نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے وفاقی حکومت کی درخواست مسترد کر دی ہے جس میں کے-الیکٹرک کے لیے جنوری تا مارچ 2023 کی پرانی شرحِ ٹیرف کی بنیاد پر نیا یکساں شیڈول آف ٹیرف لاگو کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔ اس فیصلے سے پاور ڈویژن میں مایوسی کی لہر دوڑنے کا امکان ہے۔
نیپرا کی جانب سے منگل کے روز جاری کردہ فیصلے میں مالی سال 2025-26 کے لیے ڈسکوز اور کے-الیکٹرک دونوں کے لیے 31.59 روپے فی یونٹ کا نیا اوسط یکساں ٹیرف مقرر کیا گیا ہے، جو اس سے قبل 32.73 روپے فی یونٹ تھا۔ اس میں 1.14 روپے فی یونٹ کی کمی کی گئی ہے، جس میں 250 ارب روپے کی سبسڈی (ٹی ڈی ایس) کا بھی کردار شامل ہے۔
وفاقی حکومت نے نیپرا کو دائر درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ حکومت کی پالیسی کے تحت نجکاری کے بعد بھی کے-الیکٹرک اور سرکاری ڈسکوز کے صارفین کے لیے یکساں نرخ لاگو کیے جائیں، چاہے وہ براہ راست سبسڈی ہو یا کراس سبسڈی۔
تاہم نیپرا نے اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کے-الیکٹرک کے مئی 2025 میں منظور شدہ تازہ ترین ٹیرف کو یکساں نرخوں کی بنیاد قرار دیا، بجائے اس کے کہ جنوری-مارچ 2023 کے پرانے نرخوں کو معیار بنایا جائے۔
کے-الیکٹرک کے ڈائریکٹر فنانس ایاز جعفر نے نیپرا سے درخواست کی کہ حالیہ ٹیرف کو استعمال کیا جائے، جبکہ پاور پلاننگ اینڈ مانیٹرنگ کمپنی کے نوید قیصر نے مخالفت کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت پہلے ہی کے-الیکٹرک کے نئے ٹیرف پر نظرثانی کی درخواست دے چکی ہے، اس لیے پرانے ٹیرف کو ہی قابل قبول مانا جائے۔
نیپرا نے فیصلہ دیا کہ نئے اوسط گھریلو ٹیرف کو 28.33 روپے فی یونٹ سے کم کر کے 27.20 روپے فی یونٹ کیا گیا ہے، جبکہ اوسط کمرشل ٹیرف 45.43 روپے فی یونٹ مقرر کیا گیا ہے (1.15 روپے فی یونٹ کمی کے ساتھ)۔ دیگر شعبوں میں درج ذیل نرخ طے کیے گئے:
صنعتی، زرعی اور دیگر نرخ بھی نئے ٹیرف میں شامل کیے گئے ہیں:
نیپرا کے مطابق پاکستان میں بجلی کے صارفین کی کل تعداد 3 کروڑ 79 لاکھ 94 ہزار 210 ہے، جن کی متوقع مجموعی کھپت 103,558 گیگا واٹ آورز ہو گی۔
پاور ڈویژن کے مطابق، مالی سال 2025-26 میں 186 ارب روپے کے کیپیسٹی چارجز کم کیے گئے ہیں، حالانکہ جامشورو کول پاور پلانٹ کے 50 ارب روپے کے اضافی اثرات بھی شامل ہیں۔ اس بچت کی وجہ آئی پی پیز کے معاہدوں کی نظرثانی اور روپے کی قدر سے متعلق نئی تخمینے ہیں۔
نیپرا نے واضح کیا کہ انٹر ڈسکو ٹیرف کی ازسرنو ترتیب وفاقی حکومت کے لیے آمدن کا ذریعہ نہیں بلکہ 249 ارب روپے کی سبسڈی کے ذریعے مختلف صارفین کو سہولت دینا ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ موجودہ صنعتی ٹیرف میں کوئی تضاد نہیں، کیونکہ بی 4 ٹیرف (بشمول مقررہ اور متغیر چارجز) بی 3 سے کم ہے، اور بی 3 بی 2 سے، جو کہ ہائی ٹینشن لائنز سے منسلک صارفین کو کم نقصان کی صورت میں فائدہ دیتا ہے۔
نیپرا نے یہ بھی وضاحت کی کہ ٹائم آف یوز (ٹی او یو) قیمتوں کا نظام بجلی کے نظام کے استحکام اور معیشت کے لیے اہم ہے۔ اگر پیک آورز کی قیمت کم کی جائے تو آف پیک ریٹ میں اضافہ ناگزیر ہو جائے گا، جو چھوٹے صنعتی صارفین پر اضافی بوجھ ڈالے گا اور بجلی کی فروخت میں کمی کا باعث بنے گا۔
نیپرا نے آخر میں واضح کیا کہ اس فیصلے میں 58.68 ارب روپے کے پچھلے سال کے ایڈجسٹمنٹس (پی وائی اے) کا بھی حساب شامل ہے، جو آئندہ 12 ماہ میں صارفین پر لاگو کیا جائے گا۔