ایران پر امریکی حملے کے بعد فیک نیوز کا بازار گرم ہوگیا ہے۔ ملک دشمن عناصر کی جانب سے سوشل میڈیا پر پاکستان کی جانب سے امریکا کو ایئرسپس فراہمی کی جھوٹی خبریں گردش کرنے لگی ہیں۔سوشل میڈیا پر ملک دشمن عناصر بے بنیاد پراپیگنڈا کرنے میں مصروف ہوگئے ہیں۔ تاہم، پاکستان کے سکیورٹی ذرائع نے واضح کیا ہے کہ ایران پر امریکی یا اسرائیلی حملوں میں پاکستان کی فضائی، زمینی یا بحری حدود کا کوئی استعمال نہیں کیا گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے 21 اور 22 جون کی شب ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کی شدید مذمت کی ہے اور اس حوالے سے وزارت خارجہ کی جانب سے باقاعدہ بیان بھی جاری کیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر ”@rkmtimes“ نامی ہینڈل نے اپنی ایک پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ ’پاکستانی فوج نے اپنی فضائی حدود امریکی بی-2 بمبار طیاروں، جنگی بحری جہازوں اور آبدوز کو ایرانی اہداف پر حملے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی‘۔
اس کے علاوہ دیگر پروپیگنڈا چینلز نے بھی اسی سے ملتے جلتے دعوے کئے، جن میں اکثریت بھارتی اکاؤنٹس کی تھی۔
تاہم سکیورٹی ذرائع نے اس کی واضح الفاظ میں تردید کی اور اسے جعلی خبر قرار دیا۔
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے بین الاقوامی سطح پر مختلف فورمز پر اسرائیلی حملوں کی پرزور مذمت کی ہے اور ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے خلاف مکمل سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت کا اظہار کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کا مؤقف دو ٹوک ہے کہ وہ کسی دوسرے ملک کی جنگ، بلاک سیاست یا فوجی تصادم کا حصہ نہیں بنے گا۔ پاکستان کے اصولی مؤقف کے مطابق ایران کو اپنے دفاع کا پورا حق حاصل ہے اور پاکستان اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان تمام فریقین سے سرگرم رابطے میں ہے تاکہ دشمنیوں کا جلد خاتمہ ہو اور پائیدار، باعزت اور باہمی طور پر قابل قبول شرائط کے ذریعے امن کو موقع دیا جائے، بجائے اس کے کہ حالات کشیدگی کی طرف جائیں اور پورے خطے میں بڑے پیمانے پر عدم استحکام اور خطرات پیدا ہوں۔
پاکستان نے ہمیشہ تمام متعلقہ فریقین اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ فعال روابط قائم کیے ہیں اور کرتا رہے گا تاکہ جلد از جلد جارحیت کا خاتمہ ممکن ہو اور باہمی بات چیت اور ڈائیلاگ سے امن کو موقع دیا جا سکے — ایسا امن جو پائیدار، باعزت اور باہمی طور پر قابل قبول شرائط پر مبنی ہو۔ اس کا مقصد کشیدگی میں اضافے اور اس کے نتیجے میں خطے میں عدم استحکام جیسے سنگین خطرات سے بچنا ہے۔
پاکستان کا ماننا ہے کہ ہر تنازعہ کا اختتام بالآخر بات چیت اور روابط کے ذریعے ہی ممکن ہوتا ہے اور اس کے لیے یہ تمام فریقین کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ تاخیر کی بجائے بروقت کوئی پُر امن حل تلاش کریں۔