محکمہ سوشل ویلفیئر خیبرپختونخوا میں مبینہ طور پر اندھیر نگری چوپٹ راج قائم ہے جہاں پراجیکٹ ملازمین کو قواعد و ضوابط کے برعکس اہم عہدوں پر تعینات کیا جا رہا ہے اور سینئر افسران کو بائی پاس کیا جا رہا ہے۔ ذرائع اور دستاویزات کے مطابق پراجیکٹ ملازمین کو نہ صرف مستقل افسران کے برابر اختیارات دیے گئے ہیں بلکہ بند پراجیکٹس میں بھی انہیں مراعات مل رہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق نجی پراجیکٹ سے وابستہ ملازم ظفر خان کئی سالوں سے صوابی میں ڈسٹرکٹ سوشل ویلفیئر آفیسر کی حیثیت سے تعینات ہے، جو قانونی لحاظ سے خلاف ضابطہ ہے۔ اسی طرح کمپیوٹر آپریٹر سندس کو غیر معمولی ترقی دیتے ہوئے دارالامان مانسہرہ کا سپرینٹنڈنٹ بنا دیا گیا۔ رپورٹس کے مطابق سندس نے صرف ایک سال کے عرصے میں 17 گریڈ حاصل کر لیا۔
دستاویزات سے انکشاف ہوا ہے کہ محکمہ میں سینئر اہلکاروں کو نظرانداز کرتے ہوئے پلوشہ سجاد کو ڈپٹی ڈائریکٹر کے عہدے پر تعینات کر دیا گیا ہے۔ مردان میں قوت سماعت و گویائی سے محروم بچیوں کے ایک پراجیکٹ میں بھی مبینہ طور پر 70 لاکھ روپے سے زائد کی کرپشن ہوئی ہے جس کی تحقیقات جاری ہیں۔
مزید برآں محکمہ کے ایک ایسے پراجیکٹ میں جہاں دو سال سے کوئی سرگرمی نہیں ہو رہی، وہاں بھی اسٹاف اور منیجر کو تنخواہیں اور دیگر مراعات دی جا رہی ہیں۔ حیران کن طور پر اس پراجیکٹ کے منیجر کو کرپشن کے الزامات کے باوجود سیکریٹری آفس میں تعینات کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ میں اصلاحات کی شدید ضرورت ہے تاکہ اقرباپروری، غیر قانونی تقرریوں اور مالی بدعنوانیوں کا سدباب کیا جا سکے۔