Aaj Logo

اپ ڈیٹ 11 جون 2025 05:54pm

وفاقی بجٹ نے خطرے کی گھنٹی بجادی، اشیا خورونوش اور روزمرہ استعمال کی چیزوں پر بھاری ٹیکس

وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ کا اعلان کرتے ہوئے عوام پر مہنگائی کا نیا طوفان چھوڑ دیا ہے۔ بجٹ میں متعدد روزمرہ استعمال کی درآمدی اشیا اور صنعتی آلات پر ٹیکس عائد کر دیے گئے ہیں جن میں خوردنی اشیا، طبی ساز و سامان، تعمیراتی مشینری، اور بجلی سے چلنے والے آلات شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق، درآمدی ٹماٹر، مٹر، دالیں، کھجور، موسمی، کیک، دودھ، دہی، اور پولٹری جیسے بنیادی خوراکی اجزا پر اب اضافی ٹیکس دینا ہوگا۔ اس کے علاوہ، سرجیکل آلات، جم کا سامان، ورزشی مشینری، انسولین سرنج، سولر چارجز، سی این جی کٹ، پام آئل، تمباکو، اور تعمیراتی مشینری پر بھی کسٹم ڈیوٹی یا جنرل سیلز ٹیکس میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔

آن لائن خریداری پر اب کتنا ٹیکس دینا ہوگا؟ بجٹ دستاویز میں بتا دیا گیا

فنانس بل کے تحت دودھ پروسیسنگ پلانٹس کی درآمد پر ٹیکس دو فیصد بڑھا دیا گیا ہے۔ مویشیوں اور پولٹری کے شیڈز پر دو فیصد اضافی ٹیکس لاگو ہوگا، جب کہ جانوروں کی فیڈ بنانے والی تمام مشینری پر بھی دو فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

ڈیری مصنوعات کی مشینری پر تین فیصد، اور ڈیری شیڈز میں لگنے والے پنکھوں پر تین فیصد ٹیکس نافذ کر دیا گیا ہے۔ میڈیکل، سرجیکل، ڈینٹل اور ویٹنری فرنیچر، ایمرجنسی لائٹس، اور اسپتالوں میں استعمال ہونے والے مکینیکل فٹنگز والے بستروں پر بھی اب پانچ فیصد ٹیکس دینا ہوگا۔

اسی طرح جم اور ورزشی سامان پر تین سے پانچ فیصد تک ٹیکس عائد کیا گیا ہے، جب کہ آگ بجھانے والے آلات، کینولا اور انسولین سرنج پر بھی پانچ فیصد ٹیکس نافذ ہوچکا ہے۔

تعمیراتی مشینری اور سامان پر تین سے پانچ فیصد ٹیکس، اور سولر چارجرز پر پانچ فیصد ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔ ڈمپرز اور کرینز کی درآمد پر بیس فیصد تک بھاری کسٹم ڈیوٹی لگائی گئی ہے، جب کہ پام آئل، ویجیٹیبل آئل اور کیسٹر آئل پر پانچ فیصد ڈیوٹی لاگو کر دی گئی ہے۔ سی این جی کٹس بھی اب پانچ فیصد کسٹم ڈیوٹی کے دائرے میں آ گئی ہیں۔

تاہم، حکومت نے برقی گاڑیوں کی درآمد پر ریلیف فراہم کرتے ہوئے الیکٹرک آٹو رکشہ، الیکٹرک موٹرسائیکل، اور تین پہیوں والے برقی لوڈر پر کسٹم ڈیوٹی میں پچاس فیصد کمی کر دی ہے۔ اس رعایت کا دائرہ الیکٹرک کاروں تک بھی بڑھا دیا گیا ہے، جس سے اس شعبے میں سرمایہ کاری بڑھنے کی امید کی جا رہی ہے۔

کمرشل جائیدادوں، پلاٹس اور گھروں کی منتقلی پر عائد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم

ماہرین معاشیات کے مطابق یہ بجٹ عام آدمی پر براہ راست اثر ڈالے گا، خاص طور پر خوراک اور طبی اشیا پر ٹیکسوں کی وجہ سے مہنگائی میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ دوسری طرف حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ اقدامات معاشی استحکام اور مقامی صنعت کو فروغ دینے کے لیے ضروری ہیں۔

وفاقی بجٹ میں لگژری آئٹمز کے ساتھ ساتھ اشیائے ضروریہ بھی مہنگی ہوگئیں

نئے مالی سال 2025.26 کے بجٹ میں سولرپینل مہنگے کردیئے گئے ہیں، سولرپینلزکی درآمد پر18 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویزدی گئی ہے۔

850 سی سی تک کی چھوٹی گاڑیوں پر18 فیصد سیلزٹیکس عائد کرنےکی تجویزبھی پیش کردی گئی، ایمپلی فائرز،پروجیکٹرزسمیت الیکٹرانک میڈیا کیلئےاستعمال ہونیوالے دیگرآلات پربھی 18 فیصد سیلزٹیکس عائد کی تجویز ہے۔

وفاقی بجٹ میں آن لائن اشیاء کی فروخت پربھی دوفیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویزہے، اندرون ملک ہرقسم کے سامان کی بلٹی پربھی 18فیصد سیلزٹیکس لگایا گیا ہے کپڑوں کی خریداری پردو فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کیا جارہا ہے۔

متعدد درآمدی اشیاء پرکسٹم ڈیوٹی عائد کردی گئی ، کیمیکلز، ایئرکنڈینشز، بیکری آئیٹمز، آلو،سبزیاں ، پھل اورڈرائی فروٹ کی درآمد پر15فیصد کسٹمزڈیوٹی کی تجویزدی گئی ہے۔

درآمدادی مشروبات پر پر بھی 15 فیصد ڈیوٹی کی تجویزہے۔ درآمد مچھلی ، دودھ ،چاکلیٹ ،کافی اورادویات پر10 فیصد کسٹمزڈیوٹی عائد کرنےکی تجویز ہے۔ کاٹن، فبرکس اورپولیسٹرپربھی 10 فیصد ڈیوٹی تجویزکردی گئی۔

بجٹ میں اڑھائی روپے فی لیٹرکاربن لیوی لگنے پٹرولیم مصنوعات میں بھی اضافہ کا امکان ہے۔

Read Comments