امریکہ نے پاک بھارت کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک کے اعلیٰ سیکیورٹی حکام سے رابطہ کیا ہے۔ دوسری جانب متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ نے فریقین کو تحمل اور مذاکرات کی تلقین کی ہے۔ چین نے بھی حملے کو افسوسناک قرار دیا ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے پاکستان کے خلاف بھارتی کی فوجی کارروائی کو ’افسوسناک‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں انڈیا اور پاکستان میں جاری کشیدگی پر ’تشویش‘ تھی۔
چین کی وزارت خارجہ کے مطابق انہوں نے دونوں ملکوں کو ’تحمل کا مظاہرہ کرنے اور ایسے اقدامات سے گریز کا مشورہ دیا تھا، جس سے صورتحال مزید پیچیدہ ہو سکتی ہے۔‘
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق سیکرٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے بھارت اور پاکستان کے قومی سلامتی مشیروں سے بات چیت کی ہے اور دونوں ملکوں پر زور دیا ہے کہ وہ ’رابطے کے ذرائع کھلے رکھیں اور کشیدگی سے گریز کریں‘۔
ٹرمپ نے بھارتی شر انگیزی کو شرمناک قرار دے دیا
امریکی محکمہ خارجہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری بیان میں کہا کہ مارکو روبیو صورتِ حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور دونوں ممالک سے ’’پرامن حل‘‘ کی جانب بڑھنے پر زور دے رہے ہیں۔
یاد رہے کہ حالیہ بھارتی جارحیت کے بعد خطے میں تناؤ کی فضا ہے، جس پر عالمی برادری بھی متحرک نظر آ رہی ہے۔ امریکہ کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب لائن آف کنٹرول پر جھڑپوں اور فضائی کارروائیاں کی گئی ہیں۔
بھارت نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب پاکستان کے 6 مقامات پر میزائل داغ دیئے جس کے فوری بعد پاکستان نے جوابی کارروائی شروع کر دی۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان نے بھارتی فوج کے ایک بریگیڈ ہیڈکوارٹرز کو تباہ کردیا ہے اور اس کے 5 طیارے مار گرائے ہیں جن میں 3 رافیل بھی شامل ہیں۔
متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید النہیان نے پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں، کشیدگی کو کم کریں اور ایسے کسی بھی اقدام سے گریز کریں جو خطے اور دنیا کے امن کے لیے خطرہ بن سکتا ہو۔
اماراتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شیخ عبداللہ بن زاید نے اس بات کو دوہرایا کہ سفارتکاری اور بات چیت ہی بحرانوں کو پرامن طریقے سے حل کرنے کا مؤثر ذریعہ ہیں، اور یہی راستہ اقوام کو امن، استحکام اور خوشحالی کے مشترکہ خواب کی جانب لے جا سکتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات بین الاقوامی امن کے قیام اور خطے میں استحکام کی ہر کوشش کی حمایت جاری رکھے گا، اور تمام فریقین کو تحمل اور تدبر سے آگے بڑھنے کی تلقین کرتا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھارت کو کشیدگی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان پر بھارتی حملہ قابلِ تشویش اور امن کے لیے خطرناک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت اور پاکستان دونوں کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور مزید کشیدگی سے گریز کرنا ہوگا۔
اقوام متحدہ کی جانب سے جاری بیان میں گوتریس نے زور دیا کہ دونوں ممالک فوری طور پر مذاکرات کا راستہ اختیار کریں تاکہ خطے میں امن و امان بحال ہو سکے۔
ترکی کے سفیر عرفان نزیروغلو نے بدھ کے روز نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار سے ملاقات کی، جس میں علاقائی سلامتی کی صورتحال پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
ترکی کے سفیر نے بھارت کے بلااشتعال حملے پر پاکستان سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا اور کہا کہ انقرہ پاکستان کے موقف کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ ملاقات میں دونوں ممالک نے قریبی رابطہ اور تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
قبل ازیں، ترکی کے وزیر خارجہ حکان فیدان نے بھی وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو فون کر کے بھارتی جارحیت کی مذمت کی اور پاکستان کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔ انہوں نے خطے میں بگڑتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا کہ ترکی ہر سطح پر پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔
