Aaj Logo

شائع 12 مئ 2025 02:57pm

ادویات کی قیمتوں پر ضابطے کا خاتمہ، مریضوں کی رسائی بہتر، صنعت مستحکم

سال 2024 کے اوائل میں غیر ضروری ادویات کی قیمتوں کے ضابطے ختم کرنے کے اقدام نے پاکستان میں ادویات تک رسائی بہتر بنائی ہے اور فارماسیوٹیکل شعبے میں نہایت ضروری استحکام پیدا کیا ہے، جس سے صنعت کے پائیدار اور طویل المدتی ترقی کی راہ ہموار ہوئی ہے۔

اس پالیسی کا مقصد مارکیٹ پر مبنی طریقہ کار کو فروغ دینا تھا، جبکہ اس شعبے میں طویل عرصے سے موجود چیلنجز کو حل کرنا تھا۔ اس تبدیلی سے دوا ساز کمپنیوں کو قیمتیں مارکیٹ کے حالات کے مطابق ایڈجسٹ کرنے کی لچک ملی۔

ماہرین کے مطابق قیمتوں کو مہنگائی اور کرنسی کی قدر میں اتار چڑھاؤ کے ساتھ ہم آہنگ کر کے ان ادویات کی پیداوار کو مستحکم بنانے میں مدد ملی ہے، جو قیمتوں کی حد بندیوں کی وجہ سے ناپید ہونے کے خطرے سے دوچار تھیں۔

فارما سیکٹر: ایس آئی ایف سی کی ڈی ریگولیشن کی حمایت سے برآمدات میں اضافہ

قیمتوں کے ضابطے ختم کرنے کے حوالے سے موجود شکوک و شبہات کے برعکس، گزشتہ سال نے یہ ثابت کیا ہے کہ یہ اقدام بے قاعدگی نہیں بلکہ ایک درستگی تھا۔

قومی فہرست برائے ضروری ادویات (NEML) میں شامل ضروری ادویات پر حکومت کی سخت پرائس کنٹرول پالیسی بدستور برقرار ہے، جس سے کمزور طبقات کیلئے ان کی رسائی یقینی بنائی جا رہی ہے۔ تاہم غیر ضروری ادویات پر مصنوعی قیمتوں کی حد ہٹا کر حکومت نے دوا ساز اداروں کا اعتماد بحال کیا اور پروڈکشن لائنیں دوبارہ فعال کیں۔

پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PPMA) کے سابق چیئرمین کا کہنا تھا کہ ’یہ (ضابطے کا خاتمہ) قیمتوں کو بے لگام کرنے کا عمل نہیں تھا بلکہ ایک ایسے صحت کے شعبے کو بچانے کی کوشش تھی جو تباہی کے دہانے پر تھا، اور مریضوں کو اصل ادویات کی مارکیٹ قیمت پر رسائی فراہم کرنے کا اقدام تھا۔ ضابطے کا خاتمہ پائیداری اور مریضوں کی رسائی کے درمیان توازن ہے۔‘

پیداوار کے مالی لحاظ سے قابل عمل بننے کے بعد کئی ایسی جان بچانے والی ادویات دوبارہ دستیاب ہو گئی ہیں جو پہلے بند ہو چکی تھیں۔ فروری 2025 تک IQVIA کے اعداد و شمار کے مطابق، ادویات کی فروخت کی مقدار سالانہ طور پر 3.79 فیصد بڑھی، جس سے یہ دعوے غلط ثابت ہوئے کہ زیادہ قیمتوں نے رسائی کو محدود کیا ہے۔

مستحکم سپلائی چینز کی وجہ سے وہ غیر قانونی اور جعلی متبادل بھی کم ہوئے ہیں جو پہلے قلت کے دوران مارکیٹ میں آ گئے تھے۔

ضابطے کا خاتمہ: جدت اور سرمایہ کاری کا دروازہ

قیمتوں کے ضابطے ختم کرنے کے معاشی اثرات مثبت ثابت ہوئے ہیں۔ ٹاپ لائن ریسرچ کے مطابق، مالی سال 2025 کی پہلی سہ ماہی میں، اس شعبے کا منافع 5.6 گنا بڑھ کر 5.6 ارب روپے ہو گیا، جو کہ مالی سال 2024 کی اسی مدت میں 1 ارب روپے تھا۔

