اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین علامہ راغب حسین نعیمی نے کہا ہے کہ وفاقی شرعی عدالت سود کے خاتمے کا حکم دے چکی ہے، اب اس فیصلے کا اطلاق تمام شعبہ جات پر ہونا چاہیے اور کسی کو بھی استثنیٰ نہیں دیا جانا چاہیے۔ اُنہوں نے زور دیا کہ ملک سے سود کا مکمل خاتمہ ضروری ہے تاکہ معیشت اسلامی اصولوں کے مطابق استوار کی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ کونسل آف اسلامک آئیڈیالوجی اسلامی بینکنگ کے حوالے سے مستقل رہنمائی فراہم کرتی رہی ہے، جبکہ حج و زکوٰۃ سے متعلق رقوم کو اسلامی بینکوں میں رکھوانا زیادہ بہتر اور شرعی طریقہ ہے۔
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا کہ 2025 سے ڈیجیٹل معیشت میں تیزی سے ترقی کا رجحان سامنے آ رہا ہے۔ پاکستان میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد 170 ملین تک پہنچ چکی ہے، جو دنیا کی پانچویں بڑی تعداد ہے، لیکن اس کے باوجود ڈیجیٹل معیشت سے متعلق ماہرین کی شدید کمی محسوس کی جا رہی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ 2025 میں بنائی گئی کرپٹو کرنسی کونسل پر علمائے کرام کی جانب سے وہ شرعی بحث سامنے نہیں آئی، جس کی ضرورت تھی۔ کرپٹو کرنسی میں غیر یقینی اتار چڑھاؤ موجود ہے، ایسے میں سوال یہ ہے کہ کیا پاکستانی معیشت ایسی کرپٹو لچک کو برداشت کر سکتی ہے؟ اُنہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل شرعی کرنسی تب ہی مؤثر ہو سکتی ہے جب اسے ملکی سطح پر قانونی حیثیت حاصل ہو۔
گھر بیٹھے کرپٹو مائننگ کیسے کی جائے، کونسا ہارڈوئیر اور سافٹ وئیر درکار ہے؟ طریقہ جانئے
انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس مسترد، بزنس کمیونٹی کو اعتماد میں لیا جائے: صدر ایف پی سی سی آئی
دوسری جانب فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عاطف اکرام شیخ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس پر نظرثانی کی جائے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ملک بھر کے تمام چیمبرز اور ایسوسی ایشنز نے اس آرڈیننس کو متفقہ طور پر مسترد کر دیا ہے۔
قومی اسمبلی نے انکم ٹیکس ترمیمی بل 2024 سمیت متعدد اہم بلز منظور کرلیے
عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ ٹیکس افسران کو بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے اور رقم نکلوانے کے لامحدود اختیارات دینا نہ صرف غیر منصفانہ ہے بلکہ اس سے ٹیکس کلیکشن کے بجائے کرپشن میں اضافہ ہو گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ تاجر برادری کو اس آرڈیننس پر شدید تحفظات ہیں اور حکومت کو چاہیئے کہ وہ قانون سازی سے قبل متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرے۔ ایف پی سی سی آئی حکومت کے ساتھ ٹیکس وصولیوں میں اضافے کے لیے مکمل تعاون کو تیار ہے، مگر معاشی اور تاجر دشمن اقدامات کسی صورت قبول نہیں کیے جائیں گے۔