Aaj Logo

شائع 04 مئ 2025 01:04pm

بھارت پاکستان کے ساتھ کشیدگی دو طرفہ مذاکرات کے ذریعے حل کرے، روس کا پیغام

روس نے بھارت سے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ کشیدگی دو طرفہ مذاکرات کے ذریعے حل کرے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی وزير خارجہ سرگئی لاوروف نے بھارتی ہم منصب جے شنکر سے ٹیلی فونک رابطہ کیا جس میں انہوں نے شملہ معاہدے اور لاہور ایگریمنٹ کے تناظر میں سفارتکاری کے ذریعے بات چیت کا مشورہ دیا۔

روس کی جانب سے مودی حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ کشیدگی کو دو طرفہ مذاکرات کے ذریعے حل کرے۔

روسی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ہمسایہ ممالک کو باہمی سیاسی اور سفارتی ذرائع کے ذریعے اپنے اختلافات کو حل کرنا چاہیے۔

پاک بھارت جنگ کا سوچ بھی نہیں سکتے، جنگ ہوئی تو قابو سے باہر ہوگی، امریکی کانگریس مین

ایس وی لاوروف نے نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان اختلافات کے حل کے لیے 1972 کے شملہ معاہدے اور 1999 کے لاہور معہادے کی شقوں کے مطابق دو طرفہ بنیاد پر سیاسی اور سفارتی ذرائع استعمال کرنے پر زور دیا۔

روس کی طرف سے یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تشویش پائی جاتی ہے۔ روس نے یہ بھی واضح کیا کہ ماضی کے طے شدہ معاہدے دونوں ممالک کے لیے آئندہ بات چیت کی بنیاد بننے چاہئیں، تاکہ کسی تیسرے فریق کی مداخلت کے بغیر دو طرفہ سطح پر مسائل کا حل تلاش کیا جا سکے۔

یاد رہے کہ شملہ معاہدہ 1972 میں بھارت اور پاکستان کے درمیان ہوا تھا، جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تمام مسائل کو پرامن طریقے سے اور دو طرفہ مذاکرات کے ذریعے حل کرنا تھا۔ اسی طرح لاہور اعلامیہ 1999 میں وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کے دورہ پاکستان کے دوران طے پایا تھا، جس میں دونوں ممالک نے امن و استحکام، ایٹمی ہتھیاروں کے عدم استعمال، اور باہمی احترام کے اصولوں کو فروغ دینے پر اتفاق کیا تھا۔

بنگلہ دیش: خواتین کو مساوی وراثتی حقوق کیخلاف حکومت مخالف مظاہرے پھوٹ پڑے

پاک بھارت کشیدگی

واضح رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام کے سیاحتی مقام پر فائرنگ کے واقعے میں 26 افراد ہلاک اور ایک درجن کے قریب زخمی ہو گئے تھے، جس کے بعد بھارت نے اس کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کردیا تھا۔

تاہم پاکستان کی جانب سے پہلگام واقعے کی ناصرف مذمت کی گئی بلکہ وزیراعظم شہباز شریف نے یہ پیشکش بھی کی کہ اگر بھارت معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کروانا چاہتا ہے تو پاکستان ہر قسم کے تعاون کے لیے تیار ہے۔

Read Comments