شائع 23 جون 2025 07:06pm

کیا ایران سے جنگ ڈونلڈ ٹرمپ کو لے ڈوبے گی؟ امریکی سیاست میں مواخذے کی گونج

ایران پر حالیہ حملے کے بعد امریکی سیاست میں ہلچل مچ گئی ہے اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی آوازیں ایک بار پھر زور پکڑنے لگی ہیں۔ کانگریس کے ریپبلکن اور ڈیموکریٹ دونوں اراکین کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آ رہا ہے، جنہوں نے ٹرمپ کے یکطرفہ فوجی اقدام کو امریکی آئین کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

ریپبلکن کانگریس مین تھامس میسی کے بعد اب ڈیموکریٹ سینیٹر کرسٹوفر ہالن نے بھی صدر ٹرمپ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”ٹرمپ کے اقدامات امریکی آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہیں۔ صرف کانگریس کو اعلانِ جنگ کا اختیار ہے، جسے ٹرمپ نے مکمل طور پر نظرانداز کیا ہے۔ وہ شخص جو ہمیشہ جنگیں ختم کرنے کے دعوے کرتا تھا، اب خود ایک خطرناک جنگ کے دہانے پر لے آیا ہے۔“

دوسری جانب کانگریس کی بااثر رکن الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز نے کھل کر ٹرمپ کے مواخذے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا ”ڈونلڈ ٹرمپ نے جو قدم اٹھایا وہ نہ صرف آئین کی پامالی ہے بلکہ ہماری آنے والی نسلوں پر اس کے سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔ ایک ایسے شخص کو قانون کے کٹہرے میں لانا ناگزیر ہے جو جنگ جیسے فیصلے تنہا کر رہا ہو۔ یہ مواخذے کا ایک واضح اور جائز سبب ہے۔“

وائٹ ہاؤس کی جانب سے تاحال ان الزامات پر باضابطہ ردعمل نہیں دیا گیا، تاہم سیاسی فضا ایک بار پھر ”ٹرمپ بمقابلہ کانگریس“ کی جانب جاتے ہوئے دکھائی دے رہی ہے۔

Read Comments