ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے آئی اے ای اے سے تعاون معطلی کا قانون نافذ کردیا۔ اس فیصلے سے ایران کے جوہری پروگرام اور عالمی طاقتوں کے ساتھ تعلقات میں نئی کشیدگی کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
ایرانی صدر کے اس فیصلے سے قبل ایرانی پارلیمنٹ اور سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل بھی آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون معطل کرنے کی منظوری دے چکے تھے۔ صدر پزشکیان کے اس اعلان کو ایران کی جوہری خودمختاری اور مغربی دباؤ کے خلاف مضبوط مؤقف کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ امریکی بمباری کے نتیجے میں فردو کی حساس جوہری تنصیب کو شدید نقصان پہنچا ہے، اور ایرانی حکام اب تباہی کے حقیقی تخمینے پر کام کر رہے ہیں۔ عراقچی کے مطابق، یہ حملہ نہ صرف ایران کی جوہری صلاحیت کو متاثر کرنے کی کوشش ہے بلکہ بین الاقوامی معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی بھی ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس اقدام کے بعد ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدے کی بحالی مزید مشکل ہو سکتی ہے، جبکہ خطے میں تناؤ میں اضافے کا بھی خدشہ ہے۔