برازیل کے دور دراز علاقے جاواری وادی میں بسنے والے ایمیزونین قبیلے ”ماروبو“ نے امریکی اخبار ”نیویارک ٹائمز“ کے خلاف 180 ملین ڈالر ہرجانے کا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ ”دی گارڈین“ کی رپورٹ کے مطابق، ماروبو قبیلہ جس کی آبادی تقریباً دو ہزار افراد پر مشتمل ہے، اس نے یہ مقدمہ لاس اینجلس کی عدالت میں ”ہتک عزت“ (Defamation) کی بنیاد پر دائر کیا۔
مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ نے قبیلے کو انٹرنیٹ تک رسائی حاصل ہونے کے بعد فحش مواد کی لت میں مبتلا ہوئے افراد کے طور پر پیش کیا۔ مقدمے میں ”ٹی ایم زی“ (TMZ) اور ”یاہو“ (Yahoo) کو بھی نامزد کیا گیا ہے، جن پر اس رپورٹ کو مزید بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کا الزام ہے۔
ماروبو قبیلے کی طرف سے دائر کردہ مقدمے میں کہا گیا ہے کہ 2024 میں شائع ہونے والی نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں یہ ظاہر کیا گیا کہ قبیلہ جب ایلون مسک کے اسٹارلنک کے ذریعے انٹرنیٹ سے متعارف ہوا تو نوجوان نسل فحش مواد کی لپیٹ میں آ گئی۔
مقدمے میں مؤقف اپنایا گیا کہ ’یہ بیانات نہ صرف اشتعال انگیز تھے بلکہ عام قارئین کو یہ تاثر دیتے تھے کہ ماروبو قبیلہ انٹرنیٹ تک رسائی کے بعد اخلاقی اور معاشرتی زوال کا شکار ہو گیا۔ یہ صرف ثقافتی تبصرہ نہیں بلکہ ایک پوری قوم کے کردار، اخلاقیات اور معاشرتی حیثیت پر حملہ ہے، جیسے کہ وہ جدید دنیا میں زندگی گزارنے کے قابل ہی نہیں۔‘
نیویارک ٹائمز نے امریکی خبر رساں ایجنسی ”ایسوسی ایٹڈ پریس“ کو دیے گئے بیان میں مقدمے کا دفاع کرنے کا اعلان کیا ہے، اخبار کا کہنا ہے کہ ’اگر مضمون کو مکمل طور پر پڑھا جائے تو یہ ایک حساس اور باریک بینی سے لکھی گئی رپورٹ ہے جو قبیلے کے انٹرنیٹ سے تعارف کو بیان کرتی ہے۔‘
تاہم، جب اس مضمون کو سوشل میڈیا پر ”فحاشی“ کے حوالے سے وائرل کیا گیا تو نیویارک ٹائمز نے وضاحت جاری کی، جس میں لکھا کہ ’ماروبو قبیلہ فحش مواد کا عادی نہیں ہے۔ جنگل میں اس کا کوئی اشارہ نہیں ملا، اور نہ ہی نیویارک ٹائمز کے مضمون میں ایسا کوئی تاثر دیا گیا تھا۔‘
مگر قبیلہ اس وضاحت سے مطمئن نہیں ہوا۔ ان کا کہنا ہے کہ ’نیویارک ٹائمز نے اصل رپورٹ کی فحاشی پر مرکوز سرخی کی بجائے، بعد کی وضاحت میں سارا الزام تیسرے فریق کی ویب سائٹس پر ڈال دیا، لیکن معافی یا تردید جاری نہ کی۔‘
مقدمے میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ مضمون کے مصنف نے قبیلے کے ساتھ ایک ہفتہ گزارنے کا دعویٰ کیا تھا، جبکہ حقیقت میں وہ صرف 48 گھنٹے وہاں رکے، جو قبیلے کے ساتھ ”باعزت انداز میں انٹریکٹ کرنے“ کے لیے ناکافی تھا۔
قبیلے کے رہنما اینوکی ماروبو اور برازیلی صحافی و ماہرِ عمرانیات فلورا دُترا، جنہوں نے قبیلے کو انٹرنیٹ سے جوڑنے میں اہم کردار ادا کیا، ان کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ رسائی نے قبیلے میں ایمرجنسی طبی سہولیات، بچوں کی تعلیم اور دیگر مثبت پہلوؤں کو فروغ دیا ہے۔
ماروبو قبیلے کی طرف سے دائر کردہ مقدمے کے مطابق، ’اس رپورٹ کے اثرات صرف عوامی تاثر تک محدود نہیں رہے بلکہ اس نے کئی افراد کی زندگیاں، ادارے اور ثقافتی طور پر اہم منصوبے تباہ کر دیے۔‘