Aaj Logo

شائع 27 مئ 2025 12:06pm

جعلی وکیل کے خلاف مقدمہ درج کروانے کا اختیار کس کا؟ لاہور ہائیکورٹ نے نیا قانونی نکتہ طے کردیا

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے جعلی وکیل کے خلاف مقدمہ درج کروانے کے معاملے پر اہم قانونی نکتہ طے کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ جعلی وکیل کے خلاف کارروائی کا اختیار صرف پنجاب بار کونسل کو حاصل ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ کوئی شخص انفرادی طور پر کسی وکیل کو جعلی قرار دے کر مقدمہ درج نہیں کروا سکتا۔

عدالت نے قرار دیا کہ پنجاب بار کونسل کے بغیر کوئی فرد کوئی کارروائی شروع نہیں کر سکتا۔ یہ فیصلہ لاہور ہائیکورٹ نے جعل سازی کیس میں مبینہ جعلی وکیل کی جانب سے دائر کردہ درخواست ضمانت پر سناتے ہوئے جاری کیا۔ عدالت نے ملزم قربان علی کی درخواست پر پانچ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر زمیندار کی غیرقانونی حراست سے 6 افراد بازیاب

فیصلے کے مطابق، ملزم قربان علی کے خلاف ساہیوال میں جعلی وکیل سمیت دیگر دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی۔ ایف آئی آر کے مطابق، ملزم اور دو نامعلوم افراد نے شکایت کنندہ کو دھمکیاں دیں۔

شکایت کنندہ کے مطابق، ملزم وکیل بن کر فراڈ اور دھوکہ دہی کرتا تھا۔ شکایت کنندہ نے یہ بھی مؤقف اختیار کیا کہ ملزم نہ تو وکیل ہے اور نہ ہی اس کے پاس وکالت کی کوئی ڈگری ہے۔ مزید یہ کہ ملزم کا نام پنجاب بار کونسل کی وکلا کی فہرست میں بھی موجود نہیں ہے۔

فیصلے کے مطابق، ملزم کے وکیل نے دلائل میں مؤقف اختیار کیا کہ ملزم کے خلاف کوئی دستاویزی ثبوت موجود نہیں ہیں۔ پنجاب بار کونسل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ملزم کے خلاف ان کے پاس کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی۔

عدالت نے قرار دیا کہ جعلی وکیل کے خلاف کارروائی متعلقہ عدالت یا ایف آئی آر کے ذریعے ممکن ہے، تاہم دونوں صورتوں میں پنجاب بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی ہی کارروائی کرنے کی مجاز ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کیس: اٹارنی جنرل کے دلائل مکمل

فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ پنجاب بار کونسل کے بغیر کوئی فرد نجی سطح پر کوئی کارروائی شروع نہیں کر سکتا۔ پولیس کی جانب سے بھی ملزم کے خلاف کوئی بھی دستاویزی ثبوت اکھٹا نہیں کیا گیا۔

عدالت نے تمام تر شواہد اور قانونی نکات کا جائزہ لیتے ہوئے ملزم قربان علی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری منظور کر لی۔

Read Comments