یہ ترقی بہتر مارجنز، مالیاتی اخراجات میں کمی، اور پیداوار میں بہتری سے ممکن ہوئی۔

منافع میں اضافے سے سرمایہ کاری بھی بڑھی۔ پی پی ایم اے کی رکن کمپنیوں نے تیزی سے اپنی پیداواری سہولیات کو WHO PQ اور PIC/S معیار کے مطابق اپ گریڈ کرنا شروع کر دیا ہے۔ یہ بہتری پاکستان کو ایشیا، مشرق وسطیٰ اور افریقہ کی ریگولیٹڈ مارکیٹوں میں برآمدات کے فروغ کیلئے مؤثر پوزیشن پر لے آئی ہے۔

پی پی ایم اے حکام کے مطابق پاکستان کی فارماسیوٹیکل برآمدات مالی سال 2025 کی پہلی ششماہی میں 500 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں، اور یہ سال کے اختتام تک 1 ارب ڈالر اور اگلے پانچ سال میں 5 ارب ڈالر تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، بشرطیکہ قیمتوں کی آزاد پالیسی اور پالیسی تسلسل برقرار رہے۔

پی پی ایم اے کے ترجمان کے مطابق، ’عالمی خریدار اب پاکستان کو ایک قابل اعتماد، اعلیٰ معیار کا سپلائر سمجھنے لگے ہیں، جو صرف دو سال پہلے تک ممکن نہ تھا۔‘

انڈسٹری ذرائع کے مطابق، پاکستان اور افغانستان کے درمیان صحت کے شعبے میں مفاہمت ہونے والی ہے، جس سے اسلام آباد کو ہمسایہ ملک میں 500 ملین ڈالر کی برآمدی صلاحیت تک رسائی حاصل ہوگی۔

فارما تجارت اور ریگولیٹری کمپلائنس میں بہتری کیلئے ڈیجیٹل کلیئرنس گیٹ وے کا اجرا

اسٹاک مارکیٹ میں ریکارڈ اضافہ

ان تمام ترقیوں کے ردعمل میں مارکیٹ کے رجحانات میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ فارماسیوٹیکل شعبے کی قدر سالانہ طور پر 194 فیصد بڑھی، جو کہ کے ایس ای 100 انڈیکس (جس میں 84 فیصد اضافہ ہوا) سے کہیں زیادہ ہے۔ کئی سالوں میں پہلی بار، فارما اسٹاکس پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں سب سے بہتر کارکردگی دکھانے والے حصص میں شامل ہو چکے ہیں۔

”Haleon“ نے سال بھر میں 436 فیصد منافع حاصل کیا، ”Glaxo“ میں 362 فیصد، ”Macter“ میں 315 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ”AGP“ سے بھی رواں سال 2025 میں بہتر کارکردگی کی توقع ہے۔

پی پی ایم اے اس شعبے میں اصولوں پر مبنی، شفاف قیمتوں کے تعین کے نظام کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ ضروری ادویات کی قیمتیں عوام کیلئے قابل رسائی اور قابل برداشت رکھنے پر زور دے رہی ہے۔

پاکستانی فارما سیکٹر میں ادویات کی تیاری کیلئے مصنوعی ذہانت اور دیگر جدید ٹیکنالوجیز کا استعمال شروع

ایسوسی ایشن ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (DRAP) اور وزارت صحت کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانے کا مطالبہ بھی کر رہی ہے تاکہ مارکیٹ کے غلط استعمال کو روکا جا سکے، عوامی اعتماد بحال ہو اور ایک جدیدیت پر مبنی نظام تشکیل پائے۔

پی پی ایم اے کے سابق چیئرمین کے مطابق، ’یہ صرف بحالی کی کہانی نہیں، بلکہ ترقی کی کہانی ہے۔ ان اصلاحات نے پاکستان کی فارماسیوٹیکل انڈسٹری کو ایک نئی شناخت دی ہے: مسابقتی، قابل اعتماد اور پرواہ کرنے والی۔‘

Read Comments