ادھر اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب، منیر اکرم کی ہدایت پر پاکستان کے سفیر عاصم افتخار احمد نے اقوام متحدہ کے اعلیٰ حکام، بشمول سلامتی کونسل، جنرل اسمبلی کے صدور اور سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کو بھارت کی جارحیت سے آگاہ کیا۔
اقوام متحدہ کو ارسال کردہ پیغام میں پاکستان نے بھارت کی جانب سے آزاد کشمیر سمیت مختلف علاقوں میں میزائل حملوں کو بین الاقوامی قوانین اور پاکستان کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کو واضح کر دیا ہے کہ وہ اپنی خود دفاعی پالیسی کے تحت کسی بھی وقت، کسی بھی مقام پر مناسب جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے، جیسا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 میں درج ہے۔
برطانیہ سمیت کئی ممالک کی پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم کرنے نے کیلئے مدد کی پیشکش
چین نے بھارتی حملوں کو ’افسوسناک‘ قرار دیا ہے جبکہ امریکہ کے صدر ٹرمپ نے انھیں ’شرمناک‘ کہا ہے۔
برطانیہ کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
بدھ کے روز برطانیہ کے سیکرٹری تجارت جوناتھن رینالڈز کا کہنا تھا کہ برطانوی کابینہ کے رکن ڈیوڈ لیمی نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی کم کرنے کی کوشش میں دونوں ممالک سے رابطہ کیا ہے۔
جوناتھن رینالڈز کا کہنا ہے کہ کشمیر کی صورتحال ’بہت تشویشناک‘ ہے، انہوں نے کہا ہمارا پیغام ہے کہ ہم دونوں ملکوں کے دوست اور پارٹنر ہیں۔ ہم دونوں ملکوں کی حمایت کے لیے تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انڈیا اور پاکستان دونوں کا خطے کے استحکام، مذاکرات اور کشیدگی کم کرنے میں ایک بڑا کردار ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس معاملے میں ہم جو مدد فراہم کر سکتے ہیں، ہم اس کے لیے تیار ہیں۔
ترکی کا کہنا ہے کہ انڈیا کی جانب سے پاکستان اور اس کے زیرِ انتظام کشمیر میں فضائی حملوں کے نتیجے میں جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
ترکی کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم کسی بھی ایسے اشتعال انگیز اقدام اور شہریوں اور شہری عمارتوں پر حملے کی مذمت کرتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ جلد از جلد کشیدگی میں کمی لانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔
بیان میں فریقین سے یکطرفہ کارروائی سے اجتناب کرنے کی اپیل بھی کی گئی۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ترکی پاکستان کی جانب سے پہلگام حملے کی تحقیقات کے مطالبے کی حمایت کرتا ہے۔
دوسری جانب قطر نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔
قطر کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں زور دیا گیا کہ دونوں ملک بحران کو حل کرنے کے لیے سفارتی ذرائع استعمال کریں۔ بیان میں پاکستان اور انڈیا پر زور دیا گیا کہ کشیدگی کم کرنے کے لیے رابطے کے چینل قائم رکھے جائیں۔
روس کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں بھی پاکستان اور انڈیا کے درمیان بڑھتی کشیدگی اور محاذ آرائی پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔
روسی خبر رساں ادارے کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ’روس دہشت گردی کی کارروائیوں کی سختی سے مذمت کرتا ہے اور اس کا مؤثر انداز میں مقابلہ کرنے کے لیے پوری بین الاقوامی برادری کی کوششوں کو متحد کرنے کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ اُمید کی جاتی ہے کہ دہلی اور اسلام آباد کے مابین موجودہ اختلافات کو پرامن طریقوں سے حل کیا جاسکتا ہے۔
یاد رہے کہ روس کئی دہائیوں سے انڈیا کا قریبی اتحادی رہا ہے تاہم ماسکو کے اسلام آباد کے ساتھ بھی دوستانہ تعلقات ہیں۔
ادھر فرانس کے وزیر خارجہ جین نوئل باروٹ نے بھی دہلی اور اسلام آباد سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی۔
ایک فرانسیسی نیوز چینل کو انٹرویو میں باروٹ نے کہا کہ ہم دہشت گردی سے خود کو بچانے کی انڈین خواہش کو سمجھتے ہیں لیکن ہم انڈیا اور پاکستان دونوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کشیدگی سے بچنے اور یقینی طور پر شہریوں کی حفاظت کے لیے تحمل کا مظاہرہ کریں۔