نریندر مودی کے 11 سالہ دورِ اقتدار میں کرپشن اور کالے دھن کے الزامات بھارت پر ایک بار پھر عالمی سطح پر سوالیہ نشان بن کر ابھرے ہیں۔ سوئس بینکوں میں بھارتی خفیہ رقوم میں ریکارڈ اضافہ سامنے آیا ہے، جس نے مودی حکومت کی شفافیت اور احتساب کے دعوؤں پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔
اکنامک ٹائمز اور سوئس بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، 2024 میں بھارتی رقوم تین گنا بڑھ کر 37,600 کروڑ روپے تک پہنچ گئیں۔ بینک فار انٹرنیشنل سیٹلمنٹس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی نان بینک کلائنٹس کی رقم 6 فیصد بڑھ کر 650 کروڑ روپے ہو گئی ہے۔
رپورٹس کے مطابق بھارتی سیاستدانوں، بیوروکریٹس اور بااثر کاروباری شخصیات نے گزشتہ دہائی میں سوئس بینکوں کا سہارا لیتے ہوئے بیرون ملک کالا دھن چھپایا۔ 2جی اسکینڈل، کوئلہ مافیا اور دیگر بدنام زمانہ کیسز اس بات کے شواہد فراہم کرتے ہیں کہ کالا دھن سوئٹزرلینڈ منتقل ہوتا رہا ہے۔
مودی کا جنگی جنون، بھارت کی خلاف ورزیاں عالمی بحران کو جنم دینے لگیں
سوئس حکام کا کہنا ہے کہ وہ 2019 سے بھارت کو ہر سال مشکوک اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم کر رہے ہیں اور سینکڑوں کیسز میں ڈیٹا بھارت کے حوالے کیا جا چکا ہے۔ اس کے باوجود کالے دھن میں کمی کے بجائے مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جو حکومت کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔
مودی کی انتہا پسند پالیسیوں اور سفارتی ناکامیوں پر امریکی جریدے نے سوال اٹھا دیے
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال بھارت کے ترقیاتی فنڈز کو چوری کرنے کے مترادف ہے۔ بیرونی بینکوں میں چھپی ہوئی دولت مودی سرکار کے کرپشن کے خلاف دعووں کو جھٹلا رہی ہے اور ملک کی عالمی ساکھ کو نقصان پہنچا رہی ہے۔