Aaj Logo

اپ ڈیٹ 03 جون 2025 10:09pm

ٹک ٹاکر ثناء یوسف قتل کیس: مبینہ قاتل گرفتار، آلہ قتل برآمد

ٹک ٹاکر ثناء یوسف قتل کیس میں بڑی پیش رفت سامنے آ گئی، پولیس نے مبینہ ملزم کو گرفتار کر لیا۔ ذرائع کے مطابق ملزم کو گزشتہ شب فیصل آباد سے گرفتار کیا گیا، جب کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے اس کی شناخت اور گرفتاری ممکن ہوئی۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم کا مقتولہ ثناء یوسف کے ساتھ ذاتی رابطہ تھا اورگزشتہ روز ملزم نے اسلام آباد میں ثناء یوسف کے گھر میں گھس کر فائرنگ کی جس سے وہ شدید زخمی ہو گئیں۔ متاثرہ ٹک ٹاکر کو اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گئیں۔

ٹک ٹاکر ثناء یوسف کے قتل کا مقدمہ اسلام آباد کے تھانہ سنبل میں مقتولہ کی والدہ کی مدعیت میں درج کر لیا گیا ہے۔ مقدمے کے متن کے مطابق ملزم پیر کی شام تقریباً 5 بجے ثنا کے گھر داخل ہوا اور ثناء یوسف پر فائرنگ کر کے موقع سے فرار ہو گیا۔

ایف آئی آر کے مطابق ملزم کی فائرنگ سے ثناء یوسف کے سینے میں دو گولیاں لگیں، جس کے باعث وہ شدید زخمی ہو گئیں۔ انہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جانبر نہ ہو سکیں اور دم توڑ گئیں۔

پولیس نے ثناء یوسف کی والدہ کی مدعیت میں مقدمہ درج کر کے تفتیش کا آغاز کیا تھا۔ تفتیش کے دوران حاصل ہونے والی سی سی ٹی وی فوٹیج میں ملزم کو واردات کے وقت سڑک سے گزرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم کے بعد لاش کو لواحقین کی حوالے کردیا گیا ہے، میت کو تدفین کیلئے آبائی علاقے چترال منتقل کردیا گیا ہے۔

مزید یہ کہ آلہ قتل بھی ملزم سے برآمد کر لیا گیا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق ملزم سے مزید تفتیش جاری ہے اور جلد کیس کے دیگر پہلوؤں کو بھی منظرِ عام پر لایا جائے گا۔

ثناء یوسف قتل کیس: آئی جی اسلام آباد کی اہم پریس کانفرنس

آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے معروف ٹک ٹاکر ثناء یوسف کے قتل کیس میں قاتل کی گرفتاری کو پولیس کی بڑی کامیابی قرار دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیس نہ صرف عوامی توجہ کا مرکز بنا بلکہ پولیس کے لیے ایک بڑا چیلنج بھی تھا۔

آئی جی اسلام آباد نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ ثناء یوسف کو دو گولیاں ماری گئیں ۔ ملزم کی شناخت اور گرفتاری ایک پیچیدہ اور حساس عمل تھا کیونکہ واردات کے فوری بعد وہ فرار ہوگیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ کیس کی تحقیقات کے لیے سات ٹیمیں تشکیل دی گئیں جنہوں نے مختلف مقامات پر 11 سے زائد چھاپے مارے۔ صرف فیصل آباد میں تین اور جڑانوالہ میں دو چھاپے مارے گئے۔

آئی جی نے کہا کہ ٹیموں نے سیلولر ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل سرویلنس کے ذریعے ملزم کو ٹریس کیا۔ 113 سی سی ٹی وی کیمروں کی ویڈیوز اور 300 سے زائد کال ریکارڈز کا تجزیہ کیا گیا۔ سوشل میڈیا کے ذریعے 37 کے قریب افراد تک رسائی حاصل کی گئی۔

آئی جی نے انکشاف کیا کہ ملزم 22 سالہ عمر کو فیصل آباد سے گرفتار کیا گیا۔ وہ میٹرک پاس ہے اور اس کے والد گریڈ 16 کے ریٹائرڈ سرکاری ملازم ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ملزم نے واردات کے بعد ثناء یوسف کا آئی فون غائب کر دیا تاکہ شواہد کو مٹایا جا سکے۔

آئی جی کے مطابق ڈی آئی جی جواد کی سربراہی میں قائم ٹیم نے کم سے کم ممکنہ وقت میں ملزم کو گرفتار کر کے پولیس کی پیشہ ورانہ صلاحیت کا مظاہرہ کیا۔

Read Comments