی جماعت ”امریکہ پارٹی“ کے قیام کا اعلان کیا۔ پیر کو امریکی مارکیٹ کے آغاز پر ٹیسلا کے شیئرز میں 7.5 فیصد کی گراوٹ دیکھنے میں آئی، جس کے نتیجے میں کمپنی کی مارکیٹ ویلیو 76 ارب ڈالر کم ہو گئی۔
برطانوی اخبار کے مطابق ٹیسلا کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن ایک ٹریلین ڈالر سے گھٹ کر تقریباً 940 ارب ڈالر رہ گئی۔ خود ایلون مسک کی کمپنی میں ذاتی حصہ داری کا تخمینہ بھی تقریباً 10 ارب ڈالر کم ہو کر 120 ارب ڈالر سے نیچے آ گیا ہے۔
ٹرمپ کا ٹیکس اور اخراجات سے متعلق بل ایوان نمائندگان نے منظور کر لیا
اس کے باوجود، فوربس کی درجہ بندی کے مطابق ایلون مسک اب بھی دنیا کے امیر ترین شخص ہیں، جن کی مجموعی دولت کا تخمینہ تقریباً 400 ارب ڈالر ہے۔
سرمایہ کاروں کو خدشہ ہے کہ ایلون مسک کی سیاسی سرگرمیاں خاص طور پر ٹیسلا کی ترقی سے متعلق معاملات پر ان کی اصل ذمہ داریوں سے توجہ ہٹا سکتی ہیں۔
ادھر ٹرمپ اور مسک کے درمیان تنازع نے بھی صورتحال کو مزید غیر یقینی بنا دیا ہے۔
ایلون مسک کا ٹرمپ کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر وار
ویڈ بش سیکیورٹیز کے تجزیہ کار ڈین آئیوز کا کہنا ہے کہ مسک کا سیاسی میدان میں قدم رکھنا ٹیسلا کے شیئر ہولڈرز کو بے چینی میں مبتلا کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کار چاہتے ہیں کہ ایلون مسک کی توجہ صرف ٹیسلا کی ترقی پر ہو، نہ کہ واشنگٹن میں سیاسی لڑائیوں پر۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسک کی نئی ”امریکہ پارٹی“ کا مذاق اڑاتے ہوئے ٹروتھ سوشل پر اسے ”مضحکہ خیز“ قرار دیا تھا۔ ٹرمپ نے مسک کی نئی پارٹی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایلون مسک کی نئی پارٹی تفریح کے لیے بنائی گئی ہے، جو مسائل میں اضافہ کرے گی۔