پنجاب کے ضلع حافظ آباد میں خاتون سے اجتماعی زیادتی اور برہنہ ویڈیو بنانے کے اندوہناک کیس میں ملوث ایک اور ملزم مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہو گیا۔ پولیس کے مطابق ملزم خاور پنج پلّہ کے قریب پولیس کے ساتھ جھڑپ کے دوران اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے مارا گیا۔ پولیس تھانہ کسوکی نے آٹھ ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔
پولیس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اہلکار معمول کے گشت پر تھے جب ملزمان نے پولیس کو دیکھتے ہی فائرنگ شروع کر دی۔ جوابی کارروائی میں پولیس نے مؤثر حکمت عملی اپنائی، تاہم دوران فائرنگ ملزم خاور اپنے ہی گروہ کی گولیوں کا نشانہ بن کر موقع پر ہلاک ہو گیا۔
یاد رہے کہ اس کیس میں اب تک تین ملزمان مبینہ پولیس مقابلوں میں مارے جا چکے ہیں۔
قبل ازیں، خاتون سے اجتماعی زیادتی میں ملوث ملزم کو رشوت لے کر چھوڑنے پر چوکی انچارج اور لیگل انسپکٹر کے خلاف مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار بھی کیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق واقعہ 25 اپریل کو پیش آیا، جب حافظ آباد کے علاقہ مانگٹ اُونچا میں اوباش مسلح ملزمان نے درندگی کی انتہا کرتے ہوئے خاوند کے سامنے خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ بعد ازاں ملزمان نے زبردستی میاں بیوی کو ازدواجی تعلقات قائم کرنے پر مجبور کیا۔
محلہ شیخاں شاہدرہ ٹاؤن لاہور کے رہائشی متاثرہ شخص نے مقدمہ درج کر واتے ہوئے بتایا تھا کہ وہ اپنی بیوی کے ہمراہ 25 اپریل کو موٹر سائیکل پر نوشہرہ ورکاں سے اپنی ہمشیرہ کو ملنے کے بعد حافظ آباد جا رہا تھا کہ مانگٹ اُونچا کے قریب رفع حاجت کے لیے دونوں رُکے۔ جہاں اچانک مسلح ملزمان اکرام، لائیق، چاند اور خاور وغیرہ ہمیں گن پوائنٹ پر ویرانے میں لے گئے جہاں چاروں ملزمان نے میرے سامنے میری بیوی کو اجتماعی زیادتی کانشانہ بنایا اور بعد ازاں ہم دونوں میاں بیوی کو ازدواجی تعلقات قائم کرنے پر مجبور کیا۔
متاثرہ شخص نے پولیس کو بتایا کہ ملزمان ہم پر تشدد کرتے رہے اور ہماری برہنہ حالت میں ویڈیو بھی بنائی جو انہوں نے سوشل میڈیا پر وائرل کر دی۔ ملزمان نے میری بیوی سے لاکھوں روپے مالیت کے زیورات، دو موبائل اور رقم لوٹی اور ہمیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ہوئے فرار ہو گئے۔