اسرائیل کے محصور غزہ پر وحشیانہ حملے جاری، مزید 43 فلسطینی شہید
اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پر وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری ہے، جس کے نتیجے میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 43 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔ شہدا میں خواتین، بچے اور بزرگ بھی شامل ہیں، جب کہ درجنوں افراد زخمی حالت میں اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
صہیونی بمباری کا نشانہ اس بار غزہ کے معروف الہلال اسپتال بھی بنا، جہاں براہِ راست حملے میں چار فلسطینی صحافی جان کی بازی ہار گئے۔ صحافی برادری نے اس کارروائی کو جنگی جرم قرار دیا ہے۔
غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری پرسلامتی کونسل کے صبر کا پیمانہ لبریز ہونے لگا ہے
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے حماس کے ایک اہم کمانڈر اور سربراہ عِزالدین الحدید کو ایک کارروائی میں شہید کردیا ہے۔ حماس کی جانب سے اس دعوے کی تاحال تصدیق یا تردید نہیں کی گئی۔
دریں اثنا، عالمی سطح پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کا سلسلہ بھی شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ برطانوی پارلیمنٹ کے سامنے سرخ لباس میں ملبوس درجنوں مظاہرین قطار میں کھڑے ہو کر احتجاج کرتے دیکھے گئے۔ مظاہرین نے فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی اور اسرائیلی حملوں کے خلاف سخت نعرے بازی کی۔غزہ میں اسرائیل کی دہشتگردی جاری، مزید 50 سے زائد فلسطینی شہید
ادھر اسپین میں شہریوں نے منفرد انداز میں احتجاج کرتے ہوئے ٹریفک سگنل کے سرخ رنگ پر ”اسرائیل“ اور سبز رنگ پر ”فری فلسطین“ لکھ دیا۔ یہ اقدام سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا ہے اور شہری تخلیقی مزاحمت کی علامت بن چکا ہے۔
بین الاقوامی برادری کی خاموشی پر سوالات اٹھ رہے ہیں، جب کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں غزہ میں جاری قتلِ عام کو روکنے کے لیے فوری اقدام کا مطالبہ کر رہی ہیں۔