Aaj Logo

اپ ڈیٹ 01 جولائ 2025 08:47pm

ٹرمپ اور مسک آمنے سامنے — کیا ایلون مسک امریکا سے نکالے جائیں گے؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کے امیر ترین شخص اور ٹیسلا کے بانی ایلون مسک کو امریکا سے نکالنے کا عندیہ دے دیا۔

فلوریڈا میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ ٹیکس بل کی مخالفت پر ایلون مسک کو ڈیپورٹ کریں گے؟ تو ٹرمپ نے کہا کہ ”مجھے نہیں پتا، ہم اسے دیکھیں گے۔“

ٹرمپ نے کہا کہ ایلون مسک اس لیے پریشان ہیں کیونکہ وہ الیکٹرک وہیکل (EV) مینڈیٹ کھو بیٹھے ہیں، اور اگر نئی پالیسیز آئیں تو وہ مزید بھی بہت کچھ کھو سکتے ہیں۔ امید ہے ہم اخراجات کا بل منظور کرا لیں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ اور مسک کے درمیان حالیہ کشیدگی کی بنیاد وہ مجوزہ ریپبلکن ٹیکس بل ہے جس کی مسک کھلے عام مخالفت کر رہے ہیں۔ دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک، جن کی پیدائش جنوبی افریقا میں ہوئی، ان دنوں امریکا میں سیاسی تنازع کا مرکز ہیں۔

حال ہی میں انہوں نے ریپبلکن جماعت کو ’خنزیر‘ سے تشبیہ دی اور عندیہ دیا کہ وہ نئی سیاسی جماعت بنا سکتے ہیں۔ ایلون مسک مجوزہ ریپبلکن ٹیکس بل کے شدید مخالف ہیں کیونکہ اس کے تحت الیکٹرک گاڑیوں کی خریداری پر صارفین کو ملنے والا 7500 ڈالر کا کنزیومر کریڈٹ ختم ہو جائے گا، جو ٹیسلا جیسی کمپنیوں کے لیے بڑا دھچکا ہوگا۔

امریکی صدر نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر بھی ایلون مسک پر کڑی تنقید کی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایلون مسک نے تاریخ میں کسی بھی شخص کے مقابلے میں سب سے زیادہ سبسڈی حاصل کی اور اگر یہ سرکاری مالی امداد نہ ہوتی تو انہیں ”اپنی دکان بند کر کے جنوبی افریقہ واپس جانا پڑتا۔“

ان کا مزید کہنا تھا کہ نہ راکٹ بنتے، نہ سیٹلائٹ، نہ الیکٹرک گاڑیاں تیار ہوتیں اور ہمارا ملک بہت سی دولت بچا لیتا۔

ٹرمپ نے طنزیہ انداز میں یہ بھی کہا کہ شاید ہمیں ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایکسپینڈیچر (DOGE) کو ان تمام سبسڈی معاملات پر نظرثانی کا کہہ دینا چاہیے تاکہ کچھ بڑی بچت ہو سکے۔

دوسری جانب ایلون مسک کا کہنا ہے کہ خون کے آخری قطرے تک امریکا کیلئے جنگ لڑوں گا، یقین دلائیں گے کہ امریکا ایک آزاد اور مواقعوں کی سرزمین ہیں۔

یاد رہے کہ ایلون مسک نے خبردار کیا تھا کہ اگر یہ بل منظور ہوا تو وہ ایک نیا سیاسی پلیٹ فارم شروع کر سکتے ہیں۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ ہمیشہ سے EV مینڈیٹ کے مخالف رہے ہیں کیونکہ ہر شخص کو الیکٹرک گاڑی رکھنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔

Read Comments